NEWS/REPORTS/PROGRAMMESNoori Academy Success StoriesPh.D.
نوری اکیڈمی کے روح رواں ڈاکٹر عطاءالرحمن نوری ڈاکٹریت کی ڈگری سے سرفراز
Ataurrahman Noori was awarded the degree of Ph.D.
نوری اکیڈمی کے روح رواں ڈاکٹر عطاءالرحمن نوری ڈاکٹریت کی ڈگری سے سرفراز
اورنگ آباد : ’’ سید محمد اشرف کے فکشن میں ہندوستانی تہذیب اور صوفیانہ عناصر: تنقیدی جائزہ‘‘ عنوان پر بہترین اور جامع تحقیقی انداز میں عطاء الرحمٰن نوری ، ریسرچ اسکالر، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی،اورنگ آباد نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ بحسن و خوبی قلم بند کیا۔ بطور ممتحن میں نے مقالے کو از اول تا آخر تنقیدی نقطۂ نظر سے ملاحظہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ فاضل محقق نے محض ڈگری حاصل کرنے کے لیے تحقیق نہیں کی بلکہ انھوں نے اپنی تحقیق کا حق ادا کیا ہے۔ موضوع اور مواد کے لحاظ سے یہ مقالہ جہاں اپنا ایک مقام بنانے میں کامیاب دکھائی دیتا ہے وہیں زبان و بیان کے اعتبار سے بھی یہ دو آتشہ ہے۔ میں بحیثیت ممتحن نگراں ڈاکٹر شرف النہار صاحبہ اور ریسرچ اسکالر عطاء الرحمٰن نوری کو قلبی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس بات کا اظہار کرتا ہوں کہ جلد از جلد اس مقالے کو منظر عام پر لایا جائے۔ ساتھ ہی انھیں آج سے ’’ ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری ‘‘ لکھنے اور بولنے کی سفارش کرتا ہوں۔ ان جملوں کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر معظم الدین علیگ (شعبۂ اُردو ، این سی ای آر ٹی، دہلی) نے ’’ سید محمد اشرف کے فکشن میں ہندوستانی تہذیب اور صوفیانہ عناصر: تنقیدی جائزہ‘‘ کے تحت مالیگائوں شہر کی معروف علمی و ادبی و تعلیمی شخصیت ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری کے تحریر کردہ تحقیقی مقالہ براے پی ایچ ڈی کے وائیوا میں بتاریخ 3 فروری بروز سنیچر 2024ء کو کیا۔چیئر پر سن پروفیسر کیرتی جاؤلے صاحبہ نے کہا کہ آج سے عطاء الرحمٰن نوری کو آفیشیلی ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری کہا اور لکھا جائے ۔ ڈاکٹر معظم الدین علیگ نے تحقیق کے موضوع سے متعلق ریسرچ اسکالر ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری سے کافی سوالات کیےجن کے موصوف نے بہترین ، پُر مغز اور تشفی بخش جوابات دیے۔ جوابات سُن کر ڈاکٹر معظم الدین نے مکمل طور پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بطور ریفری میں نے مذکورہ مقالے کو مکمل طور پر پڑھا ہے۔ عموماً دیکھا یہ جاتا ہے کہ تحقیقی مقالے کی زبان ادبی چاشنی سے اکثریت کے ساتھ ہم رشتہ نہیں ہوتی لیکن ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری نے اپنے موضوع کا حق ادا کرتے ہوئے سلیقہ مندی کے ساتھ صاف ستھری اور بہترین زبان میں اپنا تحقیقی مقالہ اس طرح قلمبند کیا ہے کہ قارئین کو یہاں اُکتاہٹ محسوس نہیں ہوگی۔ وائیوا میں شریک دیگر حضرات نے بھی ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری سے چند سوالات کیےجن کے جوابات سے سامعین مطمئن ہوئے۔
خصوصی طور پر اس پُر مسرت لمحے میں ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری کی نگراں عزت مآب محترمہ پروفیسر شرف النہار صاحبہ نے اپنی مخاطبت میں اپنے عزیز ترین شاگرد کے لیے تہنیت کے گلدستوں کے ساتھ دعاؤں کی سوغاتیں بھی لُٹائیں۔ موصوفہ نے اس موقع پر کہا کہ عطاء الرحمن نوری نے اس تحقیقی کام کو بڑی دلجمعی کے ساتھ مکمل کیا ہے، ان کے کام کو دیکھ کر میں مکمل طور پر مطمئن ہوں اور روشن مستقبل کے لیے دعا گو ہوں۔اس موقع پر ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری کے والدین، برادران ، رشتہ دار ، دوست و احباب اور شہر عزیز مالیگائوں کی درجنوں علمی و ادبی اور تعلیمی شخصیات نے مبارکبادی پیش کی۔
خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے شہزادگان و سجادگان میں امین ملت ڈاکٹر سید محمد امین میاں قادری ، رفیق ملت سید نجیب حیدر میاں ،ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی مولانا سید محمد امان میاں قادری ، ڈاکٹر سید محمد عثمان میاں، سید نبیل اشرف، سید حیدر میاں وغیرہ نے بھی مقالے کی تکمیل اور خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پذیر وائیوا پر مبارکباد پیش کی۔ سید محمد اشرف صاحب نے بھی فون پر ہدیۂ تبریک پیش کیا۔ ملک و بیرون ملک سے علامہ قمرالزماں خان اعظمی (ورلڈ اسلامک مشن، لندن)، مولانا شاکر علی نوری(امیر سنی دعوت اسلامی) ، مفتی خالد ایوب مصباحی(رکن اُردو اکیڈمی ، حکومت راجستھان)، مولانا ظفرالدین برکاتی(ایڈیٹر ماہنامہ کنزالایمان)، مولانا مظہر حسین علیمی(ایڈیٹر ماہنامہ سنی دعوت اسلامی)، مفتی توفیق احسن برکاتی (استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور)، مولانا سرفراز ازہری، مولانا عارف نعمانی ، مولانا غلام ربانی فدا (ڈائریکٹر وفا سافٹ )، ڈاکٹر جاوید چشتی صاحبان نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مالیگاؤں سے مولانا سید محمد امین القادری (چیئرمین حرا انگلش اسکول)، الحاج نہال احمد محمد ہارون انصاری (سکریٹری جے اے ٹی کیمپس)، الحاج انیس احمد محمد ہارون انصاری (چیئرمین جے اے ٹی کیمپس)، ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی، وسیم کتابی، محمد جمیل رضوی ، محمد نعیم نوری ، عمر فاروق سر(ہیڈماسٹر ہارون انصاری اسکول) ،ڈاکٹر سلمیٰ عبدالستار (جے اے ٹی انتظامی امور کی رابطہ کار)، الحاج محمد انیس غازیانی، حافظ غفران اشرفی، محمد عامر برکاتی، ڈاکٹر فیضان، ظفر عابد سر، احمد شفیق پینٹر، آصف ایم آر، ڈاکٹر سچن جین، سی اے دنیش جین نے بھی مبارکبادیاں پیش کیں۔