حاشیہ نگاری

حاشیہ سے مراد وہ ثانوی افکار ہیں جنھیں محقق اپنی کتاب میں یا کسی دوسرے کی کتاب میں تحریر کرتا ہے۔ اس کا مقصد پیچیدہ اُمور کی تشریح کرنا، کسی نظریے اور سوچ کی وضاحت کرنا، مواد کی مزید شرح کرنا یا کسی معلوم چیز کے مصدر کو ذکرکرکے اس کی توثیق و تائید کرنا۔ اسے ہوامش بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ موجودہ دور میں اسے ہر صفحے کے نیچے (دامن صفحہ پر) لکھا جاتا ہے اور اس کے مقابلے میں ’’متن‘‘  آتا ہے جسے محقق صفحے کے اوپر والے حصے میں تحریر کرتا ہے ۔’’ہوامش‘‘ جمع ہے اور ’’ہامش‘‘ ا س کا واحد ہے اور بعض محققین اسے’’حاشیہ‘‘ اور ’’تعلیق‘‘ کا نام بھی دیتے ہیں۔ البتہ ان تینوں میں لغوی اور اصطلاحی فرق پایا جاتا ہے۔ حاشیہ لکھنے کے لیے تین طریقے رائج ہیں:

صفحے کے دامن میں،

ہر باب یا فصل کے اختتام پر

اور مقالے کے اختتام پر ۔

متن سے حاشیہ میں حوالے دینے کے لیے عدد، اشکال اور حروف ابجد کا استعمال کیا جاتا ہے ۔حاشیہ نگاری کے وقت ان باتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے :

(۱) قرآنی آیات کی تخریج اور نادر الفاظ کی تفسیر۔

(۲) احادیث نبویہ، آثار صحابہ اور اقوال سلف وصالحین کی تخریج ۔

(۳) متن کے غریب الفاظ، نادر اصطلاحات کی لغوی واصطلاحی وضاحت۔

(۴) غیر معروف شخصیات کا تعارف ۔

(۵) غیر معروف مقامات، شہروں، ملکوں، حادثات، واقعات اور اَدوار کا تعارف۔

(۶) ضرب الامثال اور اشعار کی تخریج۔

(۷) عبارات واقتباسات کی تحقیق کرکے اصل مصادر کا حوالہ دینا۔

(۸) مشکل متن کی عام فہم انداز میں تشریح۔

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!