ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesBiographyMalegaon SpecialSHAKHSIYAAT
Abdul Quddus Sir
تعلیم دوست عبدالقدوس سر کی شخصیت تاثرات کے آئینے میں
تعلیم دوست عبدالقدوس سر کی شخصیت تاثرات کے آئینے میں
عبدالقدوس سر نے تعلیم کو فروخت کرنے کی بجائے عام کرنے کا بیڑا اُٹھا یا تھا
از:عطاءالرحمن نوری ،مالیگاﺅں(ریسرچ اسکالر)
اس دنیا کا یہی دستور ہے، جیتے جی کوئی منہ نہیں لگاتا اور مرنے کے بعد سر پر بیٹھایا جاتا ہے۔ وہی جو خود بھوکا مر گیا لیکن اس کے مرنے کے بعد اسی کے نام پر خیرات کی جاتی ہے،یادگاریں بنائی جاتی ہیں، مقبرے تعمیر ہوتے ہیں۔ وہ جو خود ساری زندگی علاج اور بروقت ایمبولینس پہنچنے کو ترس گیا، اسی کے مرنے پر بڑی بڑی گاڑیاں ”بروقت“ دوڑائی جاتی ہیں۔ یہاں زندوں کی نہیں بلکہ مردوں کی قدر ہوتی ہے۔یعنی کسی انسان کو اپنی قدر کرانا مقصود ہو تو اسے پہلے مرنا ہوگا اور یہی آج کی دنیا کا دستور ہے۔اسی حقیقت کی عملی تصویر 22جون 2018ءسے شہر مالیگاﺅں میں دیکھنے مل رہی ہے ۔جی ہاں! جمعہ جیسے بابرکت دن اس دارِ فانی سے مالیگاﺅں کی ایک عہد ساز شخصیت محترم عبدالقدوس سر رخصت ہوئے۔ 29 جولائی 1972ء کو ایک کثیرالعیال خاندان میں موصوف کی ولادت ہوئی،تعلیم وتربیت حاصل کرنے کے بعد والد کے اصول وضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنے آبائی پیشہ سے وابستہ رہتے ہوئے تشنگان علوم کی سیرابی کے لیے کمر بستہ ہوئے۔آج بھی شہر مالیگاﺅں کا تعلیم یافتہ طبقہ جن امتحانات کے حوالے سے مکمل معلومات نہیں رکھتا ان امتحانات کی تیاری موصوف گذشتہ بیس سالوں سے کررہے تھے۔خاموش طبیعت کے مالک عبدالقدوس سر نے بینر بازی ،فوٹو بازی ،ریاکاری،جھوٹی شہرت اور سستی پبلسٹی سے ہمہ وقت پرہیز کیاجب کہ یہ ایسی باطنی بیماریاں ہیں جن سے اہل سیاست وجبہ ودستار کے حامل افراد بھی محفوظ نہیں رہے پائے ہیں۔آپ نے تعلیم کو فروخت کرنے کی بجائے عام کرنے کا بیڑا اُٹھا یا تھا،ورنہ آج ہر کوئی جانتا ہے کہ تعلیم گاہیں معزز پیشہ کی علامت بن چکی ہیں۔بغیر کسی سودے بازی کے ہر کوئی اس بزنس میں من چاہا پیسہ دینے کے لیے تیار رہتا ہے مگرسچ کہا شاعر مشرق نے کہ چمن انسانی میں ہزاروں سالوں کے بعدہی ایک نرگس پیدا ہوتا ہے ،عبدالقدوس سر بھی اسی پھول کی مانند تھے جنھوں نے اپنے علم کی خوشبو سے بلا تفریق مذہب وملت ہر کسی کی مشام جاں کو معطر کیااوراس کے عوض میں انھیںکانٹوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
مرحوم کے اوصاف وکمالات پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے مگر وہ کوئی مخفی یا چلہ نشین شخصیت نہیں تھے کہ ان کے متعلق کوئی کچھ جانتا ہی نہیں۔اس لیے ضروری خیال کرتا ہوں کہ موصوف کے کردارومعمولات کو دہرانے کی بجائے جس اصول پر عمل کیا جا رہاہے یعنی ”مرنے کے بعد قدر کرنا“اس پر کچھ اظہار خیال کیا جائے۔مختلف اداروںاور تنظیموں کی جانب سے تعزیتی نشستوں کا اہتمام کیا جارہاہے جہاں لوگ دیوانہ وارنمناک آنکھوں کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شریک ہورہے ہیں،یہ بھی تاریخ مالیگاﺅں کا درخشاں باب ہے ،شاید ہی کسی اُستاد کے جنازے اور تعزیتی نشستوں میں اتنے چاہنے والوں نے شرکت کی ہوں۔راقم کو ان نشستوں پر کلام نہیں کرنا ہے مگر خدشہ اس امر کا ہے کہ ماضی میں بھی ایسی کئی برگزیدہ شخصیات کی تعزیتی نشستوںمیں بھی جملے بازیاں کی گئی تھیں مگر وہ ریت کا قلعہ ثابت ہوئیں۔آج بھی بیانات سامنے آرہے ہیں بلکہ وہ مرد مجاہداور خوددارشخص جس نے دن بھر محنت مزدوری کرکے رات کی تاریکی میں خاموشی سے قوم کے نونہالوں کی تعلیم وتربیت کا سامان کیاآج اسی کے بچوں کی کفالت کا ڈھنڈورا مائک اور اخبارات کی سرخیوں میں کیا جارہاہے۔کیاگذرے گی مرحوم کی روح پر کہ رُخصت ہوئے ابھی چند دن ہی گذرے ہیں کہ میرے اہل خانہ کی عزت نفس کو اس طرح تار تار کیا جارہاہے ؟اگر کفالت کرنا مقصود ہو،تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا جذبہ ہوتو اہل خانہ سے خاموشی میں ملاقات کی جائے اس طرح سوشل میڈیااور پرنٹ میڈیامیں جملے بازی سے کیا حاصل؟تحریر کا لب لباب صرف اتنا ہے کہ رسمی گفتگو اور جملے بازی سے پرہیز کرتے ہوئے عملی اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔اللہ پاک اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین
اس مختصر سے پیغام کے بعد شہر مالیگاﺅں کی چند معزز شخصیات کے تاثرات سپرد قلم کیے جائیں گے تاکہ
احساس ہو کہ کتنا عظیم سرمایہ ہم سے رخصت ہوا ہے ۔
٭ڈاکٹر سعید فارانی سر
عبدالقدوس سر اسم با مسمی ریا کاری، تکبر، خود نمائی سے پاک خودداری کا پیکر اعلیٰ تعلیم سے والہانہ محبت اور علم سے عقیدت رکھنے والا انسان تھا یہ میری بد بختی نہیں تو اور کیا کہوں کہ اپنی آستینوں میں ید بیضا لیے ایک شخص میرے اپنے شہر میں موجود تھا اور اس شخص سے میری تب شناسائی ہوئی جب اس شہر کی تعلیمی پسماندگی کی تاریکی کو اپنے جگر کے لہو سے منور کرنے کی سعی کرنے والا یہ چراغ لگ بھگ اپنا سفر ختم کرنے پر تھا۔آئی ایس، آئی پی ایس، یو پی ایس سی،جیسے اعلیٰ تعلیمی مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے سر نے اسباب کی عدم دستیابی کے باوجود طالبان علم کی جس طرح رہنمائی کی وہ عدیم المثال ہے۔ہم ان کو سچا خراج عقیدت ان کے مشن کو ان ہی کی طرح جنون و جانفشانی سے جاری رکھتے ہوئے اس میں کامیابی حاصل کر کے ہی دے سکتے ہیں جس کے لیے ہم نے عزم کیا ہے کہ غفورالرحیم عبدالقدوس سر کی مغفرت کرے اور ان کے خواب اور عزم کو پورا کرنے میں ہمارا حامی و ناصر ہو۔آمین یارب عرش العظیم۔
وہ ہجر کی رات کا ستارا، وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا سدا رہے اس کا نام پیارا، سنا ہے کل رات مر گیا وہ
٭ڈاکٹر الیاس وسیم صدیقی
عبد القدوس سر کی ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کے تئیں فکرمندی اور تڑپ لائق تحسین ہی نھیں قابل تقلید بھی ھے،امت کو مختلف علاقوں میں اگر ان کے جیسے چند بے لوث کارکن دست یاب ہوجائیں تو ملت کی کشتی کو پار ہوجانے سے کوئی نہیں روک سکتا،اللہ ان کی مساعی جمیلہ کو قبول کرے اور ان کی مغفرت فرماے۔
٭عمران جمیل سر
عبدالقدوس سر تعلیمی، سماجی اور سیاسی بصیرت رکھنے والے قوم کی تعلیمی پسماندگی پر اپنی طرف سے یو پی ایس سی کے اسٹوڈنٹس کو فری میں رہنمائی دینے والے سچے بیباک اور صاف گو انسان تھے۔
٭عامر برکاتی : مدتوں رویا کریں گے جام وپیمانہ تجھے
عبدالقدوس سر کی ذات ناصرف ہمارے گھر کے لیے بلکہ پورے شہر کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل تھی اس کا اندازہ ماموں کی رحلت کی رات اور وصال کے بعد لوگوں کی نمناک آنکھوں اور غم گین لہجوں سے بخوبی ہوا۔ان تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے ایسے وقت اہل خانہ کی ڈھارس بندھائیتسلی دی اللہ رب العزت تمام لوگوں کو اجر عظیم عطا فرمائے اور عبدوالقدوس سر کی مغفرت فرمائے۔(آمین )
٭غلام مصطفی رضوی
خوبیوں سے مرصع ہونے کے باوصف خاکساری ان کی مقبولیت کا اہم سبب ہے۔وہ قومی وقار کے لیے سرگرم رہے، اسی ضمن میں بنا معاوضہ اپنی صلاحیتوں سے طلبہ کو فیضیاب کیا۔ یہ وصف ان کا آبائی ہے۔ جیسا کہ موصوف کے عم محترم قاری محمد سعید نوری امام دوست محمد مسجد بھی پیکر ایثار و اخلاص ہیں۔ عبدالقدوس سر کی ایثار پسندی باعث تقلید و آئینہ وفا ہے۔
٭عبیداللہ ٹی سی ایس
میری زندگی کے تجربات میں وفاداری،خوداری، حوصلہ مندی اور مسلم طلباءکی بے لوث خدمات جیسے معنی خیز اوصاف کا مثالی نمونہ تھے عبدالقدوس سر۔ بلند و بالا شخصیت کے مالک۔اب شاید ان صفات کا دوسرا دوست مجھے زندگی بھر نصیب نہی ہوگا۔
٭طارق اسلم سر
عبدالقدوس سر وہ شخصیت تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی قوم کی تعلیمی خدمات کے لیے وقف کردی، انتہائی اصول پسند اور منکسرالمزاج شخص تھے، خودداری و غیرت ان کے خون میں رچی بسی تھی،وہ ایک چلتا پھرتا انسائیکلوپیڈیا تھے،ان کا علم و صلاحیت گوگل کا محتاج نہیں تھا۔
٭افضال انصاری سر
عبدالقدوس سر کا خواب تھا کہ شہر سے مسلم نوجوان UPSC ایگزام کوالیفائی کریں ان کے بعد یہ پورے شہر کی ذمہ داری ہے کہ ان کے مشن کو آگے بڑھایا جائے۔
٭عمر فاروق الخدمت گروپ
اُمت کا درد سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت بڑی صفت اور سنت ہے جو مرحوم میں بدرجہ اتم موجود رہی۔ قوی امید ہے اس جذبہ خالص کے طفیل رب کریم بخشش و مغفرت سے نواز دے۔
٭نعیم سلیم سر
ہر شعبے میں سینکڑوں ہزاروں افراد کام کرتے ہیں۔سبکدوش ہوتے ہیں ،انتقال کرجاتے ہیں لیکن یاد وہی کیے جاتے ہیں جو کچھ غیر معمولی کام کر جاتے ہیں۔ خود محنت مشقت کرکے قوم مسلم کی تعلیمی ترقی کے لیے اپنے آپ کو وقف کردینے والے مرحوم عبدالقدوس سر کا کردار ہمارے تمام بااختیار رہنماو ¿ں اداروں اور آرم چئیر تھنکرس کو سوچنے اور عمل کا پیغام دیتا ہے۔