مثنوی قطب مشتری، از ملا وجہی

 

قطب مشتری 1018ھ میں تصنیف ہوئی۔ قطب مشتری کے ہیرو کو شاعر  نے محمد قلی قطب شاہ کے نام سے پکارا ہے لیکن اس مثنوی کے قصے کا محمد قلی کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وجہی کو محمد قلی قطب شاہ بے حد عزیز رکھتا تھا اور محمد قلی قطب شاہ نے وجہی کو’’ملک الشعراء‘‘ یعنی ’’راج کوی‘‘ کا خطاب بھی دیا تھا۔ وجہی خود کو ’’طوطی ہندوستان ‘‘لکھتا ہیں۔ وجہی نے چار بادشاہوں کا زمانہ دیکھا ہے۔ قطب مشتری کا اسلوب بیان نہایت پاکیزہ ہے اور اس کی زبان بہت صاف ہے۔ اس مثنوی سے قطب شاہی دور کی طرز معاشرت، تمدن اور تہذیب کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس مثنوی کا موضوع اور پلاٹ اپچی ہے۔ اس مثنوی کی تشبہیں اور استعارے قابل داد ہیں۔ وجہی کی یہ مثنوی انجمن ترقی اُردو کی جانب سے شائع ہوئی ہے اور اس کو ناگری رسم الخط میں بھی حیدرآباد سے ہندی پرچار سبھا نے بھی شائع کیا ہے۔


قطب مشتری کا سنہ تصنیف : 1018ھ


مثنوی کے کردار : محمد قطب شاہ ،مشتری ،بھاگ متی۔

Back to top button
error: Content is protected !!