مرزا غالبؔ
یہ مرثیہ غالبؔ نے اپنی بیوی امراؤ بیگم کے بھائی کے بیٹے عارف کی موت پر لکھا تھا۔عارف گود لیا ہوا بیٹا تھا۔ غالب کی سات اولادیں ہوئیں لیکن ایک بھی زندہ نہ بچیں۔یہ مرثیہ غزل کی فارم میں لکھا ہواہے۔
مرثیۂ عارف
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور
تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
مِٹ جائے گاسر، گر ترا پتھر نہ گھِسے گا
ہوں در پہ تِرے ناصِیہ فرسا کوئی دن اور
آئے ہوکل، اور آج ہی کہتے ہو کہ جائوں
مانا کہ ہمیشہ نہیں، اچھا، کوئی دن اور
جاتے ہوئے کہتے ہوقیامت کو ملیں گے
کیاخوب ، قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
ہاں اے فلکِ پیرٔجواں تھا ابھی عارف
کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور
تم ماہِ شبِ چاردہم تھے مِرے گھر کے
پھر کیوںنہ رہا گھر کا وہ نقشا کوئی دن اور
تم کون سے تھے ایسے کھرے دادو سِتَد کے!
کرتا مَلک الموت تقاضا کوئی دن اور
مجھ سے تمھیں نفرت سہی نیّر سے لڑائی
بچّوں کا بھی دیکھا نہ تماشا کوئی دن اور
گزری نہ بہر حال یہ مدت خو ش و نا خوش
کرنا تھا جواں مرگ! گزارا کوئی دن اور
ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہیں غالبؔ
قسمت میں ہے مرنے کی تمنّا کوئی دن اور
- قصیدہ کا فن اور ارتقا
- مرزا محمد رفیع سوداؔ: تعارف وتصانیف
- ہوا جب کفر ثابت ہے وہ تمغاے مسلمانی
- قصیدہ تضحیک روزگار / د رہجو اسپ
- شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ: تعارف و تصانیف
- زہے نشاط اگر کیجیے اسے تحریر (در مدح بہادر شاہ ظفر)
- ہیں میری آنکھ میں اشکوں کے تماشا گوہر
- مثنوی کا فن اور ارتقا
- مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، کردار،خلاصہ
- ملا وجہی: تعارف و تصانیف
- مثنوی قطب مشتری از ملا وجہی
- ابن نشاطی کا تعارف
- مثنوی پھول بن، کردار، خلاصہ
- افضل جھنجھانوی کا تعارف
- بکٹ کہانی
- میر حسن
- مثنوی سحرالبیان کی تلخیص اور تجزیہ
- پنڈت دیا شنکر نسیم: تعارف اور تبصرہ
- مثنوی گلزار نسیم کا خلاصہ اور کردار
- نصرتی، تعارف اور تصانیف
- نصرتی کی مثنویوں کا خلاصہ و تجزیہ
- خواجہ سید محمد میر اثر
- مرزا شوقؔ لکھنوی : حیات و خدمات
- مثنوی زہر عشق کا خلاصہ
- مرثیہ کی تعریف
- میر انیسؔ ،تعارف،مراثی
- مرثیہ: نمک خوان تکلم ہے فصاحت میری
- دبیرؔ،تعارف و تصانیف
- مرزا غالبؔ ـ:مرثیہ عارف
- جمیل مظہری،تعارف،تصایف
- مرثیہ: جنبش سے میرے خامۂ افسوں طراز کی