ArticlesISLAMIC KNOWLEDGEMalegaon Special
Hospital ki Tameer ke Liye Ek Hafte ka Kharch ada karen
ایک ہفتے کا خرچ ہاسپٹل کے قیام کے لیے مختص کریں
ہم کب تک ناکارہ لیڈر شپ کے دٙم پر ریت کی دیوار اٹھاتے رہیں گے؟
ایک ہفتے کا خرچ ہاسپٹل کے قیام کے لیے مختص کریں
محمد غفران اشرفی 7020961779
قومِ مسلم اتنی غیّور اور حسّاس واقع ہوئی ہے کہ اِسے جس وقت محسوس ہوگا کہ ہمارا مرتبہ کیا ہے تو پھر اِس قوم کو غیروں کے در پر دامن پسارنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ہر مشکل مرحلہ اِس پر آسان ہوجائے گا۔لیکن ہمیں تن آسانی چاہئے اس لیے جب بھی کوئی مسئلہ در پیش ہوتا ہے تو دل کو بہلانے کے لیے ہم حالات کا گِلہ کرنے لگ جاتے ہیں کہ ہمارے ساتھ تعصّب اور لاپرواہی ہورہی ہے۔ایسی شکایت کرنا بھی چاہئے کیوں کہ یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ جب بھی کوئی ہمارے جذبات کا استحصال کرے یا اعتماد کو ٹھیس پہنچائے تو ہم اپنے حق کا استعمال کرکے اُس کا منہ توڑ جواب دیں تاکہ مستقبل میں وہ ایسی غلطی کو دُہرانے کی جرات نا کرسکے۔مگر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کسی کے سامنے چیخ کر اپنی بے بسی کا اعلان کرنے اور ہاتھ پھیلاکر بےکٙسی کی دہائی دینے کی ہمیں ضرورت کیا ہے؟ہم اِن حالات میں سریس مریضوں کو لے کر ہاسپیٹلس کے چکّر کاٹ رہے ہیں آخر تھک ہار کر یا تو گھر آرہے ہیں یا پھر مریض زندگی کی جنگ ہار کر قبرستان کی خاک میں آسودہ ہورہا ہے۔کب تک ہم یہ کرتے رہیں گے کہ اپنی غلطیوں،لاپرواہیوں،کوتاہیوں کا بھانڈا دوسروں کے سر پھوڑتے رہیں گے؟اگر ہماری قوم کے مزدور،تاجر،مالدار،غریب،مذہبی حضرات غرض کہ ہر علاقہ کا ہر فرد صرف یہ طے کرلے کہ اپنے ایک ہفتے کا وہ خرچ جو پان، بیڑی، سگریٹ، گٹکھا، چائے،فلم بینی وغیرہ پر ہم صٙرف کرتے ہیں اُسے اپنے شہر کے ایسے کام کے لیے وقف کرتے ہیں جو ہماری ضرورت ہے۔اعلیٰ طبّی سہولیات سے آراستہ ہاسپیٹل ہم اپنی رقم سے تعمیر کریں گے۔ہم کیوں کسی سرکاری فنڈ کے انتظار میں رہیں اور اِس انتظار میں کئی اور جانیں گنوائیں؟اِس سے پہلے ہم ہی بڑھ کر اپنی ضرورت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے وہ ہاسپیٹل کیوں نہیں تعمیر کرتے؟جس ہاسپیٹل میں چھوٹے آپریشن اور مرض سے لے کر بڑے سے بڑے آپریشن اور مرض کا علاج ہو وہاں کے ماہر ڈاکٹر کے اندر لوگوں کی خدمت کرنے کا جذبہ ہو؟ہم کب تک اپنے معاشرے کی قمیتی جانیں گنواتے رہیں گے؟آخر کب تک ناکارہ لیڈر شپ کے دٙم پر ریت کی دیوار اٹھاتے رہیں گے؟کب تک اپنی دولت کو بے جا بہاتے رہیں گے؟اگر ہم یہ تہیہ کرلیں کہ مشرقی حصے میں اعلیٰ طبّی سہولیات سے آراستہ چند ہاسپیٹلس تعمیر کرنا ہے۔تو یہ کام اہلیان شہر کے لیے کوئی مشکل نہیں اِس میں کسی کو بڑا فنڈ دینے کی ضرورت نہیں۔ہر شخص اپنے ایک ہفتے کا خرچ ہاسپیٹل کی تعمیر کے لیے دے دے تو میں سمجھتا ہوں معاشرے کے ہر فرد کے درد کا مداوا ہوجائے گا۔مگر ہماری عادت اب صرف دنیا اور اُس کے لیڈران کے سامنے رونے کی ہوگئی ہے اور اُن بے حِس لیڈران کو بھی ہمارے آنسو دیکھ کر بجاے اُس کا حل ڈھونڈنے کے ہماری غیرت کو ہر بار للکارنے کی عادت سی ہوگئی ہے۔
میں آپ جیسی سنجیدہ غیرت مند عوام سے کہنا چاہتا ہوں۔اگر یہی لیڈران جن پر آپ نے تکیہ کر رکھا ہے اتنے دُور اندیش ہوتے تو شاید ہماری آپ کی آج یہ حالت نہیں ہوتی۔ہر طرح کی سہولت ہمارے علاقے میں بآسانی میسر ہوتی۔میں مانتا ہوں اِس نازک وقت میں ڈاکٹر حضرات کی بھی کچھ لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ روش رہی ہے۔لیکن کچھ ایسی بھی اموات ہوئیں ہیں جس کے لیے ہمارے پاس نا وہ ہاسپیٹلس تھے اور ناہی اُس مرض کے ماہر ڈاکٹرس کہ اُسی وقت اُن کا علاج کرتے۔اِس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اپنی آنکھوں سے اِس وقت غفلت کا پردہ چاک کیجئے اور آگے کے لیے کوئی منظم منصوبہ بندی کیجئے۔جس میں ہمارے شہر کے مشرقی حصے میں سبزی مارکیٹ،دانہ مارکیٹ،کالیجیس اور بالخصوص ہاسپیٹلس کے قیام کا منشور ہو۔