مثنوی کا فن اور ارتقا
مثنوی اس نظم کو کہتے ہیں جو مسلسل ہواور اس میں کوئی واقعہ یا داستان وغیرہ نظم یا رقم کی جاتی ہے اور رزمیہ، بزمیہ، صوفیانہ یا اخلاقی مضامین باندھے جاتے ہیں۔ لفظ مثنوی عربی زبان کا لفظ ہے۔ یہ مثنیٰ سے مشتق ہے جس کے معنی دو،دو کیا گیا یا دو، دو کے ہے۔ اس کے ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور ہر شعر کاقافیہ دوسرے اشعار کے قافیے سے مختلف ہوتا ہے۔ مثنوی کے اشعار ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں۔ چوں کہ ہر شعر کاقافیہ دوسرے اشعار کے قافیے سے مختلف ہوتاہے اور ہر شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اس لیے اس کو مثنوی نام دیا گیا ہے۔
مثنوی کی ابتدا ایران میں ہوئی۔ شاہنامہ فردوسیؔ اور مثنوی مولانا روم فارسی کی بے مثال مثنویاں ہیں۔ شاعری کی دیگر اصناف میں مثنوی کو اس کی بعض خوبیوں کی وجہ سے فوقیت اور برتری حاصل ہے۔ چنانچہ حالیؔ کہتے ہیں: ’’مثنوی سب سے زیادہ مفیداورکارآمد صنف ہے۔‘‘
اُردو میں قدیم دکنی شعراے کرام نے مثنوی کی داغ بیل ڈالی۔ دکن میں سب سے پہلی مثنوی فخرالدین نظامی کی ’’کدم رائوپدم راؤ‘‘ملتی ہے۔ قطب مشتری (ملا وجہیؔ)، گلشن عشق (نصرتیؔ)، علی نامہ ( نصرتی ؔ)، پھول بن (ابن نشاطی ؔ)، سحرالبیان (میرحسنؔ)، گلزارنسیم (دیا شنکر نسیمؔ) اور زہر عشق (شوقؔ لکھنوی ) چند مشہور ومعروف مثنویاں ہیں۔
ابتدائی عہد کے مثنوی پارے جو زیادہ تر صوفیائے کرام کے رشحات پر مشتمل ہیں۔ یہ موجودہ رسم الخط میں لکھی ہوئی ایسی بھاشا کے نمونے ہیں جن میں عربی اور فارسی کے الفاظ بھی موجود ہیں، ان کی بحریں عموماً برج کی ہیں اور یہ منتشر پارے ساتویں صدی ہجری کے نصف آخر سے لے کر دسویں صدی ہجری کے زمانے پر حاوی ہیں۔دوسرا دور طویل مثنویوں کا ہے ۔اس میں پنجاب ،گجرات اور بیجاپور کے ابتدائی دور کے چند کارنامے شامل ہیںاور یہ تقریباً سب کے سب ارشاد وہدایت اور تصوف وعرفان کے حامل ہیں۔دکن میں مثنوی کاارتقاء ڈھائی سو سال سے زیادہ مدت پر حاوی ہے۔ حضرت شاہ میراں جی سے حضرت شاہ سراج اورنگ آبادی کی مثنوی ’’بوستان خیال ‘‘کی تحریر تک مثنوی کی مسلسل اور خاطر خواہ ترقی ہوتی رہی۔دکن کی ادبی تاریخ میں بیجاپور کے ابراہیم عادل شاہ ثانی اور گولکنڈہ کے محمد قلی قطب شاہ کے عہد کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
دکن کے چند ممتاز مثنوی نگارشعرامیں اشرف بیابانی،میراںجی شمس العشاق، وجہیؔ، غواصیؔ،ابن نشاطیؔ،نصرتیؔ اور ہاشمیؔ کے نام قابل ذکر ہیں۔
شمالی ہند کے مشہور شعرامیں میرتقی میرؔ،خواجہ میراثرؔ،میرحسنؔ،دیاشنکرنسیم ؔ اور مرزا شوقؔ کے نام خاص طور پرقابل ذکر ہیں۔
اجزائے ترکیبی
(۱)پلاٹ (۲)کردار (۳)منظرنگاری (۴)واقعہ نگاری (۵) زبان اور طرز ادا
مثنوی کی قسمیں
(۱)توضیحی (۲) بیانیہ
موضوع کے اعتبار سے قسمیں
(۱)بزمیہ (۲)رزمیہ
اُردو مثنوی
دکن میں اُردو مثنوی (بہمنی دور کی مثنویاں)
۱۔ فخر الدین نظامی کدم راؤ پدم راؤ
۲۔ اشرف بیابانی نوسرہار ، جنگ نامہ
۳۔ میراں جی شمس العشاق خوش نامہ ، خوش نغز ، شہادت التحقیق ، مغز مرغوب
بیجا پور/ عادل شاہی دور کی مثنویاں
۴۔ برہان الدین جانم ارشاد نامہ ، حجت البقاء، وصیۃ الہادی
۵۔ عبدل ابراہیم ابراہیم نامہ
۶۔ نصرتیؔ گلشنِ عشق ، علی نامہ ، تاریخ اسکندری
۷۔ محمد عاجز یوسف زلیخا، لیلیٰ مجنوں
۸۔ مقیمی ؔ چندر بدن و مہیار
۹۔ رستمیؔ خاور نامہ
۱۰۔ صنعتی ؔ قصۂ بے نظیر
۱۱۔ حسن شوقی ظفر نامہ ، میزبانی نامہ
۱۲۔ ہاشمی یوسف زلیخا
۱۳۔ ملک خوشنود جنت سنگار
گولکنڈہ / قطب شاہی عہد کی مثنویاں
۱۴۔ احمد گجراتی یوسف زلیخا
۱۵۔ وجہیؔ قطب مشتری
۱۶۔ غواصیؔ سیف الملوک بدیع الجمال
۱۷۔ احمد جنیدی ماہِ پیکر
۱۸۔ طبعیؔ بہرام و گل اندام
۱۹۔ ایاغیؔ نجات
۲۰۔ فائزؔ رضواں شاہ وروح
گولکنڈہ اور بیجاپور عہد کے بعد کی مثنویاں
۲۱۔ ذوقیؔ وصال عاشقین
۲۲۔ وجدیؔ پنچھی باچھا
۲۳۔ بحریؔ من لگن ، یزگاب نامہ
۲۴۔ امینؔ یوسف زلیخا
۲۵۔ ولی ؔ دکنی مثنوی در تعریف شہر سورت
۲۶۔ سراجؔ بوستانِ خیال
۲۷۔ عشرتیؔ چت لگن، دیپک پٹنگ
۲۸۔ عزلتؔ بارہ ماسہ، ساقی نامہ ، راگ مالا
۲۹۔ لالہ لچھی نارائن شفیق تصویر جاناں
۳۰۔ ہنر نیہ درپن
شمالی ہند میں اُردو مثنوی
۳۱۔ افضل پانی پتی بکٹ کہانی
۳۲۔ محبوب عالم محشرنامہ ، درد نامہ ، خواب نامہ
۳۳۔ جعفرزٹلی ظفر نامہ اورنگ زیب ، طوطی نامہ ، جوبن نامہ ، اختلاف زماں
۳۴۔ اسماعیل امروہوی تولد نامہ بی بی فاطمہ ، قصہ معجزۂ ایاز
۳۵۔ فائز دہلوی تعریف ہولی ، تعریف پنگھٹ ، تعریف جوگن
۳۶۔ آبروؔ آرائش معشوق ، موعظت
۳۷۔ شاہ حاتمؔ تعریف حقہ ، تعریف قہوہ ، بزم عشرت ، مثنوی بہاریہ
۳۸۔ سوداؔ قصہ پسر و شیشہ گروز گر، درشکایتِ موسم گرما
۳۹۔ میرؔ ( کل ۳۷؍ مثنویاں) خواب و خیال ، شعلہ عشق ، جوش عشق ، دریائے عشق ، معاملاتِ عشق ، اعجاز عشق ، حکایاتِ عشق ، دنیا ، مناجات ، گھر کا حال ، درہجو خانہ خود ، جھوٹ ، مورنامہ ، آئینہ دار ، کذب ، مثنوی اُردو نامہ۔
۴۰۔ خواجہ میر اثرؔ خواب وخیال
۴۱۔ میر حسن نقل کلاونت، نقل زن فاحشہ، نقل قصاب، نقل قصائی،شادی
آصف الدولہ، رموز العارفین، درہجو حویلی، گلزار ارم، در تہنیت عید، دروصف قصر جواہر، خوان نعمت، سحر البیان 1784ء۔
۴۲۔ مصحفیؔ بحر المحبت ، درہجو چارپائی ، جذبہ عشق
۴۳۔ جرأت ؔ کارستانِ اُلفت ِحسن و عشق
۴۴۔ انشاءؔ کھٹمل نامہ ، مرغ نامہ
۴۵۔ رنگینؔ دل پذیر
۴۶۔ ناسخؔ نظم سراج
۴۷۔ غالبؔ گہر بار ، بادِ مخالف ، چراغِ دیر ، در صفت انبہ ، دُعائے صباح۔
۴۸۔ مومنؔ شکایت ستم ، اسرارِ عشق ، قول غمیں
۴۹۔ دیاشنکر نسیمؔ گلزار نسیم (1838ء )
۵۰۔ مرزا شوقؔ فریبِ عشق ، بہارِ عشق، زہرِ عشق
۵۱۔ واجد علی شاہ افسانۂ عشق، دریائے تعشق ، بحر الفت
۵۲۔ تسلیمؔ شام غریباں، صبح خنداں
۵۳۔ امیر امینائی نورِ تجلی ، ابرِکرم ، کارنامۂ عشرت
۵۴۔ داغ ؔدہلوی فریادِ داغ
۵۵۔ شوق قدوائی ترانۂ شوق ، عالمِ خیال ، حسن بہار، برسات
۵۶۔ حیدر طباطبائی ساقی نامہ
۵۷۔ حفیظ جالندھری شاہنامۂ اسلام
۵۸۔ محسن کاکوری چراغِ کعبہ، صبحِ تجلی، نگارِستان الف
۵۹۔ شاد عظیم آبادی مادرِ ہند
۶۰۔ برج موہن دتاتریہ کیفی جگ بیتی
۶۱۔ منشی بال مکند مثنوی لختِ جگر
۶۲۔ آفتاب الدولہ علی صبا طلسمِ الفت
- قصیدہ کا فن اور ارتقا
- مرزا محمد رفیع سوداؔ: تعارف وتصانیف
- ہوا جب کفر ثابت ہے وہ تمغاے مسلمانی
- قصیدہ تضحیک روزگار / د رہجو اسپ
- شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ: تعارف و تصانیف
- زہے نشاط اگر کیجیے اسے تحریر (در مدح بہادر شاہ ظفر)
- ہیں میری آنکھ میں اشکوں کے تماشا گوہر
- مثنوی کا فن اور ارتقا
- مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، کردار،خلاصہ
- ملا وجہی: تعارف و تصانیف
- مثنوی قطب مشتری از ملا وجہی
- ابن نشاطی کا تعارف
- مثنوی پھول بن، کردار، خلاصہ
- افضل جھنجھانوی کا تعارف
- بکٹ کہانی
- میر حسن
- مثنوی سحرالبیان کی تلخیص اور تجزیہ
- پنڈت دیا شنکر نسیم: تعارف اور تبصرہ
- مثنوی گلزار نسیم کا خلاصہ اور کردار
- نصرتی، تعارف اور تصانیف
- نصرتی کی مثنویوں کا خلاصہ و تجزیہ
- خواجہ سید محمد میر اثر
- مرزا شوقؔ لکھنوی : حیات و خدمات
- مثنوی زہر عشق کا خلاصہ
- مرثیہ کی تعریف
- میر انیسؔ ،تعارف،مراثی
- مرثیہ: نمک خوان تکلم ہے فصاحت میری
- دبیرؔ،تعارف و تصانیف
- مرزا غالبؔ ـ:مرثیہ عارف
- جمیل مظہری،تعارف،تصایف
- مرثیہ: جنبش سے میرے خامۂ افسوں طراز کی