ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesJang-E-Aazadi

آئین ہند میں شہریوں کے بنیادی حقوق اور ہندوستانیوں پر عائد ذمہ داریاں

Fundamental Rights of Citizens in the Constitution of India

آئین ہند میں شہریوں کے بنیادی حقوق اور ہندوستانیوں پر عائد ذمہ داریاں

از:عطاء الرحمن نوری، مالیگاؤں(ریسرچ اسکالر)

آئین کے دو بنیادی مقاصد ہوتے ہیں:

(۱) اوّل یہ کہ کسی ملک کا طرز حکومت کیا ہے ۔

(۲) دوئم یہ کہ حکومت اور شہریوں کے مابین تعلقات کی نوعیت کیا ہے۔ یعنی انہیں کون کون سے حقوق حاصل ہیں۔

دراصل ہرآئین اپنے ملک کے شہریوں کو کچھ حقوق عطا کرتا ہے۔ہندوستان کے آئین سازوں نے بھی اپنے آئین میں 6؍ بنیادی حقوق عطا کیے جواس طرح ہیں:

(1) برابری کا حق
(2) آزادی کا حق
(3) استحصال کے خلاف حق
(4) مذہبی آزادی کا حق
(5) تعلیمی و ثقافتی حق اور
(6) آئینی چارہ جوئی کا حق۔

آ ئین کی چالیسویں ترمیم کے تحت ہندوستان کے قانون میں شہریوں پر بھی چند بنیادی فرائض عائد کیے گئے ہیں۔اس قانون کے تحت ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ

(1) آئین کے مطابق عمل کرے۔ اس کے احکام، اداروں، قومی پرچم اور قومی ترانہ کا احترام کرے۔

(2) ہندوستان کے اقتدار اعلیٰ، اتحاد اور اس کی سا لمیت کا تحفظ کرے۔

(3) ملک کا دفاع کرے اور وقت ضرورت اس کے تئیں قومی خدمت سر انجام دے ۔

(4) عوام کے سبھی طبقوں میں اتحاد و اخوت کے جذبات کو فروغ دے اور خواتین کے تئیں تحقیر آمیز سلوک کو روانہ رکھے۔

(5) مخلوط ثقافت کی وراثت کی قدر کرے اور اس کا تحفظ کرے۔

(6) قومی ماحولیات کا تحفظ کرے اور اسے بہتر بنائے ۔

(7) سائنسی خراج، انسانیت چھان بین اور اصلاح کے جذبہ کو فروغ دے۔

(8) عوامی املاک کی حفاظت کرے اور تشدد کو ترک کرے۔

(9) افراد اور اجتماعی سرگرمی کے سبھی میدانوں میں برتری حاصل کرنے کی کوشش کرے تاکہ مستقل طور سے حصولیابی کی بلندیوں کو چھوتی رہے۔

ان کے علاوہ آئین میں ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کے تحت ملک کو ایک فلاحی ریاست سے ہمکنارکیاگیا ہے۔ شہریوں کو بالغ رائے دہندگی کا حق دیاگیا ہے۔ صدر جمہوریہ کوہنگامی صورت حال سے مقابل ہونے کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں اور ترمیم و تنسیخ کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اب تک آئین میںبہت سی ترمیمات ہوچکی ہیں۔ یہی وہ تمام خصوصیات ہیں جوہمارے آئین کو دوسرے ملکوں کے دساتیر میں ممتاز مقام کی اہل بناتی ہے۔ہندوستانی دستور کی بنیاد جمہوریت پر ہے اور ہر شہری کو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اور یہ دستور ہندوستان میں رہنے والے ہر باشندے کو اپنے اپنے مذاہب اور عقائد کے اعتبار سے اپنے مذہبی عقائد اور اعمال کو بجا لانے کی کھلی چھوٹ دیتاہے جوہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ہر ایک کو (فریڈم آف اسپیچ اینڈ اکسپریشن) اپنی بات کہنے اور اظہار رائے کی آزادی فراہم کرتا ہے لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ دوسروں کے مذہبی عقائد کو مجروح کرنے کی قطعا ًاجازت نہیں دیتا ہے۔

٭ بھارت کے آئین کی خصوصیات :

جمہوری دستورکی چند درج ذیل خصوصیات ہیں:

(1) آئین ہندنے ہندوستانی عوام کو خود اپنی حکومت منتخب کرنے کے لیے خود مختار بنایا ہے اور ہندوستانی عوام کوسرچشمۂ اقتدار و اختیار مانا ہے، جسے صاف الفاظ میںدستورکی تمہیدمیں بیان کر دیا گیا ہے۔

(2) دستور نے پارلیمانی طرزکی جمہوریت کے سامنے کابینہ کواپنے فیصلے، قانون سازی اور اپنی پالیسی کے لیے جواب دہ بنایا ہے اور تمام باشندے بلاتفریق مذہب و ملت ’’ایک مشترکہ جمہوریت‘‘ میں پرو دیے گئے ہیں۔

(3)جمہوریت میں مذہب کی اہمیت کابھی اعتراف کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ ملک مذہب کی بنیاد پر حکومت نہیں کرے گا، دستورکی 42؍ ویں ترمیم کی روسے اسے ’’سیکولر اسٹیٹ‘‘ کہا گیا ہے، جہاں ہر مذہب کا احترام ہوگا اور مذہب کی بنیاد پر کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک نہیں کیاجائے گا۔

(4) مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر کسی شہری کو شہریت کے حقوق سے محروم نہیں کیا جا ئے گا اور ہر شہری کو ملکی خدمات سے متمتع ہونے اور فائدہ اٹھانے کا پور ا موقع ملے گا۔

(5) آئین کی رو سے ہر ہندوستانی قانون کی نگاہ میں برابر ہے۔

(6) ہر شہری کو آزادیِ رائے، آزادیِ خیال اور آزادیِ مذہب حاصل ہے۔

(7)اقلیتوں کو بھی دستور میں ان کا حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاحدہ تعلیمی ادارے قائم کریں، اپنی تہذیب، تمدن، زبان کو قائم رکھیں اور اپنے مذہب کی اشاعت کریں۔ اس غرض کے لیے اپنی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا انتظام کریں، ساتھ ہی یہ صراحت بھی کی گئی کہ کسی ایسی آمدنی پر ٹیکس دینے کے لیے مجبورنہیں کیا جا سکتا، جو کسی مذہب کی تبلیغ و اشاعت پر خرچ کیا جائے۔ دوسرے لفظوں میں اوقاف، مساجد، مدارس کی جائیداد اور ان کی آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔ اسی طرح شخصی آزادی کاتحفظ، متعدد دفعات کے ذریعہ کیا گیا ہے۔

(8) قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی شخص کو صرف اسی وقت سزادی جاسکتی ہے کہ لگایاگیا الزام، قانون کی نگاہ میں جرم بھی ہو۔ چنانچہ کسی شخص کو مقدمہ چلائے اورصفائی پیش کیے بغیر کسی قسم کی سزا نہیں دی جاسکتی۔

(9)یہ وفاقی بھی ہے اور وحدانی بھی۔

(10)اندرونی طور پر لچیلا پن تاکہ نوعیت کے اعتبار سے ترمیم کی جا سکے۔

(11)ہندوستانی آئین میں بنیادی حقوق اور آئینی چارۂ کار کا حقوق کے مکمل تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے ۔

(12)بھارت کے آئین میں عدالتی نظر ثانی اور پارلیمنٹ کی خود مختاری کا بہترین امتزاج ہے ۔

(13)بالغ راے دہی کا حق۔

(14)پارلیمانی طریقۂ حکومت۔

(15)بین الاقوامی امن وسلامتی کا فروغ۔

(16)دنیا کا سب سے طویل آئین ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!