رومانی تنقید
رومانی تنقید رومانیت کی ادبی تحریک کے زیر اثر وجود میں آئی۔رومانیت، رومان، رومانی طرز احساس اور رومانی کرب وغیرہ جیسے اصطلاحات عام طور پر مشہور ہیں۔رومانس کے معنی الگ الگ دور میں الگ الگ لیے گئے ہیں۔١٦٣٨ء میں رومانس بطور جھوٹی کہانی کے اور ١٦٥٩ء میں بطور جعلی اور جھوٹی کے لیے گئے ہیں.
اس طرح رومانیت سے مراد ایسے قصے اور کہانیاں ہیں جن میں رومانس کا عنصر بھی ہو اور جوٹھی بھی ہوں یعنی تخیل کی بنیاد پر جھوٹی اور ماورائی کہانیاں بیان کرنا ادب برائے ادب کے زمانے میں رائج تھا۔ ایسی باتیں جنھیں پڑھ کر یا سن کر لوگ کچھ دیر کے لیے حقیقت سے دور ہوجاتے تھے اور اس میں اس قدر گم ہو جاتے تھے کہ ان کو ذہنی تسکین کا باعث سمجھتے تھے۔
دراصل رومانیت کی تحریک مغرب کی دین ہے۔انگلستان میں ورڈزورتھ اور کولرج نے شاعری اور تنقید کا آغاز کیا اور انہیں کو انگریزی میں رومانیت کی ادبی تنقید اور رومانی تنقید کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ورڈزورتھ نے جن خیالات کا اظہار کیا انہیں کو اس تنقید کا بنیاد مانا گیا۔یعنی تخیلاتی اور جذباتی باتیں جو انسان کے خوشی کا باعث ہوں انہی باتوں کو اس نے اپنی تنقید کا موضوع بنایا۔
اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ مسرت، حسن اور جذبات رومانیت کی آسائش قرار پائے۔رومانی تنقید نگاروں نے اپنی تنقید میں انہیں تصورات کو ڈھونڈنے کی کوشش کی کیونکہ رومانی نثر نگاروں کا ماننا تھا کہ شاعری کی بنیاد حقیقت پر نہیں بلکہ مسرت پر ہے۔
اسی لیے وہ خوشی اور ذہنی تسکین کے لیے اپنی تخلیقات پیش کرتے تھے۔اس لیے انہوں نے اعلیٰ شاعری کے لیے یہ معیار بنا دیا کہ عمدہ شاعری وہ ہے جسے ہر بار پڑھنے سے نئ طرح کی مسرت و خوشی حاصل ہو۔ رومانی تنقید نگاروں نے فنپارے میں انہیں نقاد کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ان کی نظر میں زیادہ علوم کے مطالعے سے اچھا شاعر نہیں بن سکتا۔بلکہ ان کے خیال میں رومانی نقاد شاعر کے تخیل کی کارفرمائی کا اندازہ کرکے اس کی تنقید کرتا ہے۔اسی لئے رومانی نقاد ان تمام چیزوں کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے کسی بھی فن پارے میں خوشی کا احساس ہوتا ہو۔
رومانی تنقید اور شاعری ایک طرح سے بغاوت تھی جس نے تخلیقی سطح پر اپنا اظہار کیا۔رومانی اور رومانی طرز احساس برقرار رہ گے لیکن رومانی تنقید میں حسن، مسرت اور جذبات و احساسات پر جو زور دیا گیا تھا اس کا شدید ردعمل ہوا۔رومانی تنقید کا جمالیاتی تنقید اور ادب برائے ادب کے نظریے سے فرق کرنا بھی آسان نہیں رہا۔اسی لیے مارکسی تنقید نے ان سب کی مذمت کی۔
لیکن جہاں تک رومانی تنقید کا سوال ہے وہ زیادہ دن تک قائم نہیں رہ سکی اور اس تنقید کے حوالے سے نیاز فتح پوری،مہدی افادی،مجنوں گورکھ پوری کے نام لیے جا سکتے ہیں جنہوں نے رومانی تنقید کو پیش کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ یہ تحریک اردو میں زیادہ دن تک نہ چل سکی اور اس کے رد عمل کے طور پر دوسری تحریکیں وجود میں آئی اور اس طرح رومانی تنقید اردو ادب میں زیادہ کامیاب ثابت نہ ہو سکی۔
- اردو تنقید کا آغاز و ارتقا
- اردو تنقید اور اقسام
- اردو تنقید کا ارتقا
- ادبی تنقید کے اصول
- تنقید اور تخلیق کا رشتہ
- اردو میں متنی تنقید
- رس کا نظریہ
- مشرقی تنقید
- فارسی تنقید
- تاثراتی تنقید
- رومانی تنقید
- جمالیاتی تنقید
- مارکسی تنقید
- ترقی پسند تنقید
- نفسیاتی تنقید
- سائنٹیفک ادبی تنقید
- تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار 2
- افلاطون کی تنقید نگاری
- ارسطو کا تنقیدی نظریہ
- کارل مارکس اور فرائیڈ
- لونجائنس اور دانتے کا تنقیدی نظریہ
- اسلوبیاتی تنقید
- سر سید کے تنقیدی خیالات
- محمد حسین آزاد کی تنقید نگاری
- الطاف حسین حالی کی تنقید نگاری
- شبلی کے تنقیدی خیالات
- مولوی عبدالحق کی تنقید
- نیاز فتح پوری کی تنقید نگاری
- مجنوں گور کھپوری کی تنقید نگاری
- ابن رشیق کی تنقید نگاری
- آل احمد سرور کی تنقید نگاری
- احتشام حسین کی تنقید نگاری
- کلیم الدین احمد کی تنقید نگاری
- پروفیسر خورشید الاسلام کی تنقید نگاری
- محمد حسن عسکری کی تنقید نگاری
- پروفیسر محمد حسن کی تنقید نگاری
- پروفیسر گوپی چند نارنگ کی تنقید نگاری
- شمس الرحمن فاروقی کے تنقیدی نظریات
- وزیر آغا کے تنقیدی نظریات
- پروفیسر قمر رئیس کی تنقید نگاری
- سلیم احمد کے تنقیدی نظریات
- وحید الدین سلیم کی تنقید نگاری
- امداد امام اثر کے تنقیدی نظریات
- ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے تنقیدی نظریات
- عبدالقادرسروری کی تنقید نگاری
- سید سجاد ظہیر کی تنقید نگاری
- فراق گورکھپوری کی تنقید نگاری
- شکیل الرحمن کی تنقید نگاری
- سید شبیہ الحسن