ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesISLAMIC KNOWLEDGE

روزہ:کچھ خاص، کچھ اصلاحی، کچھ نئے مسائل

روزہ:کچھ خاص، کچھ اصلاحی، کچھ نئے مسائل

تحریر:۔ خالد ایوب مصباحی شیرانی khalidinfo22@gmail.com

  تجربہ رہا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی کچھ فقہی مسائل ایسے ہیں جن کے متعلق بکثرت سوال آتے ہیں : ان سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ مناسب معلوم ہوا کہ کچھ ایسے خاص مسائل یکجا کر دیے جائیں اور ساتھ ہی کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہو جائے اور کچھ جدیدی مسائل بھی ضم کر دیے جائیں تاکہ افادہ عام ہو۔ 
* روزہ کس چیز کا نام ہے؟ صبح صادق سے سورج ڈوبنے  تک جان بوجھ کر  کھانے، پینے اور جماع سے رکے رہنے کا نام روزہ ہے۔  (بہار شریعت)
* روزہ کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے؟اس کے بارے میں بنیادی قاعدہ یہ ہے: کھانے پینے،جماع کرنے سے روزہ جاتا رہتا ہے، جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو۔(بہار شریعت)
اس کی مزید تفصیل”فتاوی رضویہ” میں ہے:
روزہ تین باتوں سے جاتا ہے: (1)جماع اگر چہ انزال نہ ہو، اور (2) مس جبکہ انزال ہو، اور (3) باہرسے کوئی چیز جوف میں اس طرح داخل ہو کہ باہر اُس کا علاقہ نہ رہے مثلاً ڈورے میں بوٹی باندھ کر نگل لی اور ڈور باہر ہے تو اگر اسے نکال لے گا روزہ نہ جائے گا اور اگر ڈور باہر نہ رہی یا نکالنے میں بوٹی یاا س کا کچھ حصہ جو ف میں رہ گیا تو روز ہ جاتا رہا۔ (فتاوی رضویہ، کتاب الصوم، جلد 10)
* انجکشن:۔ محتاط علما کے نزدیک انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، چاہے انجکشن گوشت میں لگایا جائے یا رگ میں۔ (فتاوی مفتی اعظم، جلد 3)
* ڈرپ لگوانا:۔ ڈرپ لگوانے لگوانے سے بھی روزہ نہیں جاتا ۔ البتہ بلا ضرورت طاقت والی گلوکوز لگوانا نا پسندیدہ عمل ہے۔  
*انسولین لینا:۔ روزے کی حالت میں انسولین لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر انجکشن کے ذریعہ انسولین لیا تو روزہ نہیں جائے گا۔ (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار)
() خون ٹیسٹ کروانا:۔ روزے کی حالت میں خون ٹیسٹ کروانا جائز ہے کیوں کہ اس کے لیے معمولی خون لیا جاتا ہے جس سے ضعف کا کوئی اندیشہ نہیں۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار)
() خون دینا یا چڑھانا:۔ روزے کی حالت میں خون دینے سے  روزہ نہیں جاتا البتہ روزہ دار کو ایمرجنسی حالت کے علاوہ بلڈ ڈونیٹ کرنا مکروہ ہے کیوں کہ بلڈ ڈونیشن میں 250 سے 300 ملی لیٹر تک خون نکالا جاتا ہے جس سے روزہ دار کو کم زوری لاحق ہونے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار)
* عطر لگانا ، مسواک کرنا، ناخن کاٹنا،بال کاٹنا، تیل لگانا اور سرمہ لگانا:۔ان تمام کاموں سے روزہ نہیں جاتا بلکہ ان میں سے کچھ کام جیسے عام دنوں میں سنت ہیں، روزے کی حالت میں بھی سنت ہیں۔ (عامہ کتب)
* انڈو اسکوپی چیک اپ کروانا:۔ انڈو اسکوپی چیک اپ کروانے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار)
*ٹوتھ پیسٹ یا منجن کرنا:۔ روزہ میں منجن مَلنا نہ چاہیے۔(فتاوی رضویہ، کتاب الصوم، جلد 10)
* آکسیجن ماسک لگانا:۔ روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیوں کہ اس میں آکسیجن کا اندر داخل کرنا پایا جاتا ہے ۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار) 
*آنکھ یا کان میں  دوا ڈالنا:۔آنکھوں میں دوا ڈالنے سے روزہ پر فرق نہیں پڑتا البتہ کان میں دوا ڈالنا روزہ کو توڑ دیتا ہے۔(عامہ کتب)  
* سحری نہ کرنے والے کا بھی روزہ ہو جاتا ہے:۔ سحری کرنا سنت ہے لیکن سحری کرنے یا نہ کرنے سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ 
* نا پاکی کی حالت میں  روزہ رکھنا:۔ نا پاکی کی حالت میں بھی روزہ ہو جاتا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صحۃ صوم من طلع علیہ الفجر وھو جنب )
بہار شریعت میں ہے:جنابت کی حالت میں صبح کی بلکہ اگرچہ سارے دن جنب رہا روزہ نہ گیا مگر اتنی دیر تک قصداً غسل نہ کرنا کہ نماز قضا ہو جائے، گناہ و حرام ہے۔ حدیث میں فرمایا: جنب جس گھر میں ہوتا ہے، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ بحوالہ:درمختار ۔ (بہار شریعت)
* انہیلر لینا:۔ دمہ کے مریض انہیلر لیتے ہیں، ان میں سے جو ایسے ہوں کہ (1) رات میں انہیلر استعمال کر لیں تو دن میں روزہ رکھ سکتے ہیں، ان کے لیے دن میں انہیلر استعمال کرنے کی اجازت نہیں، اگر اضطراری حالت کے بنا استعمال کیا تو روزے کی قضا و کفارہ لازم ہیں۔
(2) ایسے مریض کو اگر اضطراری حالت میں انہیلر کا استعمال ضروری ہو جائے تو اجازت ہے، مگر روزے کی قضا لازم ہوگی۔ 
(3)  جو ایسے مریض ہوں کہ انہیلر استعمال کیے بنا دن نہیں گزار سکتے ، وہ روزہ نہ رکھیں اور جب ٹھیک ہو جائیں، قضا کریں، بالفرض حالت نہ سنبھلے اور آئندہ سنبھلنے کی امید بھی نہ ہو تو وہ روزہ کا فدیہ دیں۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار)
*پیشاب کی نالی میں کیتھیٹر داخل کرنا:۔ روزے کی حالت میں مرد کے پیشاب کی نالی میں کیتھیٹر داخل کرنے سے روزہ فاسد نہ ہوگا، کیوں کہ پیشاب کی نالی سے دوا زیادہ سے زیادہ مثانہ تک پہنچے گی اور مثانہ و جوف معدہ کے درمیان کوئی منفذ نہیں۔  (ماہ نامہ اشرفیہ، جنوری 2016 بحوالہ: 23واں فقہی سمینار) 
* بام ، وکس سونگھنا:۔بام اور وکس سونگھنے میں چوں کہ دھواں کی طرح ذرات اندر نہیں پہنچتے اس لیے یہ عطر کی طرح ہیں، ان کے سونگھنے میں حرج نہیں۔  
* احتلام:۔احتلام یعنی نائٹ فیل سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، ترمذی شریف میں ہے:حضرت ابوسعید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے  کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:تین چیزیں روزہ نہیں توڑتیں، پچھنا اور قے اور احتلام۔(جامع الترمذي،ابواب الصوم، باب ماجاء في الصائم یذرعہ القیئ، حدیث نمبر: ۷۱۹)
*تھوک نگلنا:۔منھ میں تھوک اکٹھا کر کے نگل جانا بغیر روزہ کے بھی ناپسند ہے اور روزہ میں مکروہ۔ بحوالہ:عالم گیری (بہار شریعت)
* حقنہ لینا enema:۔حقنہ لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ (فتاوی عالم گیری)
*قے آنا:۔ قصداً بھر مونھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقاً روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو نہیں اور بلا اختیار قے ہوگئی تو بھر مونھ ہے یا نہیں اور بہر تقدیر وہ لوٹ کر حلق میں چلی گئی یا اُس نے خود لوٹائی یا نہ لوٹی، نہ لوٹائی تو اگر بھر مونھ نہ ہو تو روزہ نہ گیا، اگرچہ لوٹ گئی یا اُس نے خود لوٹائی اور بھر مونھ ہے اور اُس نے لوٹائی، اگرچہ اس میں سے صر ف چنے برابر حلق سے اُتری تو روزہ جاتا رہا ورنہ نہیں۔بحوالہ:درمختار ۔ 
    مسئلہ: قے کے یہ احکام اُس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آئے یا صفرایا خون اوربلغم آیا تو مطلقاً روزہ نہ ٹوٹا۔بحوالہ: عالم گیری۔ (بہار شریعت)
* حاملہ عورت کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے:۔ سفر و حمل اور بچہ کو دودھ پلانا اور مرض اور بڑھاپا اور خوف ہلاک و اکراہ و نقصانِ عقل اور جہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے لیے عذر ہیں، ان وجوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گنہگار نہیں۔ بحوالہ:درمختار۔ (بہار شریعت)
* غسل  وضو میں احتیاط:۔ روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے۔ کلی میں مبالغہ کرنے کے یہ معنی ہیں کہ بھر منھ پانی لے۔ (بہار شریعت)
* استنجا میں احتیاط:۔روزہ دار کو استنجا کرنے میں احتیاط برتنا چاہیے ، بہار شریعت میں ہے: مبالغہ کے ساتھ استنجا کیا، یہاں تک کہ حقنہ رکھنے کی جگہ تک پانی پہنچ گیا، روزہ جاتا رہا اوراتنا مبالغہ چاہیے بھی نہیں کہ اس سے سخت بیماری کا اندیشہ ہے۔ بحوالہ:درمختار۔ (بہار شریعت)
* اپنی مسجد کی اذان:۔کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب ہمارے علاقے کی مسجد کی اذان ہو تبھی افطار کرنا چاہیے، یہ غلط ہے، جب بھی سورج ڈوب جائے ، اپنے محلے کی ہی نہیں بلکہ کسی بھی جگہ کی اذان ہو یا نہ ہو، وقت ہو جانے کے بعد افطار کر سکتے ہیں۔   
یوں ہی بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اذان نہ ہو جائے سحری کھا سکتے ہیں، یہ بھی سخت جہالت ہے، وقت سحری کے اختتام کا اذان سے کوئی تعلق نہیں، اگر کسی نے وقت ختم ہونے کے بعد کچھ بھی کھا لیا تو روزہ نہ ہوا۔  
* تھوک نگلنا :۔   تھوک نگل جانے سے روزہ  نہیں جاتا لیکن دوسرے کا تھوک نگل گیا یا اپنا ہی تھوک ہاتھ پر لے کر نگل گیا روزہ جاتا رہا۔بحوالہ:عالم گیری۔ (بہار شریعت)
البتہ  منھ میں تھوک اکٹھا کر کے نگل جانا بغیر روزہ کے بھی ناپسند ہے اور روزہ میں مکروہ۔ بحوالہ:عالم گیری۔ (بہار شریعت)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!