Maharashtra State Eligibility Test (MH-SET)News/Announcement/Public NoticeNEWS/REPORTS/PROGRAMMESPh.D.UGC NET

مرکز نے کیا ’’مولانا آزادنیشنل فیلو شپ‘‘ کا خاتمہ

Centre stops Maulana Azad Scholarship for Research Scholars from Minority Communities

مرکز نے کیا ریسرچ اسکالرس کو ملنے والی اسکالرشپ’’مولانا آزادنیشنل فیلو شپ‘‘ کا خاتمہ

ازقلم: عطاء الرحمٰن نوری (ڈائریکٹر نوری اکیڈمی)

مرکز نے تعلیمی سال 2022-23ء سے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم .اے.این.ایف) کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقلیتی طبقوں کے اسٹوڈنٹس کے لیے ایک اسکالرشپ ہے جسے ’’یو پی اے‘‘ کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔مرکزی اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے 8 دسمبر بروز جمعرات 2022ء کو لوک سبھا میں بتایا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیوں کہ ’’مانف‘‘ مختلف دیگر اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ ہورہی ہے۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم اعلیٰ تعلیم کے لیے حکومت کی طرف سے نافذ کی گئی ہے۔ اقلیتی طلبہ کے لیے پہلے سے ہی اس طرح کی اسکیمیں رائج ہیں، مانف دیگر فیلوشپ اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ ہو رہی ہے، اس لیے حکومت نے تعلیمی سال 2022-23ء سے اس اسکیم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق( جس نے اس اسکیم کو نافذ کیا تھا) اس کے تحت 2014-15 اور 2021-22 کے درمیان تقریباً چھ ہزار سات سو بائیس اُمیدواروں کا انتخاب کیا گیا تھا اور اس دوران 738.85 کروڑ روپے کی فیلو شپس تقسیم کی گئیں۔

اس سے قبل دی ہندو اخبار نے اطلاع دی تھی کہ ریسرچ اسکالرز کو فیلوشپ حاصل کرنے میں کئی مہینوں کی تاخیر کا سامنا ہے۔ طلبہ نے بھی اس اسکیم کے جاری رہنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

اسمرتی ایرانی نے کانگریس ایم پی ٹی این پرتھاپن کے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ’’مانف‘‘ کے علاوہ اس طرح کی تمام اسکیمیں اقلیتوں سمیت تمام برادریوں کے امیدواروں کے لیے کھلی ہیں۔ مسٹر پرتھاپن نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں’’ ایم اےاین ایف‘‘ کو روکنے کا مسئلہ اٹھائیں گے۔ یہ ناانصافی ہے۔ اس قدم سے ریسرچ اسکالرس مزید مطالعہ وتحقیق کرنے کا موقع کھو دیں گے۔

اس دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین کے صدر این ایس عبدالحمید نے کہا کہ یہ مسئلہ بہت سے اقلیتی طلبہ کو متاثر کرے گا جنھیں او بی سی نہیں سمجھا جاتا ہے۔ اقلیتوں، او بی سی، دلت اور آدیواسیوں کے لیے اسکالرشپ کو اوورلیپ کیا جاتا تھا کیوں کہ درخواست دہندگان ایک ہی سماجی یا مذہبی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم مرکز سے بے ضابطگیوں کو دور کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے بے ضابطگیوں کو درست کرنے کے بجائے اسکالرشپ کو یکسر روک دیا۔ اس سے متعدد مسلم، سکھ اور عیسائی طلبہ متاثر ہوں گے جنھیں مختلف ریاستوں میں او بی سی نہیں سمجھا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!