ArticlesMaharashtra State Eligibility Test (MH-SET)NotesTET/CTET/UPTET EXAMUGC NET URDUUPSC CSE URDU

Qata قطعہ

قطعہ

دو شعروں کے مجموعے کو قطعہ کہتے ہیں۔
اس کے پہلے مصرع میں قافیہ یا ردیف کی کوئی قید نہیں ہے لیکن دوسرے مصرعے میں قافیہ لازمی موجود ہوتا ہے۔
پہلے دو مصرعوں کے بعد تیسرے مصرع میں بھی قافیہ اور ردیف کی کوئی قید نہیں لیکن چوتھے اور آخری مصرع میں دوسرے مصرع کا ہم آواز قافیہ ضروری ہوتا ہے اور دوسرے مصرعے کے مطابق اگر قافیہ کے ساتھ ردیف ہے تو وہی ردیف چھوتھے مصرعے میں قافیہ کے بعد اسی طرح لکھا جاتا ہے۔
قطعہ اس طرح بھی لکھا جاتا ہے کہ پہلے دونوں مصروں میں قافیہ یا قافیے کے ساتھ ردیف لگایا جائے مگر تیسرے مصرعے کو قافیہ اور ردیف سے آزاد رکھا جائے مگر آخری مصرعے یعنی چھوتھے مصرعہ میں پہلے دو مصرعوں کا ہم آواز قافیہ اور وہی ردیف لگایا جاتا ہے۔

ذوق کا ایک قطعہ بہ طور نمونہ

اے ذوق ، بس نہ آپ کو صوفی جتائیے
معلوم ہے حقیقتِ ھُو حق جناب کی
نکلے ہو مَے کدے سے ابھی منہ چھپا کے تم
دابے ہوئے بغل میں صراحی شراب کی

قطعہ میں کم سے کم دو شعر یا چار مصرعے ہوتے ہیں
اور زیادہ کی کوئی تعداد متعین نہیں ۔ (نیٹ ، جون 2019ء)
قطعہ اور غزل میں فرق یہ ہے کہ قطعہ میں مربوط خیالی ہے جب کہ غزل میں ریزہ خیالی ہوتی ہے۔
قطعہ کے لیے کسی بحر یا وزن کی تخصیص نہیں البتہ رباعی کی مخصوص بحر ہوتی ہے ۔
بعض اوقات غزلوں اور قصیدوں میں بھی قطعات آتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر قطعہ کی شناخت کے لیے قطعہ کے پہلے شعر کے دونوں مصرعوں کے درمیان “ ق ” یا قطعہ لکھ دیا جاتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!