NEWS/REPORTS/PROGRAMMES

نوری اکیڈمی پر ’’ اُردو اور ہمارا مستقبل‘‘ پر مفتی خالد ایوب مصباحی کا فکر انگیز لیکچر

Urdu aur Mustaqbil

محنت اور مہارتوں پر بھروسہ ، شکوہ و شکایتوں سے پرہیز اور کام پر نظر رکھیں۔

اُردو کو محدود رکھنے والوں کا یہ آخری دور ہے، اس سے پہلے کہ آرٹی فیشیل انٹلی جینس سب کچھ بدل دے،خود کو اپڈیٹ کریں۔

نوری اکیڈمی پر ’’ اُردو اور ہمارا مستقبل‘‘ پر مفتی خالد ایوب مصباحی کا فکر انگیز لیکچر

 

گلوبلائزیشن کے دور میں زبان کی طاقت کافی بڑھ گئی ہے۔کامیابی کی بنیادی شرط محنت اور مہارت ہے۔ دنیا میں مہارت کو ہمیشہ قدر کی نگاہوں سے دیکھا گیا ہے۔گلوبلائزیشن کے دور میں زمانی و مکانی فاصلے سمٹ گئے ہیں۔دیہات اور مضافات میں موجود شخص بھی اپنے فن کی بنیاد پر عالمی سطح پر اپنی موجودگی درج کروا سکتا ہے۔ آج کے دور میں پلیٹ فارم کی شکایتیں تقریباً ختم ہوگئی ہیں۔ ابتدائی دنوں میں سخت محنت اور جدوجہد کی ضرورت ہے، کانٹوں بھرے سفر کے بغیر پھولوں کی سیج کی تمنا فضول ہے۔ ان فکری جملوں کا اظہارمفتی خالد ایوب مصباحی نے 27 اگست بروز منگل شام چھ بجے نوری اکیڈمی کے لائیو سیشن میں کیا۔

 

سیشن کے آغاز میں ڈاکٹر عطاءالرحمن نوری نے بتایا کہ مفتی خالد ایوب مصباحی صاحب ، تحریک علماے ہند کے چیئرمین، ادارۂ قرآن کے ڈائریکٹر، اُردو اکیڈمی جے پور کے رکن اور ماہنامہ احساس کے مدیرہیں۔ یو جی سی نیٹ جون اور دسمبر 2024ء بیچ میں شامل اسٹوڈنٹس کی رہنمائی کے لیے اس سیشن کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ’’اُردو اور ہمارا مستقبل ‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مفتی خالد ایوب مصباحی نے کہا کہ اُردو کو روزگار سے جوڑنے والوں کی نگاہیں محض درس و تدریس اور سیمینار میں مقالوں کی بلند خوانی تک محدود ہو چکی ہیں۔ اس سے اُردو کی آفاقیت مجروح ہو رہی ہے۔ اُردو زبان کے ذریعے مختلف شعبہ ہائے حیات میں خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ آپ نے گرافکس ڈیزائن کے متعلق کہا کہ موجودہ دورمیں ایک سادہ سا نام یا لوگو ڈیزائن کروانے کے لیے ہزاروں روپے فیس ادا کی جاتی ہے، ہر چھوٹی بڑی کمپنیاں اپنے پروڈکٹس کو مشتہر کرنا چاہتی ہیں۔اُردو کے لیے یہ میدان تقریباً خالی ہے، یہ مہارت کسی حد بندیوںکی پابند نہیں ہے۔ ایک طرف آپ کی مہارت اوردوسری طرف انٹرنیٹ کی سہولت، یہ دونوں کا سنگم آپ کو ایک بہترین ذریعۂ معاش فراہم کر سکتا ہے۔مارکیٹنگ کے اس دور میں کمپنیاں ہر طبقے تک اپنے پروڈکٹس کو پہنچانا چاہتی ہیں، ایسے میں ترجمہ نگاری کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے، ماہر مترجم اپنی مہارت اور آرٹی فیشیل انٹلی جینس(مصنوعی ذہانت) کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کی مدد سے روزگار حاصل کر سکتا ہے۔

 

مفتی خالد ایوب مصباحی نے سیشن کے دوران روزگار کے مواقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں کتابوں کی اشاعت بھی ایک ہم مشغلہ ہے۔ دیگر عالمی زبانوں کی طرح اُردو زبان سے بھی رزق حاصل کیا جا سکتا ہے بس ہمیں فرسودہ طریقوں سے گریز اور جدید طریقوں کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کے مزاج اور ضرورتوں کو محسوس کریں، ضرورتوں کی تکمیل پر اپنی انرجی لگائیں ، یقیناً آپ کو اس محنت کا پھل ملے گا، کِنڈل پر لاکھوں کتابیں موجود ہیں مگر اُردو کا مواد غیر موجود ہے، یہاں ایک قلمکا ر کو سرورق بنانے کی ضرورت بھی نہیں ہے، آپ کی قابلیت اور لوگوں کی ضرورت کا امتزاج، آپ کو بہترین مواقع فراہم کرسکتا ہے۔ اسی طرح آپ بلاگنگ، وی لاگنگ اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے بھی اپنی دنیا آپ بنا سکتے ہیں۔ مذکورہ تمام کاموں میں کامیابی کے لیے ابتدائی دنوں میںخود کو جھونک دینا ہوگا، نوری اکیڈمی کی شروعات دو پانچ اسٹوڈنٹس سے ہوئی تھی، مگر آج لاکھوں اسٹوڈنٹس اس سے مستفیض ہو رہے ہیں۔آپ نے ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نوری کے طریقۂ کار کی سراہنا کرتے ہوئے نوری اکیڈمی سے وابستگی سے رغبت دلائی۔

اپنی اختتامی گفتگو میں آپ نے کہا کہ محنت اور مہارتوں پر بھروسہ کریں، شکوہ و شکایتوں سے پرہیز کریں، کام پر نظر رکھیں، اُردو کو محدود رکھنے والوں کا یہ آخری دور ہے، اس سے پہلے کہ آرٹی فیشیل انٹلی جینس سب کچھ بدل دے،اپنے آپ کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ لائیو سیشن کے آخر میں موصوف نے طلبہ و طالبات کے ذریعے پوچھے گئے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے۔ اس سیشن کو نوری اکیڈمی یوٹیوب چینل پر دیکھا جا سکتا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!