ArticlesNEWS/REPORTS/PROGRAMMESNRC/CAB/CAA/NPR

NRC update at national level

ملکی سطح پر این آر سی اپڈیٹ کا آغاز

ملکی سطح پر این آر سی اپڈیٹ کا آغاز، آپ کے پاس دستاویزات ہیں یا نہیں؟

”این آر سی”  میں نام کا اندراج نہ ہونے پر آپ مہاجر قرار دیئے جاسکتے ہیں،نیز حکومتِ ہند کی تمام اسکیمات سے محروم کیے جانے کی کاروائی یقینی ۔

از:عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)

شہریوں کے قومی رجسٹر(نیشنل رجسٹر آف سٹی زن)کو 1951ءمیں تیار کیا گیا تھاجس میں اس وقت موجود تمام ہندوستانیوں کے نام شامل ہیں۔1951ءکے بعد گذشتہ چند سالوں سے آسام میں ”شہریوں کی قومی فہرست“کو اپڈیٹ کرنے کا کام جاری ہے جس کا ڈرافٹ 30جولائی 2018ءکو شائع کیا گیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے” اے ایف پی“ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ تیار کی گئی فہرست میں 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد رہائشیوں میں سے صرف ایک کروڑ 90 لاکھ کو شامل کیا گیا ہے۔ہندوستانی حکومت کے ذریعے دی جانے والی ہر اسکیم اور سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر ہندوستانی کا نام ” این آر سی لسٹ“ میں ہونا ضروری ہے ۔
2014ءمیں ملک ہندوستان کا الیکشن اور 2016ءمیں ریاست آسام کے انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی نے غیر قانونی تارکین وطن خاص طور پر مسلم بنگلہ دیش کی جڑوں کو ختم کرنے اور مقامی باشندوں کو حقوق فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھااور اب 2019ءکا الیکشن جیتنے کے بعد بی جے پی کے سیاسی رہنماو ں نے عہد کیا ہے کہ وہ ریاست میں غیر قانونی طریقے سے رہنے والے ہر شخص کو نکال دیں گے۔آسام ایک طویل عرصے سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے مہاجرین کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور یہ بھارت کی واحد ریاست ہے جہاں شہریوں کے رجسٹریشن کو اپڈیٹ کیا گیا ہے۔تارکین وطن پر کافی عرصے سے الزام لگتا رہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے ریاست میں داخل ہوتے ہیں اور زمینیں حاصل کرتے ہیں، جو مقامی لوگوں کے ساتھ کشیدگی اور فرقہ وارانہ تشدد کو پھیلانے کا باعث ہے۔اس لیے اب آسام میں رہنے والے ہر شخص کو اب اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے آباو ¿ اجداد 1951 ءمیں ریاست کی ترتیب کردہ شہریوں کی فہرست میں شامل تھے یا مارچ 1971ءسے قبل شائع ہونے والی انتخابی فہرستوں میں ان کا نام تھا، تب ہی وہ شہریت کے لیے اہل ہوں گے۔ یہ فہرست سپریم کورٹ کے حکم پر تیار کی گئی ہے لیکن یہاں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ آسام ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت وہ اس معاملے کو ریاست کی مسلم اقلیتوں کے خلاف استعمال کرسکتی ہے۔اب پورے ملک میں ” این آر سی اپڈیٹ“ کی بات کی جارہی ہے اس لیے شہریوں کے نیشنل رجسٹر کے حوالے سے یہاں معلومات تحریر کی جا رہی ہے ۔

این آر سی اپڈیٹ کا طریقہ

این آر سی اپڈیٹ میں شمولیت کے لیے دو شرائط ہیں۔ لیگیسی ڈاٹا میں اس شخص کا نام ہو یا کسی بھی قابل قبول دستاویز میں نام ہو اور وہ 24 مارچ 1971ءتک جاری کیا گیا ہو۔ این آر سی اپڈیٹ میں نام شامل کرنے کے لیے بلحاظ خاندان ایک فارم بھرنا پڑتا ہے۔ پھر اس فارم کی تصدیق کی جاتی ہے اور تصدیق ہونے کے بعد این آر سی اپڈیٹ میں نام شامل کیا جاتا ہے۔ حتمی نسخہ شائع ہونے سے قبل ایک مسودہ شائع کیا جاتا ہے تاکہ کسی طرح کی غلطی کی اصلاح کی جا سکے۔ این آرسی کو اپڈیٹ کرنے کے لیے فنڈ مہیا کروانا، ہدایات دینا اور پالیسی بنانا مرکزی حکومت کا کام ہے جبکہ ان کا نفاذ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے تحت صوبائی حکومت کرتی ہے۔

این آر سی میں شمولیت کی اہلیت

1951ءکی مردم شماری میں شامل ہوئے تمام شہری۔
مارچ 1974ءتک انتخابی رول میں شامل تمام شہری۔24
وہ شہری جو 1 جنوری 1966ءکو یا اس کے بعد 25 مارچ 1971ءسے قبل آسام آیا ہو اور اپنے آپ کو حکومت ہند کے فورینر رجسٹریشن ریجنل آفیسر (ایف آر آر او) کے ساتھ بنائے ہوئے قانون کے تحت رجسٹر کروایا ہو اور وہ تمام شہری جن کو انتظامیہ نے مہاجر یا غیر قانونی شہری ثابت نہ کیا ہو۔

ڈیرائے دہندگان خود کو شامل کروانے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اگر کوئی مناسب فورینر ٹریبیونل ان کو یہ ثابت کر دے کہ وہ غیر ملکی نہیں ہیں۔

وہ شہری جو کوئی ایک بھی ایسا قابل قبول دستاویز دکھادے جس میں یہ واضح ہو کہ 24 مارچ 1971ءکی نصف رات تک ان کا نام اس میں موجود ہو۔

این آر سی اپڈیٹ کے مراحل

لیگیسی ڈاٹا کی اشاعت۔
این آر سی 1951ءاور 1971ءتک کے انتخابی رول کے تمام نسخے، جن کو لیگیسی ڈاٹا کہا جاتا ہے، تصدیق و تحقیق کے لیے این آر سی سیوا کیندروں اور پولنگ بوتھوں پر موجود ہیں۔
اپنا یا والدین میں کے سے کسی ایک کا یا پرکھوں میں سے کسی کا نام بتانا ضروری ہے جو دستاویز میں موجود ہو۔
درخواست دہندگان کو اپنا/والدین یا پرکھوں میں سے کسی کا نام این ایس کے اور پولنگ بوتھ میں بتانا ضروری ہے۔
عارضی طور پر انہی لوگوں کے نام لیگیسی ڈاٹا میں موجود رہیں گے جو 1971 ءمیں 21 سال کے تھے۔

تصدیق

دو مرحلوں میں تصدیق ہوتی ہے:
اول:دفتری تصدیق: ثبوت کے طور پر پیش کیے جانے والے دستاویز کی توثیق کی جاتی ہے۔
دوم:میدانی تصدیق:جمع کی گئی معلومات کی عملی طور پر تصدیق کی جاتی ہے اور اپیل کنندہ کی لگیسی ڈاٹا کے حوالے سے فرداً فرداً شناخت بھی کی جاتی ہے۔ شہریت ایکٹ، 1955 ءکے تحت تمام ملوث افسران معمولی قانونی انداز میں توثیق و تصدیق کا عمل انجام دیتے ہیں۔ تصدیق کا عمل درخواست دہندگان کی شناخت اور اس کی اہلیت کی تصدیق کے لیے ہوتا ہے تاکہ اس کو این آر سی میں شامل کیا جا سکے۔حکومت تمام گاو ں اور وارڈ میں ڈرافٹ شائع کرتی ہے جہاں فارم جمع کیے گئے تھے۔
 www.nrcassam.nic.inپریہ ڈرافٹ دیکھا جا سکتا ہے۔

دعوے، اعتراضات اور اصلاح

ڈرافٹ میں اگر کسی کا نام نہیں آیا ہو تو وہ ”این ایس کے“ فارم حاصل کر کے ایک متعین مدت کے اندر جمع کرا سکتا ہے۔ غلطیوں کی اصلاح کا دعوی کرنے والے تمام شہریوں کو اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا نوٹس دیا جاتا ہے۔ پھر رجسٹریشن آفس میں ثبوت جمع کیا جاتا ہے۔ جسے رجسٹریشن آفیسر دیکھتا ہے۔ این ایس کے“ کا آفیسر انچارج جو لوکل رجسٹرار آف سٹیزن رجسٹریشن ہوتا ہے، کو دعوی مسترد کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور پھر مزید سنوائی کی گنجائش نہیں رہتی ۔

حتمی ڈرافٹ کی اشاعت

تمام دعووں اور اعتراضوں کی تکمیل و تصحیح کے بعد درخواست کو کئی درجوں پر مکمل کیا جاتا ہے۔ کیسے لوکل رجسٹرار آف سٹیزن (ایل آر سی)، سرکل رجسٹر آف سٹیزن (سی آر سی) اور ڈسٹرکٹ رجسٹر آف سٹیزن (ڈی آر سی)۔ پھر یہ سب حتمی ایس آر سی کو شائع کردیتے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!