عرفان صدیقی

نام : محمد عرفان احمد صدیقی(ادبی دنیا میں عرفان صدیقی کے نام سے جانے جاتے ہیں)
تخلص : عرفان
پیدائش : 11ستمبر1939 (بدایوں)
وفات : 15 اپریل2004
والد : مولوی سلمان احمد ہلالیؔ(ایڈوکیٹ اور صاحب دیوان شاعرتھے)
والدہ : رابعہ خاتون کلثومؔ بدایونی
شادی : 7ستمبر1963 میںسیدہ حبیب سے
اولادیں : ایک بیٹا اور چار بیٹیاں
تعلیم : ابتدائی تعلیم مشن اسکول اور اسلامیہ انٹر کالج بدایوں سے اور اعلیٰ تعلیم بریلی کالج سے ۔
ملازمت : مقابلے کا امتحان پاس کر کے 1962میں دہلی میںانڈین انفارمیشن سروس جوائن کی۔
¦نو سال کی عمر میںشعر کہنے لگے تھے۔1955 سے ان کی شعری تخلیقات اردو کے موقر رسائل و جرائد میں شائع ہونے لگی تھیں۔
1974¦ میں عرفان صدیقی کا دہلی سے لکھنؤ تبادلہ ہو گیا۔یہاں ان کو اسسٹنٹ انفارمیشن افسر (اردو) بنا کر بھیجا گیا۔

اعزازات

¦اتر پردیش اردو اکادمی کا مجموعی خدمات کا سب سے بڑا انعام انھیں پیش کیا گیا۔
¦غالب انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کی جانب سے ’’غالب اوارڈ‘‘(برائے شاعری)
¦میرؔ اکادمی لکھنؤ سے ’’نشان امتیاز‘‘
¦ادارۂ لوح قلم لکھنؤ نے ’’اعزاز مصحفی‘‘
¦علی مشن لکھنؤ نے حضرت علی کے چہار دہ صد سالہ جشن ولادت پر ’’علی صدی ایوارڈ‘‘

تصانیف

پانچ شعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں۔
کینوس1078
شب درمیاں1984
سات سماوات1992
عشق نامہ1997
ہوائے دشت ماریہ1998
دریا(کلیات)1999
¦ان شعری مجموعوں کے علاوہ عرفان صدیقی نے کالی داس کی نظم ’’رتو سمہارم‘‘ کا اردو میں منظوم ترجمہ ’’رت سنگھار‘‘ کے نام سے کیا جو 1981 میں شائع ہوا۔
¦کالی داس کے سنسکرت ڈرامہ’’مالویکا اگنی متر‘‘ کا ترجمہ اردو میں کیا 1983میںاترپردیش اردواکادمی لکھنؤ سے شائع ہوا۔
¦مراقش کے ادیب محمد شکری کے سوانحی ناول’’روٹی کی خاطر ‘‘ کا ترجمہ کیا۔اس کے علاوہ ترسیل عامہ کے موضوع پر دو کتابیں’’رابطۂ عامہ‘‘1977 اور ’’عوامی ترسیل‘‘ 1984 لکھیں۔
¦عرفان صدیقی کے صحافت ،ادب اور ثقافت کے موضوعات پر بہت سے مضامین لکھے۔

 

 

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!