ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesISLAMIC KNOWLEDGE

اسلام کا نظام خدمت خلق اور احترام انسانیت :معاشرتی اصلاح کا کامیاب نسخہ

اسلام کا نظام ِخدمت خلق اور احترامِ انسانیت :معاشرتی اصلاح کا کامیاب نسخہ

از:عطاءالرحمن نوری(MA,B.Ed,MH-SET,Journalist)مالیگاﺅں

    
اسلام میں ایک بہترین انسان کے لیے جن صفات کا ہونا ضروری ہے، ان میں سے ایک صفت خدمت خلق کی ہے اور ایسی صفت رکھنے والے کو اچھا انسان قرار دیا گیا ہے۔ خدمت خلق اور شفقت علی الخلق بہت بڑی نیکی و عبادت ہے۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں کو باہمی ہمدردی اور خدمت گزاری کا سبق دیا۔ طاقتوروں کو کمزوروں پر رحم و مہربانی اور امیروں کو غریبوں کی امداد کرنے کی تاکیدو تلقین فرمائی،مظلوموں اور حاجت مندوں کی فریا درسی کی تاکید فرمائی،یتیموں، مسکینوں اور لاوارثوں کی کفالت اور سر پرستی کا حکم فرما یا ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین انسان کے بارے میں فرمایا کہ تم میں سب سے بہترین اور عمدہ انسان وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ اچھا برتاو ¿ اور حسن سلوک کرتا ہے گویاکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین انسان بننے کا معیار یہ مقرر کیا ہے کہ اس کا وجود دوسروں کے لیے فائدہ مند اور نفع آور ہو، دوسروں کے دُکھ درد میں شریک ہو اور ان کی خیرو بھلائی کے لیے ہر وقت کوشاں رہے۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنا، ان کے کام آنا، ان کے مصائب و آلام کو دور کرنا، ان کے دُکھ درد کو بانٹنا اور ان کے ساتھ ہمدردی ، غم خواری اور شفقت کرنے پر شریعت نے بہت زیادہ زور دیا ہے۔ صوفیائے کرام نے محبت الٰہی کی اس عملی راہ کو اختیار کیا تھا، ان کی زندگیاں خدمت خلق کے لیے وقف تھیں،وہ کسی کو تکلیف میں دیکھتے تو پریشان ہوجاتے اور بھوکوں کا خیال آتا تو لقمے حلق میں اَٹکنے لگتے۔ ملفوظات مشائخ پر نظر ڈالیے تو معلوم ہوگا کہ خدمت خلق کو ان بزرگوں نے اپنی زندگی کا اہم ترین فریضہ بنالیا تھا۔ امام رازی نے یہاں تک فرمایاہے کہ ساری عبادتوں کا خلاصہ صرف دو چیزیں ہیں:ایک امر الٰہی کی تعظیم دوسری خلق خدا پر شفقت۔
    خدمت خلق وقت کی ضرورت بھی ہے اور بہت بڑی عبادت بھی ہے۔ کسی انسان کے دُکھ درد کو بانٹنا حصولِ جنت کا ذریعہ ہے ۔کسی زخمی دل پر محبت و شفقت کا مرہم رکھنا اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔کسی مقروض کے ساتھ تعاون کرنا اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کو حاصل کرنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ کسی بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا حق بھی ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی۔ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا عظیم نیکی اور ایمان کی علامت ہے۔دوسروں کے کام آنا ہی اصل زندگی ہے، اپنے لیے تو سب جیتے ہیں، کامل انسان تو وہ ہے ،جو اللہ کے بندوں اور اپنے بھائیوں کے لیے جیتا ہو۔ علامہ اقبال کے الفاظ میں

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے

آتے ہیں جو کام دوسروں کے

    خد مت خلق کے لغوی معنی مخلوق خداکی خدمت کرناہے اور اصطلا ح اسلام میںخدمت خلق کا مفہوم یہ ہے : ”رضا ئے حق حاصل کر نے کے لیے تمام مخلوق خصوصاً انسانوں کے سا تھ جائز امور میں مدد دینا ہے“۔لوگوں کی خدمت سے انسان نہ صرف لوگوں کے دلوں میں بلکہ بارگاہ صمدیت میں بھی بڑی عزت واحترام پاتا ہے اوراللہ تعالیٰ کی رضا اور قرب کا حقدار بن جاتا ہے۔خدمت خلق میں صرف مالی امدادواعانت ہی شامل نہیں بلکہ کسی کی رہنمائی کرنا،کسی کی کفالت کرنا، کسی کو تعلیم دینا، کوئی ہنر سکھانا،اچھا اور مفید مشورہ دینا،کسی کی علمی سرپرستی کرنا،مسجد اور مدرسہ قائم کرنا،نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ، راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا وغیرہ یہ تمام اُمور خدمت خلق میں آتے ہیں۔ہمدردی اور احترامِ انسانیت جس کا ہمارا دین مطالبہ کرتا ہے ، وہ ایک معاشرتی اصلاح کا کامیاب نسخہ ہے، جس کی بدولت معاشرے کے افراد ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک اسلامی وفلاحی معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور امن وسکون کا گہوارہ بن جاتا ہے۔بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبال

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

     اسلام میں اخلاق کی ،خدمت خلق کی ،انسانیت نوازی اورانسانی ہمدردی کی بہت اہمیت ہے،لیکن افسوس صدافسوس !عوام میں اسلام کے تئیں جوافکار ونظریات ہیں وہ یکسر غلط ہیں ،سب سے بڑی غلطی خودہماری ہے کہ ہم نے اسلامی تعلیمات کو لوگوں تک صحیح طریقے سے پہنچایا نہیں ،ہم نے اسلامی تعلیمات کو نافذ کرکے لوگوں کودکھایا نہیں ،بس ہم نے اپنا نام عبداللہ اور عبدالرحمن رکھ لیا ہے ،اگر ہم صحیح معنوں میں اسلام کے شیدائی بن جائیں ،اسلامی اخلاق سے آراستہ و پیراستہ ہوجائیں تو لوگ اسلام سے اورمسلمانوں سے محبت کرنے لگیں گے ،مسلمانوں کے عاشق ہوجائیں گے ،جیسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جانی دشمن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا مشاہدہ کرتے ہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق بن جاتے ہیں،صحابہ کرام نے اسلام کو عام کیا ،اسلامی اخلاق کو نافذکرکے دکھایا تو پوری دنیا میں ایک انقلاب برپاکردیا ،جہاں کہیں تشریف لے جاتے ایمان کی فضاقائم ہوجاتی ،ایمان کی بادبہاری چلنے لگتی ،بڑے بڑے ظالم اورجابر لوگ اسلام کے اعلی اخلاق کو دیکھ کر اوراس سے متاثر ہوکرنیک اورولی کامل انسان بن گئے۔
    افراتفری و انتشارسے بھرے معاشرے میں محض یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے دنیا میں صرف مفاد پرست اور خود غرض انسان ہی بستے ہیں۔ عموماً لوگ یہی خیال کرتے ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ آج بھی اپنی غرض سے بالاتر ہو کر انسانیت کے لیے کام کرنے والے بہت سے مخلص انسان دنیا میں موجود ہیں،ایسے لوگ اگرچہ کم ہیں، لیکن ہیں ضرور۔ ہر انسان اگر یہ عہد کر لے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق جہاں ضرورت پڑے اور موقع ملے تو ضرور دوسروں کی مدد کرے گا، مجبور اور ضرورت مند لوگوں کی چھوٹی بڑی ضروریات حل کرنے میں مکمل تعاون کرے گا۔ کسی غریب طالب علم کی تعلیم کا خرچ، کسی غریب کی بیٹی کی شادی کا خرچ، کسی بے روزگار کی نوکری کا انتظام، کسی غریب بیمار کے علاج کا انتظام اور موقع ملنے پر ہر ایسا کام کرے گا، جس سے کسی انسان کی ضرورت پوری ہوتی ہو، یقین کیجیے اس سے دنیا بدل جائے گی۔ دنیا میں سکون ہی سکون کا راج ہوگا اور محبت کی حکمرانی ہوگی۔

 ٭٭٭
عطا ءالرحمن نوری(ایم اے،بی ایڈ، ایم ایچ سیٹ،جرنلسٹ)

مالیگاﺅں،ضلع ناسک ۔423203،مہاراشٹر(انڈیا)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!