NEWS/REPORTS/PROGRAMMES
حضرت امیر خسرو کے سالانہ عرس کی آخری تقریب کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع میں’’ اصحاب صفہ اور تاریخ تصوف‘‘ پر خطابات
اردو زندہ رہے گی، اس کے موجد حضرت امیر خسرو ہیں
حضرت امیر خسرو کے سالانہ عرس کی آخری تقریب کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع میں’’ اصحاب صفہ اور تاریخ تصوف‘‘ پر خطابات
(۱۹ شوال ۱۴۴۰ھ ۲۳جون ٢٠١٩ ء بروز اتوار بعد نماز عشا)
اسلامی تاریخ میں تصوف کی تاریخ کا خلاصہ یہ ہے کہ جس دن مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی، اسی دن صفہ چبوترہ پر خانقاہ قائم ہوئی اور صوفیہ کی روحانی تاریخ میں اولین شیخ جناب رسالت مآب علیہ الصلوٰۃ و السلام ہیں تو سب سے پہلے مرید حضرت ابو بکر صدیق خلیفہ اول ہیں جنہوں نے صدیقیت، صحابیت اور اسلامی خلافت کی نبوی روشنی میں علم ، عشق اور عقل کا چراغ پوری دنیا میں روشن کر دیا، پھر علم، اخلاق اور قلب مومن کا تزکیہ کے فرائض انجام دے کر نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و سلم کے جا نشین و خلیفہ اور مرید صادق ہونے کا عبرت انگیز حق ادا کر دیا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انانیت ، دنیا پروری، علاقائی عصبیت، مشربی چشمک، خاندانی چپقلش اور نفسانیت کے علم بردار پیروں اور فقیروں کا روحانیت اور خلافت و صوفیت سے کوئی تعلق نہیں، کیوں کہ جو عالم دین اور خلیق نہیں، اسے صوفی کہنا صوفیہ کے مشرب کی توہین ہے اور جو نمازی نہیں، اسے بھی تعویذ گنڈا کرنے کی وجہ سے صوفی کہنا روحانی روایات اور صوفیانہ تقاضوں کی توہین ہے۔عرس محل درگاہ حضرت نظام الدین دہلی میں منعقد حضرت امیر خسرو کے عرس کی آخری تقریب ’’کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع ‘‘سے ’’اصحاب صفہ اور تاریخ تصوف‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مالیگائوں مہاراشٹر میں سنی دعوت اسلامی کے نگراں مبلغ عالم دین مولانا محمد امین القادری نے یہ ایمان افروز باتیں کہیں اور کہا کہ دنیا کی سبھی درس گاہوں اور خانقاہوں کے تعلیم و تربیت یافتہ مقتدی بھی بنتے ہیں اور مقتدا بھی بنتے ہیں لیکن نبی آخر الزماں کی درس گاہ و خانقاہ صفہ کے تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ مقتدا ہی ہوئے ہیں، مقتدی کوئی نہیں ہوا۔ اردو زبان کے ساتھ سوتیلا برتائو سے پریشان ہندوستانوں سے کہا کہ یہ بات یاد رکھیں کہ اردو زبان کے موجد حضرت امیر خسرو ہیں، اس لئے اردو ہمیشہ زندہ رہے گی، کیوں کہ خسرو کا نام اور پیغام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
ضامن ملت حضرت پیر سید ضامن نظامی دہلوی کے جا نشین پیر خواجہ احمد نظامی سید بخاری سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی سرپرستی اور پیر زادہ سید فرید احمد نظامی (ایڈوکیٹ)نائب سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی صدارت میں یہ کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع ، ضامن ملت کے تعمیر کردہ عرس محل میں منعقد ہوتا ہے جس کی نظامت کے فرائض پیر زادہ سید سراج مدنی نظامی انجام دیتے ہیں۔درگاہ حضرت مولانا صاحب جے پور کے نائب سجادہ نشین ضیاء الدین ضیائی کی مسلسل حمایت ہوتی ہے اور خسرونظامی نسبت کے عقیدت مندوں کا ہجوم ہوتا ہے ۔
مدرسہ محبوب الٰہی کے طالب علم حافظ اویس رضا کی تلاوت قرآن پاک سے اجتماع شروع ہوا، دوسرے خطیب مولانا محمد ظہیر الحسن قادری نے کہا کہ خدا کے نیک بندوں کے قریب رہنے اور خانقاہوں میں ان کی تعلیمات پر چلنے کی تعلیم و تلقین حاصل کرنے کی کوشش کریں، یہ نسبت بہت کام کی ہے۔ ماہ نامہ کنزالایمان دہلی کے مدیر اعلیٰ مولانا محمد ظفر الدین برکاتی نے افتتاحی خطاب میں یمین الدولہ ابو الحسن حضرت امیر خسرو طوطی ہند کی لسانی اور تاریخی خدمات اور آپ کی دو کتابوں اعجازِ خسروی اور خزائن الفتوح کا تعارف کرایا جب کہ مدرسہ محبوب الٰہی کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد جنید عالم قادری نے خطبہ استقبالیہ اور سالانہ اجتماع کے کنوینر صوفی علی شیر نظامی نے ہدیہ تشکر پیش کیا، معروف دہلوی غیر مسلم شاعر پنڈت گلزار تشتی دہلوی کے بعد مولانا عبد المتین ثمری اور قاری عمران رضا برکاتی نے نعت و مناقب پیش کیے، مدرسہ محبوب الٰہی درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے دیگر طلبہ نے بھی نعت و مناقب پیش کیے اور قرآن کریم کی قرآت کا مظاہرہ کیا۔اجلاس میںخصوصی طور پر درگاہ حضرت مولانا صاحب جے پور کے نائب سجادہ نشین ضیاء الدین ضیائی، عالی جناب مسعود اظہرصاحب، صوفی عبد الرشید نظامی و صوفی مستان میاں اور کثیر تعداد میں علمائے کرام، مساجد کے امام صاحبان اور عوام و خواص نے شرکت فرمائی۔
رپورٹ : حافظ محمد انس رضا برکاتی استاد شعبہ حفظ و قرات مدرسہ محبوب الٰہی درگاہ حضرت نظام الدین اولیا ، دہلی ۔7322867250
اسلامی تاریخ میں تصوف کی تاریخ کا خلاصہ یہ ہے کہ جس دن مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی، اسی دن صفہ چبوترہ پر خانقاہ قائم ہوئی اور صوفیہ کی روحانی تاریخ میں اولین شیخ جناب رسالت مآب علیہ الصلوٰۃ و السلام ہیں تو سب سے پہلے مرید حضرت ابو بکر صدیق خلیفہ اول ہیں جنہوں نے صدیقیت، صحابیت اور اسلامی خلافت کی نبوی روشنی میں علم ، عشق اور عقل کا چراغ پوری دنیا میں روشن کر دیا، پھر علم، اخلاق اور قلب مومن کا تزکیہ کے فرائض انجام دے کر نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و سلم کے جا نشین و خلیفہ اور مرید صادق ہونے کا عبرت انگیز حق ادا کر دیا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انانیت ، دنیا پروری، علاقائی عصبیت، مشربی چشمک، خاندانی چپقلش اور نفسانیت کے علم بردار پیروں اور فقیروں کا روحانیت اور خلافت و صوفیت سے کوئی تعلق نہیں، کیوں کہ جو عالم دین اور خلیق نہیں، اسے صوفی کہنا صوفیہ کے مشرب کی توہین ہے اور جو نمازی نہیں، اسے بھی تعویذ گنڈا کرنے کی وجہ سے صوفی کہنا روحانی روایات اور صوفیانہ تقاضوں کی توہین ہے۔عرس محل درگاہ حضرت نظام الدین دہلی میں منعقد حضرت امیر خسرو کے عرس کی آخری تقریب ’’کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع ‘‘سے ’’اصحاب صفہ اور تاریخ تصوف‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مالیگائوں مہاراشٹر میں سنی دعوت اسلامی کے نگراں مبلغ عالم دین مولانا محمد امین القادری نے یہ ایمان افروز باتیں کہیں اور کہا کہ دنیا کی سبھی درس گاہوں اور خانقاہوں کے تعلیم و تربیت یافتہ مقتدی بھی بنتے ہیں اور مقتدا بھی بنتے ہیں لیکن نبی آخر الزماں کی درس گاہ و خانقاہ صفہ کے تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ مقتدا ہی ہوئے ہیں، مقتدی کوئی نہیں ہوا۔ اردو زبان کے ساتھ سوتیلا برتائو سے پریشان ہندوستانوں سے کہا کہ یہ بات یاد رکھیں کہ اردو زبان کے موجد حضرت امیر خسرو ہیں، اس لئے اردو ہمیشہ زندہ رہے گی، کیوں کہ خسرو کا نام اور پیغام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
ضامن ملت حضرت پیر سید ضامن نظامی دہلوی کے جا نشین پیر خواجہ احمد نظامی سید بخاری سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی سرپرستی اور پیر زادہ سید فرید احمد نظامی (ایڈوکیٹ)نائب سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی صدارت میں یہ کل ہند روحانی تبلیغی اجتماع ، ضامن ملت کے تعمیر کردہ عرس محل میں منعقد ہوتا ہے جس کی نظامت کے فرائض پیر زادہ سید سراج مدنی نظامی انجام دیتے ہیں۔درگاہ حضرت مولانا صاحب جے پور کے نائب سجادہ نشین ضیاء الدین ضیائی کی مسلسل حمایت ہوتی ہے اور خسرونظامی نسبت کے عقیدت مندوں کا ہجوم ہوتا ہے ۔
مدرسہ محبوب الٰہی کے طالب علم حافظ اویس رضا کی تلاوت قرآن پاک سے اجتماع شروع ہوا، دوسرے خطیب مولانا محمد ظہیر الحسن قادری نے کہا کہ خدا کے نیک بندوں کے قریب رہنے اور خانقاہوں میں ان کی تعلیمات پر چلنے کی تعلیم و تلقین حاصل کرنے کی کوشش کریں، یہ نسبت بہت کام کی ہے۔ ماہ نامہ کنزالایمان دہلی کے مدیر اعلیٰ مولانا محمد ظفر الدین برکاتی نے افتتاحی خطاب میں یمین الدولہ ابو الحسن حضرت امیر خسرو طوطی ہند کی لسانی اور تاریخی خدمات اور آپ کی دو کتابوں اعجازِ خسروی اور خزائن الفتوح کا تعارف کرایا جب کہ مدرسہ محبوب الٰہی کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد جنید عالم قادری نے خطبہ استقبالیہ اور سالانہ اجتماع کے کنوینر صوفی علی شیر نظامی نے ہدیہ تشکر پیش کیا، معروف دہلوی غیر مسلم شاعر پنڈت گلزار تشتی دہلوی کے بعد مولانا عبد المتین ثمری اور قاری عمران رضا برکاتی نے نعت و مناقب پیش کیے، مدرسہ محبوب الٰہی درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے دیگر طلبہ نے بھی نعت و مناقب پیش کیے اور قرآن کریم کی قرآت کا مظاہرہ کیا۔اجلاس میںخصوصی طور پر درگاہ حضرت مولانا صاحب جے پور کے نائب سجادہ نشین ضیاء الدین ضیائی، عالی جناب مسعود اظہرصاحب، صوفی عبد الرشید نظامی و صوفی مستان میاں اور کثیر تعداد میں علمائے کرام، مساجد کے امام صاحبان اور عوام و خواص نے شرکت فرمائی۔
رپورٹ : حافظ محمد انس رضا برکاتی استاد شعبہ حفظ و قرات مدرسہ محبوب الٰہی درگاہ حضرت نظام الدین اولیا ، دہلی ۔7322867250