ArticlesISLAMIC KNOWLEDGE

Meelad Ki Mahfil Ka Adab-O-Ahtram محفل میلاد ونعت خوانی کا احترام

محفل میلاد ونعت خوانی کا احترام اور موجودہ صورت حال 

علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی

 سجادہ نشین مرکزاویسیاں نارووال

    ماہ ربیع الاول کے ایام میں اہل اسلام کے خواص و عوام کا صدیوں سے معمول ہے کہ وہ محافل میلاد کا اہتمام کرتے ہیں ۔ کثرت سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور ہر جائز طریقے سے خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت عظمیٰ کا پر چار کریں اور رحمت عمیم و فضل عظیم پر مسرت و خوشی کا اظہار کریں جو اس نے حضور نبی اکرم ﷺ کی شکل میں اہل ایمان کو دی ہے مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ شیطان کے پیروکار ،بعض دنیا دار نیکی کے مواقع پر بھی بدی کے پہلو نکالتے ہیں ۔عیدیں اور نکاح کے موقع پر روز افزوں ترقی پذیر بے حیائی ،فحاشی اور عریانی اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔بد قسمتی سے اطوار زمانہ کے ساتھ ساتھ محافل میلاد بھی ایسی خرافات کا شکار ہوتی نظر آ رہی ہیں اور ایسے مشاغل و معمولات کو فروغ مل رہا ہے جو جشن میلاد کے تقدس کے منافی اور شریعت مطہرہ کی روح سے متصادم ہیں ۔مثلاً بعض علاقوں میں جلوس میلاد میں غیر شرعی وغیر اخلاقی حرکات ڈھول ،باجے ،دھمال ،لڈی جیسے قبیح افعال رواج پکڑ رہے ہیں جس سے ایک طرف تو ان جلوسوں کا تقدس مجروح ہو رہا ہے تو دوسری طرف بعض شدت پسند لوگ فی نفسہ جشن میلاد و محافل میلاد کو بدعت و حرام کہتے نظر آ رہے ہیں ۔شارح مسلم علامہ غلام رسول سعیدی صاحب اس دل خراش اور افسوس ناک صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں
    بعض غیر معتدل لوگ ہر نیک اور اچھے کام میں ہوا وہوس کے تقاضے سے برائی کے راستے نکال لیتے ہیں ۔اس لئے ہم دیکھتے ہیں کہ بعض شہروں میں عید میلاد کے جلوس کے تقدس کو بالکل پامال کر دیا گیا ۔جلوس تنگ راستے سے گزرتا ہے اور مکانوں کی کھڑکیاں اور بالکونیوں سے نوجوان لڑکیاں اور عورتیں شرکاءجلوس پر پھول وغیرہ پھینکتی ہیں ۔(شاید ایصال ثواب کی نیت سے العیاذ باللہ) اوباش نوجوان فحش حرکتیں کرتے ہیں۔ جلوس میں مختلف گاڑیوں پر فلمی گانوں کی ریکارڈنگ ہوتی ہے اور نوجوان لڑکے فلمی گانوں کی دھن پرناچتے ہیں اور نماز کے اوقات میں جلوس چلتا رہتا ہے ۔مساجد کے آگے سے گزرتا ہے لیکن نماز کا کوئی اہتمام نہیں ہوتا ۔اس قسم کے جلوس میلاد النبی ﷺ کے تقدس پر بد نما داغ ہیں ۔ان کی اگر اصلاح نہ ہو سکے تو ان کو فوراً بند کر دینا چاہےے۔ کیونکہ ایک امر مستحسن کے نام پر ان حرکات کے ارتکاب کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ۔البتہ ان غیر شرعی جلوسوں کو دیکھ کر مطلقاً عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کوغیر شرعی کہنا صحیح نہیںہے اور جن شہروں اور جگہوں میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس اپنی شرعی حدود و قیود کیساتھ نکلتے ہیں ان جلوسوں پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔ (شرح صحیح مسلم جلد ثالث صفحہ171)
    اس طرح دیگر علماءکرام ہمیشہ سے عوام کو محافل میلاد کے آداب سے آگاہ کرتے رہے اور قبائح و منکرات اور غیر شرعی حرکات سے تنبیہہ فرماتے رہے اور محافل میلاد و جلوس میلاد کو درپیش آنے والی خرافات سے روکتے رہے ہیں ۔
    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں
    لازم ہے محفل میلاد مبارک میں تلاوت قرآن عظیم ہمیشہ سے معمول علماءکرام و بلادِ اسلام ہے ۔
    محفل میلاد میں حمد باری تعالیٰ کے ساتھ ساتھ بوڑھے یا جوان مرد کا خوش الحانی سے نعتیہ اشعار کا پڑھنا اور حاضرین کا نیت نیک سے سننا جائز ہے ۔بلکہ مستحب و مستحسن ہے ۔بخاری شریف کی صحیح حدیث میں ہے ۔حضور نبی اکرم ﷺ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کےلئے منبر بچھواتے تھے اور وہ اس پر کھڑے ہو کر نعت اقدس سناتے تھے ۔جبکہ حضور نبی اکرم ﷺ سنتے تھے ۔ان کے علاوہ دیگر صحابہ نے بھی بارگاہ رسالت ﷺ میں کھڑے ہو کر نعت خوانی کا شرف حاصل کیا ہے ۔ تا ہم نعت خوانی کےلئے چند آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے :
نعت سادہ خوش الحانی کے ساتھ ہو ،گانوں کی طرز پر نہ پڑھی جائے ۔(فتاویٰ رضویہ جلد23صفحہ363)
نعت خوانی آلاتِ لہو و لعب اور افعالِ لغو مثلاً مزا میر وغیرہ کے ساتھ نہ کی جائے ۔(فتاویٰ رضویہ جلد 24صفحہ79)
    آج کل کی اکثر محافل نعت تماشا گاہوں کا منظر پیش کرتی ہیں ۔جہاں یہ تلاوت اور حمد و نعت کا احترام نہیں کیا جاتا ۔آداب کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ایک طرف قرآن مجید کی تلاوت ،حمد الہٰی ،نعت خوانی ہو رہی ہے ،دوسری طرف لوگ اپنے شغل میں مصروف ہیں ۔کوئی گپ شب کر رہا ہے ،کوئی بلند آواز سے قہقے لگا رہا ہے ،کسی نے سگریٹ سلگا رکھی ہے جبکہ ایک طرف خرید و فروخت کا بازار کھلا ہوا ہے جبکہ اسٹیج پر نعت خوان کو دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی فنکار ایکٹنگ کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔ایسی تماشا گاہوں میں حاضرین کی اکثر تعداد بے وضو ہوتی ہے۔
    بہر حال اکثرمحافل میں بعض لوگ خلوص دل و جذبہ ¿ محبت سے نعت پڑھنے والے اور سننے والے بھی ہوتے ہیں ۔نعت خوانی کو ناجائز و ممنوع تو نہیں کہا جا سکتا ۔ لیکن یہ صورتحال محافل میلاد کی صورت کے خلاف ہے ۔فتاویٰ رضویہ میں ہے :”جہاں سبھی لوگ لہو و لعب میں مشغول ہوں اور تلاوت و نعت کوئی نہ سنے ،وہاں تلاوت حرام اور نعت خوانی ممنوع ہے اور اگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوں جو تو جہ سے سنیں گے تو ممانعت نہیں ۔( فتاویٰ رضویہ جلد23صفحہ405)
    محافل میلاد کا انتظام اس اہتمام کے ساتھ ہونا چاہےے جہاں بے ادبی کا کوئی پہلو نہ نکلتا ہو۔
محافل میلاد سے متعلقہ چند اہم مسائل ۔ فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں:
    محافل میلاد اور جلوس میلاد وغیرہ میں ڈھول باجے وغیرہ لے جانا جائز نہیں اور جن محافل میں ایسے آلات لہو و لعب کا استعمال ہو ،ان میں جانا جائز نہیں ۔خواہ انہیں محافل میلاد (عرس ، گیارہویں وغیرہ) کا نام ہی کیوں نہ دیا جاتا ہو۔
جس شخص کی نسبت معروف و مشہور ہو کہ معاذ اللہ وہ حرام کارہے ،اس سے میلاد شریف پڑھوانا ،اسے اسٹیج پر بٹھانا منع ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ شہرت صحیح ہو ،جھوٹی بے معنیٰ تہمت نہ ہو کیونکہ آج کل اکثر ناخداترس محض جھوٹے وہم کی وجہ سے مسلمان پر تہمت لگا دیتے ہیں ۔(فتاویٰ رضویہ جلد 23صفحہ737)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!