الحاج ہارون احمد انصاری : شہر مالیگاﺅں کی سیاست کے سالار قافلہ
Father of Malegaon Politics : Alhaj Haroon Ahmad Ansari
الحاج ہارون احمد انصاری : شہر مالیگاﺅں کی سیاست کے سالار قافلہ
باباے سیاست و معمارِ جے اے ٹی کیمپس کی اکیسویں برسی کے موقع پر خصوصی تحریر
از: عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر) مالیگاﺅں
شہر مالیگاﺅں میں کئی اربابِ علم و فن جلوہ فرما ہوئے جنھوں نے اس شہر کی آبیاری کے لیے بے پناہ جدو جہد کیں۔ ان عظیم و بے لوث خدمت گذاروں کی حیات وخدمات سے تاریخ کے اوراق روشن ہیں۔ دیدہ انسانی کو خیرہ کر دینے والے ناموں میں ایک نام باباے سیاست معمار جے اے ٹی کیمپس الحاج ہارون احمد انصاری صاحب کا بھی ہے۔ آپ عوام وخواص میں ایک بالغ نظر، مایہ ناز اسکالر اور سیاسی مدبر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ آپ کی خصوصیت یہ تھی کہ آپ عوام وخواص میں معروف اور اکابر و معاصرین میں یکساں مقبول تھے۔
آپ ایک ایسے دانشور تھے جن کے مساعی جمیلہ کے انمٹ نقوش سیاسی، تعمیری، فکری، تعلیمی، تدریسی اور اصلاحی محاذ پر آج بھی موجود ہیں۔ شہر مالیگاﺅں میں آپ کی سیاسی بصیرت، دور اندیشی، تدبر اور فکری اصابت شہر مالیگاﺅں کی تاریخ کا ایک اہم حوالہ بن چکی ہے گویا کہ شہر مالیگاﺅں کی تاریخ میں آپ کا نام اعتبار کا درجہ رکھتا ہے۔ آپ نہایت سنجیدہ، نیک طینت، خوش کردار اور رحم دل واقع ہوئے ہیں۔ طبیعت میں سادگی و سنجیدگی پائی جاتی تھی۔ دور اندیشی، معاملہ فہمی، کشادہ قلبی، اعلیٰ ظرفی، توازن واعتدال، صبروتحمل اور عفو ودَر گذر آپ کے اوصاف حمیدہ تھے۔ یہ تمام خصائص آپ کو اپنے بزرگوں سے ورثے میں ملے تھے۔ شہر کی فلاح وبہبود، تعمیر و ترقی اور فروغِ تعلیم آپ کی زندگی کا مشن تھا۔ حسب ذیل شعر باباے سیاست کی شخصیت پر حرف بہ حرف صادق آتا ہے
اٹھائے کچھ ورق لالہ نے کچھ نرگس نے کچھ گُل نے
چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری
آپ کی ولادت 27 جنوری 1923ء کو مالیگاؤں ضلع ناسک مہاراشٹر میں ہوئی۔ آپ نے اپنی پوری زندگی نئی راہیں تلاش کرنے، نئے چیلنجز کا سامنا کرنے اور نئی بلندیوں تک پہنچنے میں وقف کر دی۔ آپ بخوبی جانتے تھے کہ پرانے طریقے نئے مسائل پر قابو پانے کے لیے ناگزیر ہیں۔ آپ میں بہت چھوٹی عمر میں رہنما بننے والے اوصاف و خصائص پائے جانے لگے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ لیڈر پیدا ہوتا ہے، نہ کہ بنایا جاتا ہے۔ ایک مکمل لیڈر بننے کے لیے متعدد خوبیوں، ذاتی مشاہدوں اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے آپ نے اپنے عہد کے معروف سیاست دانوں سے سیاست کے داﺅ پیچ کو سیکھا۔ آپ نے ہندوستان کی آزادی کی مہم میں بھی حصہ لیا۔ برطانوی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کے لیے آپ اکثر انڈر گراﺅنڈ ہوجاتے تھے مگر آپ کا راز فاش ہو گیا اور آپ کو جیل کی کال کوٹھری میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ گویا کہ آپ ایک سچے محب وطن اورمجاہد آزادی تھے۔
سیاست کے میدان میں آپ نے یکے بعد دیگرے کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ آپ 1945ء سے 1954ء تک مالیگاؤں میونسپل کونسل کے رکن بنے۔ 1954ء سے 1958ء تک صدر بلدیہ رہے ۔1957ء سے 1967ء تک مہاراشٹر حکومت میں قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے۔ 1967ء میں آپ نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس کے نتیجے میں انھیں اسٹیٹ پاور لوم بورڈ کا چیئرمین اور ریاستی حج کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا۔ دونوں عہدوں پر بیک وقت فائز رہتے ہوئے آپ نے لوگوں کی خدمات انجام دی۔ آپ کی بے لوث خدمات کے سبب آپ کو اہلیانِ مالیگاﺅں نے ’’فادر آف مالیگاﺅں پالیٹکس“ کا خطاب دیا۔
انیس سو بہتر میں مالیگاؤں شہر میں شدید خشک سالی آئی۔ جس کا اثر براہِ راست پاور لوم انڈسٹری پر پڑا۔ اس صنعت کو بچانے کے لیے آپ نے دو جدید طریقے تجویز کیے۔ پہلا کوآپریٹو بینک شروع کرنا اور دوسرا اسپننگ مل کا قیام۔ مذکورہ دونوں تجاویز کو شہر کے تمام علما وصلحا کا تعاون حاصل رہا۔ اس کے فوراً بعد جنتا کوآپریٹیو بینک اور مالیگاؤں کوآپریٹیو اسپننگ مل کو عملی شکل دی گئی۔ شہر مالیگاﺅں میں دونوں آج بھی فائدہ مند طریقے سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔
سیاست اور معیشت کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دینے کے ساتھ آپ نے اپنی توجہ کو شعبہ تعلیم پر مرکوز کیا۔ آپ نے مسلم لڑکیوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے بارے میں سوچا جنھیں تعلیم دینا معاشرے کی طرف سے بدنامی سمجھا جاتا تھا۔ متعدد مصائب و آلام کو حل کرتے ہوئے آپ نے 1960ء میں ڈی ایڈ کالج کا آغاز کیا ۔ یہ کالج شہر کے مختلف مقامات پر جاری رہا اور بالآخر یہ ادارہ دائمی طور پر اس جگہ پہنچ گیا جہاں آج قائم ہے۔ آپ نے جدید انجمن تعلیم ٹرسٹ کے زیر انصرام متعدد تعلیمی کام انجام دیے جیسے:
٭ 1962ء میں جے اے ٹی گرلز ہائی اسکول کا قیام ۔
٭ 1970ء میں جے اے ٹی جونیئر کالج آف ایجوکیشن اور نائٹ ہائی اسکول کا قیام ۔
٭ 1982ء میں جے اے ٹی پری پرائمری وپرائمری اسکول کا قیام۔
٭ 1989 ء میں جے اے ٹی سینئر کالج کا قیام۔
آج ہزارہا طلبہ و طالبات کے جی سے پی جی تک جے اے ٹی کیمپس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ یہاں ان کی تعلیمی، تعمیری اور اخلاقی ترقی و تربیت کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔ جے اے ٹی کیمپس کی شکل میں انصاری محمد ہارون ولد احمد سردارصاحب کے ہاتھوں سے لگایا ہوا پودا آج تناور درخت بن چکا ہے۔ اب یہ درخت اتنا سایہ دار بن چکا ہے کہ اس درخت کی شاخوں کے سائے میں شہر کے ہرعلاقے کی بچیاں اپنی عزت و عصمت کے تحفظ کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اس درخت کی سینچائی کا فریضہ باباے سیاست کے تعلیم دوست جانشین الحاج انصاری نہال احمد صاحب (چیئرمین جدید انجمن تعلیم ٹرسٹ) اپنے خون پسینے سے بخوبی ادا کر رہے ہیں اور اپنے والد کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کے لیے انتھک کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ باباے سیاست نے چند یونٹس کو شروع کیا تھا اور آپ کے لائق و فائق فرزند ارجمند نے اس شروعات کو ایک درجن سے زائد یونٹس میں تبدیل کردیا جو کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔ جناب ہارون احمد انصاری صاحب نے 11 اگست 2001ء کو اپنی بے لوث زندگی کا سفر مکمل کیا۔ قوم کے اس مایہ ناز مرد مجاہد کو اس دارِ فانی سے گذرے ہوئے اکیس سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ اللہ پاک انھیں راحت و آرام عطا فرمائے ۔آمین! (جاری)