controversial and notable decisions of CJI Deepak Mishra
سپریم کورٹ کے45 ویں چیف جسٹس دیپک مشرا کے چندمتنازعہ اور قابل ذکر فیصلے
سپریم کورٹ کے45 ویں چیف جسٹس دیپک مشرا کے چند متنازعہ اور قابل ذکر فیصلے
از:عطاءالرحمن نوری ،مالیگاﺅں(ریسرچ اسکالر)
جسٹس مشرا نے اپنے ایک فیصلے میں دہلی پولیس کو حکم دیا کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر ایف آئی آر اپلوڈ کریں تاکہ عدالت میں درست درخواستیں دی جا سکیں اور شکایتوں کی مناسب تلافی ہو۔
جسٹس مشرا نے اس بنچ کی بھی سربراہی کی تھی جس نے 1993ءکے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم قرار دیئے گئے یعقوب میمن کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھاجس میں ذکر کیا گیا تھا کہ میمن کوپھانسی نہ دی جائے۔
جسٹس مشرا اس تین رکنی بنچ کے بھی سربراہ تھے جس نے نربھیا کے زنا بالجبر معاملے کے چار مجرموں کی سزائے موت برقرار رکھی۔
جسٹس مشرا اس انقلابی فیصلے کے بھی مصنف تھے جس میں انہوں نے دہلی میں پیش آمدہ اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کی سزائے موت کی تصدیق کی۔ اس کے بعد ہی زنا بالجبر کے خلاف سخت قانون سازی کی راہ ہموار ہوئی۔ اس فیصلے میں انہوں نے مجرموں کو اپنے لطف اور مزے کی خاطر اس بچی کو ایک پرزہ سمجھنے نیز اپنی حیوانی خواہشوں کی تکمیل کے لیے انتہائی بدترین انداز میں بچی کی نجابت و شرافت اور اس کی شناخت سے کھیلنے والا کہا اور اس سانحے کو انسانی برادری کے لیے ناقابل فہم قرار دیا۔
دیپک مشرا اس سات رکنی بنچ کے بھی رکن تھے جس نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جج سی ایس کرنن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا اور انہیں چھ ماہ کی سزا سنائی۔
ایل جی بی ٹی ( LGBT) lesbian, gay, bisexual, اور transgender کے ناموں کے ابتدائی حروف کا مخفف ہے۔ جسٹس دیپک مشرا نے ایل جی بی ٹی کو جائز قرار دیا ۔ اس فیصلے کے بعد اب ہندوستان میں ہم جنس پرستی غیر قانونی نہیں ہے ۔
پروموشن میں ریزورویشن کے مدعے کو لے کر سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے سینٹرل گورنمنٹ کو کسی قسم کے اعدادوشمار جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پروموشن یعنی رتبے میں ترقی کا تعین ریاستی حکومت طے کرے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے اس فیصلے کو دوبارہ جانچ کے لیے سات رکنی بینچ کے پاس بھیجنے سے بھی انکار کر دیا۔
26ستمبر2018ءکوچیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی لائیو اسٹریمنگ اور ریکارڈنگ کی بھی اجازت دے دی ،جلد ہی اس کے لیے اصول مرتب ہوں گے اور پارلیمنٹ کی طرح سپریم کورٹ کے مقدمات کو بھی لائیو نشر کیا جائے گا۔
27ستمبر2018ءکو چیف جسٹس نے ایڈلٹری (زناکاری) کے متعلق انڈیل پینل کوڈسیکشن 497کو غیر قانونی قرار دیا اور کہاکہ شادی شدہ لوگوں کے ذریعے باہر ناجائز تعلقات رکھنا غیر قانونی نہیں ہے جب کہ زناکاری اب بھی طلاق کے لیے آدھار بنا رہے گا ۔
27ستمبر 2018ءکو فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہاکہ اسلام میں مسجد میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔کورٹ نے کہا کہ اسلام میں نمازپڑھنا عبادت کا اہم جز ہے مگر صرف مسجد ہی میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے،نماز کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے ۔
28ستمبرکوکیرالا کے سبری مالا مندر میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے دس سے پچاس سال کے درمیان کی عورت کی پابندی کو بھی ہٹا دیا ہے ، اب ہر عمر کی لڑکی اور عورت کو مندر میں جانے کی اجازت حاصل ہے ۔
الیکشن میں مجرموں کو کھڑا نہ ہونے کی اپیل بھی جسٹس مشرا کی بینچ نے خارج کردی ہے ،کورٹ نے کہاکہ صرف چارج شیٹ کے آدھار پر الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے ۔
بہت ساری جگہوں پر آدھار کارڈ کو جبراًضروری قرار دیا جا رہا تھا، جس کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں 27عریضے داخل کیے گئے تھے جس پر 38دنوں تک نظر ثانی کی گئی ،ہندوستان کی سب سے بڑی کورٹ کی پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے 26ستمبر 2018ءکو ایک تاریخی فیصلہ صادر کیا ہے ۔یہ فیصلہ 1:4 کے ریشو سے سامنے آیا ہے ۔جس کے تحت آدھار کارڈ ایکٹ کو معمولی تبدیلی اور چند شرائط کے ساتھ لازمی قرار دیا گیا ہے ۔اس فیصلے کی تفصیلات راقم پہلے ہی اخبارات میں شائع کرچکا ہوں۔