مُسمّط
مُسمّط عربی زبان کالفظ ہے۔اس کے لغوی معنیٰ ہیں پروئی ہوئی اور جڑی ہوئی چیز۔
مسمط ایک صنائع لفظی بھی ہے جس کی تعریف یہ ہے کہ جب شاعر کسی شعر میں اصل قافیے کے علاوہ تین مسجع یا ہم وزن فقرے یا قافیے مزید نظم کرے تو اُسے صنعتِ مسمط کہتے ہیں۔
اصطلاح شعرمیں اس سے مراد وہ نظم ہے جس کا ہربندایک مقررہ تعداد کے مصرعوں پر مشتمل ہو۔
مصرعوں کی گنتی کے لحاظ سے مسمط کی آٹھ قسمیں بنتی ہیں۔جن میں چار قسمیں مثلث، مربع، مخمس اور مسدس عام طور پر مستعمل ہیں۔
مولاناالطاف حسین حالی کی مشہورنظم “مدوجزراسلام ”مسدس ہیئت میں ہے جو “ مسدس ” حالی کے نام سے موسوم ہے۔
اس طرح ڈاکٹر اقبال کی شہرہ آفاق نظمیں “شکوہ اور جواب شکوہ ”بھی مسدس ہیئت میں ہیں ۔
’’جواب شکوہ‘‘ کے اشعار بطور نمونہ ملاحظہ فرمائیں
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں ،طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
قدس الاصل ہے، رفعت پر نظر رکھتی ہے
خاک سے اٹھتی ہے، گردوں پہ گزر رکھتی ہے
عشق تھا فتنہ گرو سرکش و چالاک مرا
آسماں چیر گیا نالہ بیباک مرا