ArticlesMaharashtra State Eligibility Test (MH-SET)NotesTET/CTET/UPTET EXAMUGC NET URDU

Wa-Sokht واسوخت

واسوخت

واسوخت ایسے اشعار جو بطورِ مسدس، ترجیح بند یا ترکیب بند، معشوق سے جل کر اس کی شکایت، عشق کی برائی آئندہ کے لیے اپنی بے پروائی اور بے زاری میں لکھے جائیں۔
واسوخت میں شاعر خصوصیت کے ساتھ معشوق کی بے وفائی اور بے رُخی سے تنگ آکر محبوب اور عشق سے بے زاری کا اظہار کرتاہے۔
محبوب کو اس اُمید پرجلی کٹی سناتا ہے کہ شاید وہ مائل بہ التفات ہو جائے اور عاشق کے شکوؤں کا مداوا کرے۔

سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے
بے شک ستم جناب کے سب دوستانہ تھے
ہاں جو جفابھی آپ نے کی قاعدے سے کی
ہاں ہم ہی کاربند اصول وفا نہ تھے
لب پر ہے تلخی مئے ایام ورنہ فیض
ہم تلخی کلام پہ مائل ذرا نہ تھے

واسوخت وہ صنف سخن ہے جس میں شاعر محبوب کے ظلم و ستم ،بے التفاتی اور بے اعتنائی سے تنگ آ کر رد عمل کے طور پر ’’یارے دیگر ‘‘ کی تعریف و توصیف اور حسن و جمال کی مدح سرائی کرتے ہوئے اس سے دل لگانے کی بات کرتا ہے۔
واسوخت کے اشعار مسدس ، ترجیع بند ، ترکیب بند وغیرہ کے ہیئتوں میں لکھے جاتے ہیں۔
سب سے پہلے میر نے مسدس کی ہیئت میں واسوخت کہنا شروع کیا تھا ۔
واسوخت کی شناخت بناوٹ سے نہیں بلکہ موضوع سے ہوتی ہے ۔
واسوخت فارسی سے اُردو میں منتقل ہوئی۔
شبلی کے مطابق فارسی میں واسوخت کا موجد وحشی یزدی ہے ۔
محمد حسین آزاد نے آب حیات میں اُردو میں واسوخت کا موجد میر تقی میر کو قرار دیا ہے ۔
قاضی عبدالودود نے آبرو کو واسوخت کا موجد قرار دیا ہے ۔
لکھنو میں امانت نے واسوخت کو فروغ دیا ۔

واسوخت کے اہم شعرا:

میر، آبرو، جرات ، شوق ، امانت۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!