ArticlesNEWS/REPORTS/PROGRAMMES

All India Muslim Personal Law Board Press Release

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈپریس ریلیز

 سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کے بعد Review Petition  پرغور کیا جائے گا 

    سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے آئینی بینچ نے9 نومبر بروز سنیچر2019ءکو صبح ساڑھے دس بجے کئی دہائی پرانے بابری مسجد اراضی تنازعہ کیس میں متفقہ فیصلہ سنادیاہے۔اس فیصلے کے مطابق سنی وقف بورڈ اپنا مالکانہ حق ثابت کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کے سبب متنازعہ زمین مندر بنانے کے لیے دے دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو مندر بنانے کے لیے ٹرسٹ قائم کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ مسجد کی تعمیر کے لئے متبادل پانچ ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے مرکز کو حکم دیا ہے کہ وہ متنازعہ ڈھانچے پر ایک مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹی بورڈ تشکیل دینے کے لئے تین مہینوں میں ایک اسکیم تشکیل دے۔چیف جسٹس نے نرموہی اکھاڑہ کے دعویٰ کو خارج کر دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے بابری مسجد سے سنی وقف بورڈ کے خلاف شیعہ وقف بورڈ کے دعوے کو خارج کردیا ہے۔ شیعہ وقف بورڈ نے سال 2017ء میں سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی کہ سنی وقف بورڈ کے پاس جو زمین ہے وہ در اصل شیعہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے مگر سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں نے متفقہ طور پر اسے خارج کر دیا ہے ۔
   
فیصلے کے فوراً بعد طرفین کے سیاسی اور مذہبی رہنماں کی جانب سے مسلسل بیان بازیوں کا سلسلہ دراز ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی نے بھی کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے اعلان کے چند منٹ بعد ہی سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ بورڈ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہے مگر بورڈ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہے، مکمل فیصلہ پڑھنے کے بعد اس فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل داخل کی جائے گی۔ فیصلہ آنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اُردو اور انگلش میں پریس ریلیز جاری کی ہے۔ ذیل میں اس پریس ریلیز کی کاپی منسلک کر دی گئی ہے۔





Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!