ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesISLAMIC KNOWLEDGE

Addiction is a poison that kills life

برائیوں اوربیماریوں سے لتھڑے ہوئے معاشرے کے لیے سماجی تنظیموں ،حکومتی اداروں اوربااَثر احباب کو اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے

https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw
از:عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)،مالیگاوں

کہتے ہیں کہ اکثرلوگ لاعلمی و جہالت کی وجہ سے مختلف برائیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور اپنی زندگی کو خود مسائل کے دلدل میں ڈھکیل دیتے ہیں مگر ہمارے یہاں جہالت کے ماروں کے ساتھ ساتھ پڑھا لکھا طبقہ بھی نشہ جیسی برائی کا شکار ہے ۔ہم سب نے ایسے بہت سارے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کوگٹکاخوری کرتے ہوے دیکھا ہے اور بہت سارے بااثرلوگوں کو گٹکاخوری کی دانستہ اور غیر دانستہ سپورٹ کرتے دیکھا ہے۔اس عادت نے ایک خطرناک شکل اختیار کرلی ہے جو ہر گھر کو اپنا نشانہ بنا کر اور اب تیزی کے ساتھ ہرفرد کو نشانہ بنارہی ہے۔ گٹکا،تمباکو،شراب،الکوحل،نشہ آوردوائیاں  (اینٹی ڈپریسنٹ،اینٹی سائیکرٹک ،کلوزاپین، ہیلوپیریڈال اور اولینزا پین ، بینز وڈایزیپین، ڈایزیپام، میتھاڈان وغیرہ) افیون، بیڑی اور سگریٹ نوشی نے اس کے عادی افراد کو اپنے رحم و کرم پر رکھا ہے۔دوسری طرف گٹکا کے کاروبار کرنے والے جس کو ہم گٹکا مافیاکہہ سکتے ہیں،انہوںنے بھی اپنی قوم کواور ساری انسانیت کواس کے قہرمیں ڈبونے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔چندسکّوں کی خاطر نوجوانوں کی زندگی اور ان کی صحت کے ساتھ موت کی ہولی کھیل رہے ہیں،ہر گاوں ،ہر محلہ ،ہر شہر میں ہمیں گٹکے کے یہ کھوکے زہر بیچتے نظر آئیں گے مگر معاشرے کے بااثر افراد،سماجی تنظیمیں اورحکومتی اثرو رسوخ رکھنے والے احباب کو آنکھیں رکھتے ہوئے بھی کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اس وقت بہت سارے نوجوان گٹکے کے نشے میں مبتلا ہوکر تیزی کے ساتھ منہ و گلے کے کینسر،دمہ،ذہنی تنا، نظر کی کمزور ی،دل کی کمزوری ، دل کی دھڑکن کا نظام بے ترتیب ہو نا، پٹھوں میں کھچا اور کمزوری ،کھانسی، بلغم اور گلے کا گھسنا جیسی بیماریوں کا پیدا ہو نا، بھوک میں کمی، سینے کے امراض، قوت باہ میں کمی ، غذا سے مکمل طور پر فائدہ نہ پہنچنا، خون کے خلیے خراب ہو نا،قوت یادداشت کامتاثر ہونا (الزائمر) ،جلد میںکھجلی ( سورائیسس) ، بلڈ پریشر، پھیپھڑے کاکینسر وغیرہ وغیرہ جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر صحت جیسی عظیم نعمت کی ناشکری کررہے ہیں۔ بہت سارے لوگ منشیات کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے ہیں اور باقی ان بیماریوں میں مبتلا ہوکر سسک سسک کر جی رہے ہیں ۔

https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw

ان تمام تر صورت حال میں سوائے آخری امید کے کچھ نظر نہیں آتا کہ ہم لوگوں کوبتائیں کہ منشیات کا استعمال ایک برائی ہے جس کانقصان انسانی جسم اور عقل پرہوتاہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے عزم کے ذریعے لوگوں میں شعور کی سطح کو بلند کرناہوگا،ذہن وفکر کو تبدیل کرناہوگا،منشیات کے خلاف ایک موثر فورم تشکیل دے کرسرکردہ افراد اور حکومتی احکام کے ساتھ اس مسئلے کی سنگینی کے بارے میں عوام کو جانکاری دی جائے اور اس حوالے سے مزید قانون سازی کی راہ ہموار کی جائے تاکہ لوگوں میں صحت عامہ خصوصا ًمنشیات کے تباہ کن اثرات کے متعلق بیداری آئے اور اس زہر قاتل پرکنٹرول کے لیے حکومتی اور غیرحکومتی سطح پرہر ممکن اقدامات ہو۔

https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw

    راقم خودگذشتہ گیارہ سالوں سے ”ایم ڈی چیسٹ فزیشیئن“ کے ماتحت ہاسپٹل میں فارماسسٹ کے فرائض انجام دے رہا ہے ،اس درمیان مختلف قسم کے امراض کے مریضوں سے سامنا ہوا مگر اکثریت ایسے مریضوں کی دیکھنے میں آئی جو گٹکا ، پان ، تمباکو ، بیڑی ، سگریٹ ، شراب نوشی اور دیگر خراب عادتوںکے سبب مختلف امراض کا شکار ہوئے ہیں۔ان میں وہ مریض خوش قسمت ہوتے ہیں جن کی اولادیں اور گھر والے فرمانبردار ہوتے ہیں جو ان کی دیکھ ریکھ اور دوائی پر بے تحاشہ خرچ کر کے علاج و معالجہ کا فریضہ انجام دیتے ہیں جب کہ بہت سے غریبی، ضعیفی اور رشتہ داروں سے تعاون نہ ملنے کے سبب تڑپ تڑپ کر موت کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، یہ مریض ترس سے زیادہ مدد کے طلبگار ہوتے ہیں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان تمام مریضوں کو گٹکا ، پان ، تمباکو ، بیڑی ، سگریٹ اور شراب کے نقصانات معلوم ہوتے ہیں اور وہ جانتے بوجھتے ہوئے اپنی عادت پر قائم رہتے ہیں۔صالح باپ یا بیٹا یا بھائی یاکوئی رشتے دار مریض کی تکلیف دیکھ کر کبھی امدادی ہاسپٹل کے چکر لگاتا ہے تو کبھی قرض لے کر پرائیوٹ ہاسپٹل میں علاج کی کوشش کرتا ہے ۔بہر حال آخر میں نتیجہ تکلیف دہ موت ہی ہوتی ہے ۔ 

https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw
موت کا مزہ تو ہر ایک کو چکھنا ہے مگر اس طرح کی قسطوں میں درد بھری موت کوئی نہیں چاہتا۔باوجود اس کہ کیوں لوگ ان عادتوں کو ترک نہیں کرتے ؟ کیوں اپنے اہل خانہ کو متعدد پریشانیوں میں مبتلا کرتے ہیں؟ کیوں اپنی موت کے بعد بھی اپنے بچوں کو قرضدار بنا کر رخصت ہوتے ہیں؟ کیوں بھری جوانی میں کسی کی بیٹی کو بیوہ بنا کر چلے جاتے ہیں؟اور کیوں ایسے لوگوں کو اپنے بچوں کے سنہرے مستقبل کا خیال نہیں رہتا؟ اب بھی وقت ہے ، جب جاگے جب سویرا، بند کردیجئے اپنی قیمتی دولت سے بیماری خریدنا، تر ک کر دیجئے ایک چائے کے بدلے دو دو گھنٹے ہوٹلوں پر وقت گذاری کرنا ۔یہی پیسہ جمع کیجئے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خرچ کیجئے اور صحت مند زندگی گذاریے۔ ایسے لوگوں کی اصلاح کے لیے آپ کے ذہن میں کوئی علاج ہو تو برائے کرم مطلع فرمائیں ۔ (جاری)


٭٭٭

..:: FOLLOW US ON ::..


https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw
http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg
http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!