ArticlesAtaurrahman Noori ArticlesScience/G.K./Days
Asthma Causes, Symptoms, Precaution & Treatment
دمہ کی تعریف، علامات، اسباب، احتیاطی تدابیر اور علاج
دمہ کی تعریف،علامات،اسباب ،احتیاطی تدابیراورعلاج
دمہ ایک ایسا مرض جس کے سبب انسان قسطوں میں مرتا ہے
5مئی استھما ڈے کے موقع پر خصوصی تحریر
از:عطاءالرحمن نوری ،مالیگاوں(ریسرچ اسکالر)
سانس کی نالیوں میں خرابی یاپھیپھڑوں کی نالیوں کے باریک ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دمہ (Asthma & COPD) کہاجاتا ہے۔دمہ ایک ایسا مرض ہے جس کے سبب انسان قسطوں میں مرتا ہے۔دمہ کے شناخت کی کئی علامتیں ہیں۔ جیسے: سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آنا،کھانسی،سانس پھولنا،سینے کا درد،نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا،تکان اور بچوں کو دودھ پینے میں تکلیف ہونا وغیرہ۔اندرونی وبیرونی الرجی،دھول مٹی ،موسم کی تبدیلی اورسانس کی نالیوں میں انفیکشن کے سبب استھما(Asthma)اور بیڑی سگریٹ کے استعمال اورہوائی آلودگی سے(Chronic Obstructive Pulmonary Disease) COPD ہوتی ہے۔دمہ کے خاتمے کے لیے کوئی مخصوص علاج نہیں ہے مگر اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔جسمانی جانچ اور میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے سے استھما کی پہنچا ن ہوتی ہے۔خون کی جانچ،ایکسرے،خون میں آکسیجن کے مقدار کی جانچ،پھیپھڑوں کی حرکت کی جانچ،اسپائرومیٹری اور الرجی ٹیسٹ کے ذریعے دمہ کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
دمہ کی روک تھا م دو طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ایک علاج اور دوسرے تدبیر۔تدبیر یہ ہے کہ مریض کو اپنے روزمرہ کے معمولات تبدیل کرنا ہوں گے۔اگر وہ کسی بھی قسم کے نشے کا عادی ہوتو فوراًاسے چھوڑ دےں،بیڑی سگریٹ ، شراب، تمباکو ، نشہ آور ادویات کے استعمال سے پرہیز کرےں،دھول مٹی اورہوائی آلودگی سے بچےں اور موسم کی تبدیلی سے نقصان ہوتا ہوتو اس کے لیے تحفظی اقدامات اختیار کریں۔ساتھ ہی ایک بات یہ بھی ذہن نشین رہے کہ نہ صرف بیڑی سگریٹ چھوڑنا ہے بلکہ نشہ کرنے والوں یا بیڑی سگریٹ کے شوقین افراد کی صحبت سے بھی بچناہوگا کیوں کہ بیٹری سگریٹ کا پینا جتنانقصان دہ ہے اتنا ہی اس کا دھنواں دوسروں کے لیے مضر۔بعض گھرانوں میں بچوں سے بیڑی سگریٹ منگوانے کا رجحان ہے جس کے سبب نسلاً در نسلاً اہل خانہ سگریٹ کے عادی بنتے ہیں،ساتھ ہی اس کے دھنویں کے نقصانات سے گھر کے تمام افراد متاثر ہوتے ہیں۔بلکہ بعد نوزائیدہ بچوں میں یہ شکایت والدین کی خراب عادت کی وجہ سے ہوتی ہے۔
دمہ کے علاج کے لیے سب سے زیادہ دو چیزیں استعمال ہوتی ہے۔ایک MDIٰؑیعنی میٹرڈ ڈوز انہیلرس اور دوسرے پاﺅڈر انہیلریا روٹاکیپ۔ان دوائیوں میں امید افزا بات یہ ہے کہ ان کا کوئی سائڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا ہے۔اس لیے کہ انہیلرس (دمہ کا پمپ)کی بہت کم مقدار خون میں شامل ہوتی ہے۔سانس کی نالی جس جگہ خراب ہوتی ہے یہ دوائیں اسی جگہ اثر انداز ہوتی ہے۔ انہیلرس سانس کی نالیوں کو مزید خراب ہونے سے روکتے ہیں۔اگر انہیلرس بند کردیے جائیںاور فوری طور پر آرام کے لیے گولی و انجیکشن کا استعما ل بار بار کیاجائے جسے اسٹیرائیڈ (Steroid)کہا جاتا ہے،تو ذہن نشین رہے کہ یہ دوائیاں خون میں شامل ہوکر مزیدنقصان کا سبب بنتے ہے جیسے:ہڈیوں کمزور ہونا،دیگراعضائے جسمانی کا متاثر ہونا وغیرہ ۔ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہ دوائیاں کام کرنا بند کردیتی ہے اور مریض دمہ کے آخری درجے میں چلا جاتا ہے،اب ایسی صورت میں کوئی بھی دوائی کارگر ثابت نہیں ہوگی ۔یہ صورت پیدا نہ ہواس کے لیے ڈاکٹرس انہیلرس کے استعمال پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔مگر لاعلمی اور کم علمی کے سبب بہت سے مریض انہیلر س کو نقصان دہ اور مضر تصور کرتے ہیں۔ نیم حکیم خطرہ جاںکے مصداق چند ڈاکٹر س بھی مریضوں سے یہ کہہ دیتے ہیکہ ان دوائیوں کی آپ کو عادت ہوجائے گی جس سے مزید نقصان ہوگا۔جبکہ انہیلرس کا کوئی مضر پہلو اب تک سائنسدانوں اور ریسرچرس کے سامنے نہیں آیا ہے۔جس طرح سے ہمیں روزآنہ کھانے کی عادت،نہانے کی عادت اور لباس تبدیل کرنے کی عادت ہیں،ان عادتوںکے نقصانات نہیںبلکہ فوائد ہےں۔اسی طرح مذکورہ دوائیوں کے بھی نقصانات نہیں ہے بلکہ ان دوائیوں کے ذریعے سے استھماکو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتاہے اور مریض کی تکلیف کم ہوتی ہے۔
راقم کے مشاہدے میں یہ بات ہے کہ کئی مریضوں نے کسی کم علم کے کہنے پر دوائیوں اورINHALERSکا استعمال بند کردیاتھا،انھیں میں نے ہاسپٹل میں آخری وقت یہ کہتے ہوئے پایا کہ کاش!! میں نے انہیلرس بند نہ کیے ہوتے۔مگر اب اس احساس کے بیدار ہونے سے کیا فائدہ؟؟ کیوں کہ انسانی جسم کا یہ قدرتی قانون ہے کہ جو عضو ایک دفعہ خراب ہوگیاوہ دوبارہ پہلی صورت میں نہیں آسکتاجیسے آنکھوں کی بینائی کم ہوجانا،دل کا بڑاہونا،کڈنی فیل ہوجانا،پھیپھڑے خراب ہوجانایا کسی عضو کا بدن سے معطل ہوجانا وغیرہ وغیرہ۔البتہ اعضائے انسانی کو دوائیوں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے مزید خراب ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
1998سے ہر سال مئی کے پہلے منگل کو پوری دنیامیں Global Initiative For Asthama کی جانب سے ”استھماڈے “منایا جاتا ہے۔پوری دنیا میں اس دن مختلف کمپنیاں،سینٹرس اور سماجی فلاح وبہبود کے ادارے عوام میں دمہ کے متعلق ضروری باتیں لیکچرز،پمفلٹ ،کانفرسوں اور سمیناروںکے ذریعے پیش کرتی ہیں تاکہ عوام وخواص میں اس مرض کے متعلق بیداری پیدا ہواور ہر کوئی اس سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔