ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesBiographySHAKHSIYAATUPSC CSEUPSC CSE URDU

SHAIKH SALMAN PATEL : BIOGRAPHY AND EDUCATIONAL JOURNEY

 شیخ سلمان پٹیل کا تعلیمی سفر: عزم وحوصلہ کے ساتھ عملِ پیہم کی عملی تصویر

 شیخ سلمان پٹیل کا تعلیمی سفر: عزم وحوصلہ کے ساتھ عملِ پیہم کی عملی تصویر

تلاٹھی امتحان میں فیل ہونے کہ باوجود شیخ سلمان پر تلاٹھی امتحان میں سوال

از:عطاءالرحمن نوری ، مالیگاوں(ریسرچ اسکالر)

صوبہ مہاراشٹرکے اورنگ آبادشہر سے تیس کلو میٹر دور” پھلمبری“ کے قریب ”مالی لال پٹی“نامی ایک چھوٹے سے دیہات سے تعلق رکھنے والے شیخ سلمان پٹیل نے 2017ء میں یوپی ایس سی سول سروسز امتحان کو اپنی چوتھی کوشش میں 339واں رینک حاصل کرتے ہوئے کامیاب کیا۔شیخ سلمان کے گاوں سے آزادی کے بعد سے اب تک کسی نے بھی سول سروسیز امتحان کوالیفائی نہیں کیا تھا۔شیخ سلمان کی اس بڑی کامیابی پر صرف سلمان کے اہل خانہ ہی نہیں بلکہ پورا گاوں خوشیاںمنا رہا ہے۔شیخ سلمان سر سے راقم کی پہلی ملاقات 19 اگست 2018ءکو بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ سینٹر ہال (اورنگ آباد) میں ہوئی۔ میرے ہمراہ میرے مشفق دوست آصف ایم آر اور رضوان ربانی تھے۔ پروگرام کے بعد نوری اکیڈمی کا وفدنوح صدیقی سر کے ساتھ النکار ہوٹل پہنچا جہاں ممبئی کے ڈی سی پی نثار تنبولی (آئی پی ایس)، شعیب صدیقی (صدر کاوش فاونڈیشن)، نوح صدیقی ، شیخ سلمان اور چند خصوصی مہمان تھے۔
دوران طعام سلمان سر نے اپنی نجی زندگی پر روشنی ڈالی ۔کھانے سے فراغت کے بعد راقم نے شیخ سلمان کا انٹرویو ریکارڈ کیا جسے نوری اکیڈمی یوٹیوب چینل پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ شیخ سلمان کا کہنا ہے کہ میرا گاوں اتنا پست اور معاشی بحران کا شکار ہے کہ وہاں کے لوگ اپنے بچوں کے گریجویشن کا خواب بھی نہیں دیکھتے، میری اس کامیابی پر گاوں میں ہر کوئی جشن منا رہا ہے، یہ قابل اطمینان بات ہے کہ میں نے گاوں کے لوگوں کے لیے ایک مثال قائم کردی ہے اور اب صرف میرے گاوں والے ہی نہیں بلکہ قرب وجوار کے لوگ بھی مجھے رول ماڈل کے طور پر دیکھ کر اعلیٰ تعلیم کے لیے منصوبے بنا رہے ہیں۔شیخ سلمان کے لیے اس امتحان کو کامیاب کرناآسان نہیں تھا۔اس سفر میں در پیش مشکلات کے بارے میں امید ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ سلمان پٹیل نے کہا کہ میرے والد نے غربت کی وجہ سے زیادہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی مگر وہ ہمیشہ سے یہ چاہتے تھے کہ ان کی اولاد پڑھ لکھ کرقابل بنے۔میری بڑی بہن نے 12 ویں تک تعلیم حاصل کی، بڑے بھائی کمپیوٹر سائنس سے گریجویٹ ہے اور میرا چھوٹا بھائی ابھی بھی پڑھائی کر رہاہے۔

 

سلمان شیخ نے جامعہ عمر بن خطاب ،کنج کھیڑا سے بنیادی تعلیم حاصل کی۔ایس ایس سی اور ایچ ایس سی میں شیخ سلمان نے% 67  مارکس حاصل کیے ۔ مولانا آزاد کالج اورنگ آباد سے ایم ایس سی (کیمسٹری) میں شیخ سلمان کو صرف %54 نمبرات ہی مل سکے۔سلمان کے خاندان کی مالی حالت بہت کمزور ہے۔آپ کے والدین کسان ہیں۔ آپ نے اپنے گاوں میں بہت غربت دیکھی ہے ۔مالی خسارہ کی وجہ سے آپ نے کسی نجی کوچنگ میں داخلہ نہیں لیا۔ سلمان نے اورنگ آباد کی کاوش فاونڈیشن سے استفادہ کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد اسٹڈی سرکل کا انٹرنس امتحان پاس کیا اور دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام جاری فری کوچنگ میں داخلہ لیا تھا۔سلما ن شیخ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ابتدائی کوششوں میں متعدد وَجوہات کی بناءپر مطالعہ پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرپارہے تھے اس لیے” ایم ایس سی“ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 2016 ءمیں دہلی جانے کا فیصلہ کیا۔شیخ سلمان نے تین کوچنگ سینٹرزسے اسکالر شپ اوررہنمائی حاصل کی۔شیخ سلمان نے اپنی چوتھی کوشش میںاس مشکل ترین امتحان کو کامیاب کیا۔شیخ سلمان اپنی پہلی اور دوسری کوشش میں پریلم امتحان کوالیفائی نہیں کر سکے تھے، تیسری مرتبہ میں انہوں نے پریلم امتحان توکوالیفائی کیا مگر مینس امتحان کامیاب نہیں کر سکے ۔سخت محنت و مسلسل جدو جہد کے بدولت چوتھے سال میںآپ نے 339 واںمقام حاصل کیا۔فاونڈیشن کورس کے بعد آپ کو فریدہ آباد (ہریا نہ ) میں ”انڈین ریونیو سروس“ میں اسسٹنٹ کمشنرکی پوسٹ پر نامزد کیا گیا ہے۔” آئی اے ایس“ بننے کی خواہش میں آپ نے 2018ءاور2019ءکے امتحانات میں شرکت کیں مگر شاید قدرت کو یہی منظور تھا کہ آپ بطور انکم ٹیکس آفیسر کے اپنی خدمت انجام دیں۔ 

 

          سال2014-15ءمیں شیخ سلمان نے تلاٹھی کا امتحان دیا تھا مگر وہ اس امتحان کو کامیاب نہیں کر سکے تھے ۔ یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ جولائی 2019ءمیں ہوئے تلاٹھی امتحان میں شیخ سلمان اور نوح صدیقی پر سوال پوچھا گیا۔معلوم یہ ہواکہ سول سروسیس امتحان ایک طالب علم کو آسمان کی کس بلندی پر فائز کر دیتا ہے اور یہ بھی درس ملا کہ ہمت نہ ہارنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی۔ چھ سالوں کا تھکا دینے والا یہ تعلیمی سفر عزم کی بلند پروازی ، حوصلوں کی اُڑان ، جوانمردی ، جانبازی اور آپ کی مستقل مزاجی کو واضح کرتا ہے۔ آپ کا ماننا ہے کہ اگر آپ کا ارادہ مضبوط ہے تو خاندان کی امیری اور غریبی سے کوئی فرق نہیں پڑتا،منزل کو پانے کی تڑپ ہو تو مراحل خود بہ خود آسان ہو جاتے ہیں۔آپ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ کئی کئی گھنٹوں تک خالص مطالعہ کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے ۔میں تین مرتبہ پریلم امتحان فیل ہوا ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں کر نہیں سکتا،جب میں فیل ہو تا ہوں تو اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں:میں بہادر ہوں، مجھے امید ہے ، میں اپنے آپ پر اعتماد کرتا ہوں، میں اپنی ماں، باپ، بہن، بھائی اور دوستوں کی نظر میں عزیز ہوں۔

          اگر آپ سورج کی طرح چمکنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو سورج کی طرح جلنا ہوگا۔یوپی ایس سی سول سروسیس امتحان میں پریلم امتحان سلیکشن کا نہیں بلکہ خارج کرنے کا امتحان ہوتاہے ۔صرف ایک امتحان آپ کی قابلیتوں کو بیان نہیں کرتا،اٹھو، جاگتے رہواور جب تک مقصد تک پہنچ نہیں جاتے ،رکیے مت اور ہمت مت ہاریے، غلطیوں سے سیکھیں، ان سے دوبارہ بچیں، اپنی باری کا انتظار کریں، ہر ناکامی عارضی ہے،ہر وقت کی طرح ناکامی کا وقت بھی گذر جاتا ہے،اپنے آپ سے محبت کریں اور انتھک محنت کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!