ArticlesISLAMIC KNOWLEDGE

Aaj Dar ki jaga Ummid ki baat karen ڈر اور نامردانگی کی باتوں کی بجائے حوصلہ افزا گفتگو ہو

نااُمیدی کے بحر ظلمات میں یقین کا چراغ

ڈر اور نامردانگی کی باتوں کی بجائے حوصلہ افزا گفتگو ہو
محمد غفران اشرفی7020961779
جب حالات نامساعد ہوں اور بظاہر ان سے نکلنے کی کوئی سبیل نظر نا آئے تو ایسے میں قلمکار، اور خطبا حضرات کو بجائے ناامیدی،مایوسی اور کمزوری کی باتیں کرنے کے اپنے اسلاف کے اُن کارہائے نمایاں کی داستان قوم کو سنائیں جس سے قوم کے ہر فرد کے اندر ایک نئی روح کوند جائے اور وہ آنے والے فتنوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنے آپ کو کمزور محسوس نا کرتے ہوئے ایک مرد مجاہد کا سا ایقان رکھ کر ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کی صفوں کو چیر کر خود بھی راہ نجات پر پہنچ جائے اور اپنی قوم کو بھی اسی ساحل نجات کا مسافر بنادے۔اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو پھر اپنے قلم اور زبان کو کسی چولہے کی نذر کردیں جس میں وہ جل کر بھسم ہوجائیں۔
در اصل یہ لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ اسپین میں مسلمانوں کا زوال اور ان پر ظلم و ستم کی داستان گشت کررہی ہے۔پہلے ہی سے یہ قوم ڈری اور سہمی ہوئی ہے اس پر ایسے ڈر اور مایوسی پھیلانے والے مضامین بجائے حوصلہ پیدا کرنے کے ناامیدی کو جنم دے رہے ہیں۔لہذا ایسے ناگفتہ بہ حالات میں ہمارے مضمون نگار،قلم کار حضرات کی تحریریں ایسی حوصلہ افزا ہوں کہ ناامیدی کے بحر ظلمات میں یقین کا چراغ روشن ہوجائے اور قوم کو آنے والے فتنوں سے نمٹنے کی تدبیر اور دفاع کا طریقہ مل سکے۔ابھی قوم کو ڈرانے کے بجائے محب وطن حضرت فتح علی ٹیپو سلطان،مجاہد حرّیت علامہ فضل حق خیرآبادی،وطن کی محبت میں سرشار رام پرساد بسمل،سبھاش چندر بوس،اشفاق اللہ خان،بھگت سنگھ،سردار ولّبھ بھائی پٹیل،گاندھی جی،شہید عبدالحمید وغیرہ کی بہادری،شجاعت کے قصے سنا کر آزادی کی یاد کو تازہ کیا جانا چاہئے جس سے مردہ صفوں میں جان پیدا ہو۔جس کے دم پر پھر سے سمّودھان اور اپنے دیش ہندوستان کی حفاظت کی ایک نئی تاریخ رقم ہوسکے اور وہ ہوگئی۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا اور طالبات اس میں سبقت لے گئے،تاریخ میں اپنا مقام نڈر،مجاہد اور انقلابی شخصیات کی صفوں میں شامل کروالیا۔آنے والی نسلیں اب شاید کسی بزدل گدّی نشین یا گلا پھاڑ پھاڑ کر اونچے اونچے منبروں سے چیخنے والے مقریرین کا تذکرہ کریں گی مگر جب بھی ہندوستان کے قوانین کی پاسداری کا تذکرہ ہوگا تو جامعہ کے طلبا کو لوگ دل سے خراج پیش کریں گے جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر ملک کے سمّودھان کی حفاظت کی۔
اخیر میں مذہبی قائدین،اداروں کے ذمہ داران سے مخلصانہ گزارش ہے کہ اب عوام کے ساتھ پڑھا لکھا طبقہ کے صبر کا پیمانہ بالکل لبریز ہوچکا ہے آپ کی قیامت خیز خاموشی نے انہیں آپ سے متنفر کردیا اور آپ حضرات سے اُن کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے یہ زمینی حقائق ہیں جو لفافوں اور موٹی گدّیوں پر بیٹھ کر نظر نہیں آئیں گے۔چاپلوسوں کی بھیڑ سے نکل کر حقیقت کا نظارہ کرنا ہوگا اور آگے آکر ان کمزوروں کا سہارا بننا ہوگا ورنہ شاید پھر آپ خود بھی اپنے آپ کو اور قوم بھی آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔بات کڑوی لیکن سچی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک تمام شہدا کے درجات کو بلند فرمائے اور زخمیوں کو صحت کاملہ بخشے مجاہدین کے حوصلوں میں استحکام عطا فرمائے۔
01/01/2020

٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!