NotesUGC NET URDUUrdu Nazm

Nazm Khuda ki Sanat Ismail Meerthi

خدا کی صنعت

اس میں چالیس شعر ہیں۔ انسان اور کائنات کا بیان تفصیل سے ملتا ہے۔ فطرت کے خارجی منظر کی عکاسی سادگی لیکن دل کش انداز میں کی گئی ہے۔

جو چیز خدا نے ہے بنائی
اس میں ظاہر ہے خوشنمائی

کیا خوب ہے رنگ ڈھنگ سب کا
چھوٹی بڑی جس قدر میں اشیا

روشن چیزیں بنائیں اس نے
اچھی شکلیں دکھائیں اس نے

ہر چیز کی ہے ادانِرالی
حکمت سے نہیں ہے کوئی خالی

ہر چیز ہے ٹھیک ٹھیک لاریب
ہیں اس کے تمام کام بے عیب

ننّھی کلیاں چٹک رہی ہیں
چھوٹی چڑیاں پھُدک رہی ہیں

اس کی قدرت سے پھول مہکے
پھولوں پہ پرند آکے چہکے

چڑیوں کے عجیب پر لگائے
اور پھول میں عطر میں بسائے

چڑیوں کی ہے بھانت بھانت آواز
پھولوں کا جدا جدا ہے انداز

محلوں میں امیر ہیں بہ آرام
ہے در پہ کھڑا غریب ناکام

ہے کوئی غنی تو کوئی محتاج
بے گھر ہے کوئی کسی کے گھر راج

روزی دونوں کو دی خدا نے
معمور ہیں قدرتی خزانے

تاروں بھری رات کیا بنائی!
دن کو بخشی عجب صفائی!

موتی سے پڑے ہوئے ہیں لاکھوں
ہیرے سے جڑے ہوئے ہیں لاکھوں

کیا ددوھ سی چاندنی ہے چھٹکی!
حیران ہو کر نگاہ ٹھٹکی!

تارے رہے صبح تک نہ وہ چاند
آگے سورج کے ہو گئے ماند

نیلا نیلا اب آسماں ہے
وہ رات کی انجمن کہاں ہے

شام آئی تو اس نے پردہ ڈالا
پھر صبح نے کر دیا اجالا

جاڑا ۔ گرمی ۔ بہار ۔ برسات
ہر رُت میں نیا سماں نئی بات

جاڑے سے بدن ہے تھرتھراتا
ہر شخص ہے دن میں دھوپ کھاتا

سردی سے ہیں ہاتھ پاؤں ٹھرتے
سب لوگ الاؤ پر ہیں گرتے

سرسوں پھولی بسنت آئی
ہولی پھاگن میں رنگ لائی

پھوٹیں نئی کوپلیں شجر میں
اِک جوش بھرا ہوا ہے سر میں

جاڑے کی جو رُت پلٹ گئی ہے
دِ ن بڑھ گیا رات گھٹ گئی ہے

گرمی نے زمین کو تپایا
بھانے لگا ہر کسی کو سایہ

برسات میں دَل میں بادلوں کے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے

رو آئی ہے زور شور کرتی
دامانِ زمین کو کترتی

کس زور سے بہہ رہا ہے نالا
اونچے ٹیلے کو کاٹ ڈالا

بل کھا کے ندی نکل گئی ہے
رُخ اپنا اُدھر بدل گئی ہے

دریا ہے رواں پہاڑ کے پاس
بستی ہے بسی اُجاڑ کے پاس

بستی کے اِدھر اُدھر ہے جنگل
جنگل ہی میں ہو رہا ہے منگل

مٹی سے خدا نے باغ اُگائے
باغوں میں اسی نے پھل لگائے

میوے سے لدی ہوئی ہے ڈال
دانوں سے بھری ہوئی ہے بالی

سبزے سے ہرا بھرا ہے میداں
اونچے اونچے درخت ذی مثال

ہم کھیلتے ہیں وہاں کبڈی
میری ہے کوئی ، کوئی پھسڈّی

گائیں بھینسیں عجب بنائیں
کیا دود کی ندیاں بہائیں

پیدا کئے اونٹ بیل گھوڑے
ہر شے کے بنا دئے ہیں جوڑے

روشن آنکھیں بنائیں دو دو
قدرت کی بہار دیکھنے کو

دو ہونٹ دئے کہ منہ سے بولیں
شکر اس کا کریں زبان کھولیں

ہر شے اس نے بنائی نادر
بیشک ہے خدا قوی و قادر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button
Translate »