اردو تنقید اور اقسام
تنقید اچھے اور برے میں تمیز کرنے کا نام ہے ۔ ہر کسی میں کسی نہ کس شکل میں تنقیدی شعور پایا جاتا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ تنقید کے بغیر انسان آگے کا سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔ یہی تنقید جب ادب میں شامل ہو جاتی ہے تو اچھے اور برے کی تمیز کے ساتھ ساتھ فیصلہ لینے کی قوت بھی شامل ہوجاتی ہے۔
دراصل اسے ہی تنقیدی شعور کا نام دیا گیا ہے جس کی مدد سے ہم ادب کی نہ صرف تنقید کرتے ہیں بلکہ اس کی باز یافت بھی کرتے ہیں۔ تنقید دراصل کسی فن پارے کی محتاج ہوتی ہے یعنی تخلیقات پر ہی تنقید کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنقید کے لئے تخلیق کا ہونا ضروری ہے۔
نقاد کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی کتاب پر تنقید کرتے وقت کسی بھی طرح کے تعصب کا شکار نہ ہو۔ بلکہ تنقید نگار کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ فن پارے کا تجزیہ اسکی خوبی اور خامی کی بنیاد پر کرے۔ اسی لئے تنقید نگار کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی تخلیقات کا بغور مطالع کرے تبھی وہ کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرے۔
تفصیل
تنقید نگار کسی فن پارے کی خوبی اور خامی کا پتہ لگانے کے لئے اسکی گہرائی میں پہنچنے کے لئے اس کا عمیق کرتا ہے۔ وہ فن پارے کو ہر طرح سے دیکھتا ہے اور انکی باریکیوں سے آگاہی حاصل کرتا ہے اور پھر وہ فن کار کو سمجنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے بعد تنقید نگار اس کے ماحول اور عہد کا جائزہ لیتا ہے اور تمام علوم سے مدد لے کر فن پارے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے بعد ہی وہ کسی نتیجے پر پہنچتا ہے۔
تنقید نگار کا کام بہت پیچیدہ ہوتا ہے اسی لیے یہ ضروری ہے کہ اسکا مطالع وسیع ہو۔ بہت سے علوم سے واقف ہو تبھی وہ کسی فیصلے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتا ہے کیوں کہ تنقید نگار ایک عام انسان سے الگ ہوتا ہے اس کے اندر تنقیدی شعور زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کسی ادبی و فنی کارنامے کو سمجنے اور سمجھانے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ اسکی تنقیدی نگاہ پڑھنے والوں کو راستہ بھی دکھاتی ہے۔
یعنی قاری کی رہنمائی کرتا ہے عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ قاری نے کسی فن پارے کو پسند یا نا پسند کر لیا لیکن اس کے اسباب سے وہ واقف نہیں ہوتا۔ تنقید کے متلعق ایک اہم رائے یہ بھی ہے کہ اس میں صرف خامی کو اجاگر کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہے۔ تنقید نگار کی نگاہ خامی اور خوبی دونوں پر ہونی چائیے یہی وجہ ہے کہ ادبی تنقید کے اصول بھی بنائے گئے اور اسی کو پیش نظر رکھ کر تنقید نگار کسی بھی فن پارے کا مطالعہ پیش کرتا ہے۔
ادبی تنقید کا پہلا اصول یہ ہے کہ تنقید نگار فن پارے میں پیش کیے گئے مواد کو دیکھتا ہے اور اس مواد کو کس طرح پیش کیا گیا ہے اس پر خاص نظر رکھتا ہے۔ ادبی تنقید کا پہلا کام یہ دیکھنا ہے کہ فن پارے میں جو تجزیہ پیش کیا گیا ہے اسکی کیا اہمیت ہے اور دوسرا قدم یہ ہوتا ہے کہ فن کار اپنے تجربے کو پر اثر انداز میں پیش کر سکا ہے یا نہیں۔ کیوں کہ پیشکش ہی کسی بھی فن پارے میں دلکشی پیدا کرتی ہے۔
مجموعی طور پر تنقید کا مطلب کسی ادب پارے کی خوبیوں اور کمزوریوں کا مطالعہ کرنا ہے۔ وسیع معنوں میں اس میں تنقید کے اصول قائم کرنا اور ان اصولوں کو تنقید میں استعمال کرنا بھی شامل ہے۔ گویا اس میں کچھ نہ کچھ فلسفہ بھی داخل ہو جاتا ہے ساتھ ہی فن پارے کی اہمیت کا پتہ لگانا اور انکی قدر شناسی بھی تنقید میں شامل ہوتی ہے۔
تنقید کا کام کسی مصنف کے کام کا تجزیہ اسکی مدلل وضاحت اور اور اسکی جمالیاتی قدروں کے بارے میں فیصلہ صادر کرنا ہے۔ تنقید نگار کا کام فن پارے کی جانچ اور پرکھ ہے اس حوالے سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ تنقید نگار ادب پارے کے مطلب کو قاری کے سامنے رکھ دیتا ہے۔ تنقید میں ادب پارے کی خوبیوں اور خامیوں پر رائے دینا لیکن کسی اصول کی روشنی میں خواہ وہ اصول جمالیاتی ہوں، عقلی ہوں، یا فلسفیانہ ہوں۔
تنقید نگار کے لیئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کسی تعصب کا شکار نہ ہو اور کسی بھی فنپارے کے تجزیے میں سائنسی طریقہ کار اور فلسفے کے اصول کو بروے کار لاے۔ تنقید کو سائنس یا سائنسی عمل بھی کہا گیا ہے یعنی کسی بھی فن پارے کا سائنٹیفک انداز میں تجزیہ کیا جاتا ہے۔
اس لیئے مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تنقید کا بنیادی کام نہ صرف فن پارے کی خوبی اور خامی کو نمایاں کرنا ہے بلکہ اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اس فن پارے کے ان عناصر کو واضح کرے جس سے قاری اس طرف متوجہ ہو سکے۔
تنقید کی قسمیں
بنیادی طور پر دو طرح کی تنقید ہوتی ہیں۔
نظریاتی تنقید
عملی تنقید
نظریاتی تنقید میں کسی نظریے ، فلسفے اور افکار کو پیش کیا جاتا ہے یعنی نظریاتی نقاد فنپارے میں کسی نہ کسی فلسفے کو یا کسی نظریہ کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
عملی تنقید اس تنقید کو کہتے ہی جس میں علم بیان کی روشنی میں ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے شعرا اچھے اشعار کہہ سکیں۔اس کے علاوہ بھی تنقید کی قسمیں ہیں جن میں تبصرہ نگاری ،تشریحی تنقید ، تاریخی تنقید ، سماجی تنقید ، جمالیاتی تنقید اور نفسیاتی تنقید شامل ہیں ۔ بنیادی طور پر یہ الگ الگ دبستانوں کے زمرے میں آتے ہیں لیکن جہاں تک تنقید کا تعلق ہے بنیادی طور پر تنقید نگار مختلف دبستانوں کو ذہن میں رکھ کر فن پارے کی قدر و قیمت کا تعین کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ادب میں تنقید کو دویم درجے پر نہیں رکھا گیا ہے بلکہ ادب میں تنقید کا وہی مقام ہے جو کسی حد تک تخلیق کا ہے۔ اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ تنقید نگار تخلیقار کو خوب سے خوب تر کی طرف آمادہ کرتا ہے جس سے تنقید کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادب میں تنقید کے الگ الگ شعبے ہوتے ہیں۔
- اردو تنقید کا آغاز و ارتقا
- اردو تنقید اور اقسام
- اردو تنقید کا ارتقا
- ادبی تنقید کے اصول
- تنقید اور تخلیق کا رشتہ
- اردو میں متنی تنقید
- رس کا نظریہ
- مشرقی تنقید
- فارسی تنقید
- تاثراتی تنقید
- رومانی تنقید
- جمالیاتی تنقید
- مارکسی تنقید
- ترقی پسند تنقید
- نفسیاتی تنقید
- سائنٹیفک ادبی تنقید
- تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار 2
- افلاطون کی تنقید نگاری
- ارسطو کا تنقیدی نظریہ
- کارل مارکس اور فرائیڈ
- لونجائنس اور دانتے کا تنقیدی نظریہ
- اسلوبیاتی تنقید
- سر سید کے تنقیدی خیالات
- محمد حسین آزاد کی تنقید نگاری
- الطاف حسین حالی کی تنقید نگاری
- شبلی کے تنقیدی خیالات
- مولوی عبدالحق کی تنقید
- نیاز فتح پوری کی تنقید نگاری
- مجنوں گور کھپوری کی تنقید نگاری
- ابن رشیق کی تنقید نگاری
- آل احمد سرور کی تنقید نگاری
- احتشام حسین کی تنقید نگاری
- کلیم الدین احمد کی تنقید نگاری
- پروفیسر خورشید الاسلام کی تنقید نگاری
- محمد حسن عسکری کی تنقید نگاری
- پروفیسر محمد حسن کی تنقید نگاری
- پروفیسر گوپی چند نارنگ کی تنقید نگاری
- شمس الرحمن فاروقی کے تنقیدی نظریات
- وزیر آغا کے تنقیدی نظریات
- پروفیسر قمر رئیس کی تنقید نگاری
- سلیم احمد کے تنقیدی نظریات
- وحید الدین سلیم کی تنقید نگاری
- امداد امام اثر کے تنقیدی نظریات
- ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے تنقیدی نظریات
- عبدالقادرسروری کی تنقید نگاری
- سید سجاد ظہیر کی تنقید نگاری
- فراق گورکھپوری کی تنقید نگاری
- شکیل الرحمن کی تنقید نگاری
- سید شبیہ الحسن