اردو کی لسانی انفرادیت
اردو ایک دور حاضر کی منفرد اور مقبول خاص و عام زبان ہے۔اردو کا تعلق جدید ہند آریائی زبانوں سے ہے۔ہندوستان میں بہت سی زبانیں بولیں اور لکھی پڑھی جاتی ہیں۔اور سب زبانوں کا اپنا ایک دائرہ کار ہے،سب کی اپنی الگ تاریخ ہے۔سب کا لسانی ارتقا اور لسانی انفرادیت الگ ہے۔ہر زبان کے اپنے قاعدے قانون الگ ہوتے ہیں۔ایسی ہی اردو کے بھی اپنے اصول و ضوابط ہیں،اپنا رسم خط ہے اس طرح کی بہت سی خصوصیات ہیں جن سے اردو کی انفرادیت کا پتہ چلتا ہے۔اردو ایک مخلوط زبان ہے جس نے بہت سی زبانوں سے مل کر اپنا وجود قائم کیا ہے جیسے فارسی، عربی، ترکی، پشتو، ملتانی، پنجابی، برج مراٹھی،گجراتی،اودھی،تیلگو،کنڑوغیرہ۔اردو نے سامی،سنسکرت ،فارسی وغیرہ سے بہت استفادہ کیا ہے ۔یہ اردو کی ایسی انفردی خاصیت ہے جو دوسری زبانوں کو نصیب نہیں ہوئی۔اب ہم اردو کی انفردیت چند نکات کے ذریعہ روشنی ڈالتے ہیں۔
صوتی انفرادیت
ق،ز،ژ،خ،غ،ف یہ عربی فارسی کی آوازیں ہیں جو اردو کے تلفظ کا اہم حصہ ہیں۔معکوسی مصمتے ٹ،ڈ،ڑ خالص دراوڑیں ہیںجو ہندوستان کی دیگر زبانوں کی طرح اردو کا حصہ بھی ہیں۔اردو کی باقی تمام آوازیں بمعہ ہا کاری مصمتے بھ،پھہ،تھ،جھ،چھ،ڈھ،کھ،گھ،وغیرہ ہند آریائی آوازیں ہیںاس سے معلوم ہوتا ہے کہ اردو کا صوتی نظام دراوڑی،عربی ،فارسی اور ہند آریائی آوازوں سے ملکر بنا ہے۔