ملا وجہیؔ

 

ولادت : 56-1551کے مابین


وفات : 71-1656کے درمیان حیدر آباد ( 1659ء)


نام : ملا اسد اللہ


تخلص : وجہی ، وجیہہ ، وجیہی ، وجہ۔

 

ملا وجہی نے اپنے مربی و سرپرست سلطان محمد قلی قطب شاہ کی طرح بہت سے تخلص استعمال کیے ہیں۔ اس لیے اشعار میں وجیہہ، وجہی،وجیہی اوروجہ تخلص موجود ہیں۔ وجہی نے اپنے ایک فارسی شعر میں بتایا ہے کہ ان کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی لیکن اس کا آبائی وطن خراساں ہے۔ وجہی نے’’قطب مشتری‘‘ میں دکن اور تلنگانہ کی بڑی تعریف کی ہے۔ اس لیے قیاس کیا جا تا ہے کہ دکن ہی ان کا مقام پیدائش ہو۔ وہ غالباًابراہیم قطب شاہ کے عہد میں پیدا ہوئے تھے۔ وجہی نے گولکنڈہ کے چار حکمرانوں ابراہیم قطب شاہ، محمد قلی قطب شاہ، محمد قطب شاہ اور عبداللہ قطب شاہ کا عہد دیکھا تھا۔ ان کی زندگی کا زریںدور محمد قلی قطب شاہ کا زمانہ حکومت تھا۔ وہ ’’ملک الشعرا‘‘ اور بادشاہ کا منظورِ نظر فنکار بن چکے تھے۔ وجہی نے شعر میں’’ روح الامین‘‘ کو اپنا اُستاد کہا ہے۔ ابراہیم قطب شاہ کے عہد میں ’’روح الامین‘‘ تخلص کا ایک فارسی شاعر بھی موجود تھا لیکن یہ بتانا مشکل ہے کہ وجہی نے اس شعر میں خود کو فارسی شاعر روح الامین کا شاگرد کہا ہے یا روح الامین سے ان کی مرادحضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں۔ محمد قطب شاہ کے دور حکومت میں وجہی نے زندگی گوشۂ گمنامی میں گذاری۔ نہایت عسرت اور تنگدستی کے ساتھ زندگی بسر کی۔

 

وجہی کی ادبی زندگی کے دوار

 

(۱) ابراہیم قلی قطب شاہ
(۲) محمد قلی قطب شاہ (1580 تا1612) کے زمانے میں وجہی نے ایک شاعر کی حیثیت سے عزت و شہرت پائی۔
(۳) محمد قطب شاہ (1612 تا 1626) کے عہد میں وہ گمنامی کی زندگی بسر کرتا رہا۔
(۴) عبداللہ قطب شاہ (1626تا 1672) کے عہد میں وہ پھر چمکا اور سب رَس لکھ کر زندۂ جاوید بن گیا۔

 

تصانیف

 

(۱) دیوان وجیہہ(فارسی کلام)
(۲) قطب مشتری (دکنی شاعری مثنوی)
(۳) سب رَس( اُردو نثر کی پہلی داستان جو سلطان عبداللہ قطب شاہ کے عہد میں 1045ھ میں تصنیف ہوئی۔)
(۴) تاج الحقائق(تصوف پر مشتمل نثری کتاب )
(۵) مثنوی’’ماہ سیما و پری رخ‘‘:وجہی سے ایک اورمثنوی ’’ماہ سیما و پری رخ‘‘بھی منسوب کی جاتی ہے۔ گارساں دتاسی نے اپنے خطبات میں اس کا ذکر کیا ہے۔

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!