وحید الدین سلیم کی تنقید نگاری
وحید الدین سلیم کا شمار اردو کے نفسیاتی تنقید نگاروں میں ہوتا ہے۔ وحیدالدین سلیم حالیؔ اور سرسید سے بہت متاثر تھے۔ وہ ان کے ساتھ بھی کچھ عرصہ تک رہے۔ سرسید نے حالی کی فرمائش پر انہیں ادبی مددگار کے طور پر رکھ لیا تھا۔ آخر میں وہ حیدرآباد چلے گئے تھے جہاں دارالترجمہ کی ملازمت کے بعد انہیں جامعہ عثمانیہ میں اردو کی پروفیسری مل گئی۔
سلیم نے تنقید پر کوئی مفصل کتاب نہیں چھوڑی ہے صرف چند تنقیدی مضامین ہیں جو وقتاً فوقتاً لکھے ہیں اور جن کو “آفادات سلیم” کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ اسے ان کے چند تنقیدی خیالات مل جاتے ہیں۔ ان کی توجہ زبان کی طرف زیادہ تھی اسی وجہ سے وہ شاید ادبی تنقید کی طرف زیادہ توجہ نہ کرسکے۔
وحید الدین سلیم پرسر سید اور ان کی تحریک کا بڑا گہرا اثر ہے۔ وہ ان سے بہت قریب سے واقف تھے کیونکہ انہوں نے ایک عرصے تک ان کے ساتھ بھی مدد گار کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ سلیم سرسید کے آخری افراد میں سے تھے اور انہوں نے اس قابل احترام جماعت کی روایات کو موجودہ نسلوں تک پہنچایا۔ چنانچہ ان کے خیالات پر بھی ان روایات کے اثرات بڑے گہرے ہیں۔
ان کی تنقید حالی سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ وہ اپنے بعض مضامین میں ادب اور شعر، ان کی ضرورت اور اہمیت اور ان کی اصلاح کے متعلق انہیں خیالات کا اظہار کرتے ہیں جن کو حالی نے پیش کیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ لکیر کے فقیر نہیں ہیں۔ انہوں نے بعض ضمنی باتوں میں حالی سے اختلاف بھی کیا ہے۔ مثلاً غزل کے اشعار میں اختلاف وتناقص کے معاملے میں۔
سلیم نے اپنے تنقیدی نظریات کو کسی مفصل، منظم اور مربوط شکل میں پیش نہیں کیا ہے۔البتہ ان کے مضامین میں کہیں کہیں ایسے اشارے ضرور مل جاتے ہیں جن سے ان کے تنقیدی نظریات کا اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے ان نظریات کے علاوہ مفصل بحث نہیں کی ہے۔
وہ شاعری کو قافیہ پیمائی نہیں سمجھتے۔ چناچہ غزل کی شاعری ان کے نزدیک اچھی قسم کی شاعری نہیں کیونکہ اس میں شاعر قافیے کے سہارے آگے بڑھتا ہے اور اپنی ذہنی کیفیات کی طرف توجہ نہیں کرتا۔
شاعری میں وہ قوت متخیلہ کی اہمیت کے بھی قائل ہیں۔ چنانچہ وہ اپنے مضامین میں جگہ جگہ اس کا ذکر کرتے ہیں۔ سودا کی ہجویہ نظموں پر تنقیدی نظر ڈالتے ہوئے انہوں نے اس طرف اشارہ کیا ہے، لکھتے ہیں:
جس طرح تخیل کی ہجو میں سودا نے تخیل کی قوت سے کام لیکر مذمت کے نئے نئے پہلو نکالے ہیں اس طرح میر ضاحک نے ہجو میں اپنی قوت متخیلہ کا کام دکھایا ہے۔” لیکن یہ کہیں واضح نہیں ہوتا کہ قوت متخیلہ سے ان کا صحیح مفہوم کیا ہے اور وہ کس جگہ اس کے استعمال کو ضروری سمجھتے ہیں۔
ان تمام خیالات سے سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کم وپیش ادب کے متعلق وہی خیالات رکھتے ہیں جو سرسید کی تحریک کے زیر اثر نقادوں نے پیش کئے ہیں افادیت سلیم” میں صرف دو تین مضامین ایسے ہیں جن سے وحیدالدین سلیم کی عملی تنقید کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ “سودا کی ہجویہ نظمیں” “میر کی شاعری” اور “دکن میں ایک رباعی گو شاعر” بس۔ یہ چند تنقیدی مضامین جن میں ان کی تنقید کے عملی نمونے ملتے ہیں۔ ان میں بھی “سودا کی ہجویہ نظمیں” بہت مختصر ہے اور تنقید سے زیادہ اس میں سودا کی ہجویہ نظموں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ سلیم ایک جگہ شاعری کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
شاعر بھی ایک انسان ہے۔ اس کے دل میں بھی وہی جذبات ہیں جو تمام انسانوں کے دل میں ہیں۔ جب کوئی ایسا محرک اس کی طبیعت میں پیدا ہوتا ہے تو وہ بھی اپنی زبان و قلم سے کام لیتا ہے”
سلیم نے عملی تنقید سے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی دوسری مصروفیتوں نے انہیں اس کا موقع نہیں دیا چناچہ انہوں نے اول تو بہت کم مضامین لکھے ہیں اور جو مضامین ہیں ان میں تشنگی پائی جاتی ہے۔
- اردو تنقید کا آغاز و ارتقا
- اردو تنقید اور اقسام
- اردو تنقید کا ارتقا
- ادبی تنقید کے اصول
- تنقید اور تخلیق کا رشتہ
- اردو میں متنی تنقید
- رس کا نظریہ
- مشرقی تنقید
- فارسی تنقید
- تاثراتی تنقید
- رومانی تنقید
- جمالیاتی تنقید
- مارکسی تنقید
- ترقی پسند تنقید
- نفسیاتی تنقید
- سائنٹیفک ادبی تنقید
- تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار
- مغربی تنقید نگار 2
- افلاطون کی تنقید نگاری
- ارسطو کا تنقیدی نظریہ
- کارل مارکس اور فرائیڈ
- لونجائنس اور دانتے کا تنقیدی نظریہ
- اسلوبیاتی تنقید
- سر سید کے تنقیدی خیالات
- محمد حسین آزاد کی تنقید نگاری
- الطاف حسین حالی کی تنقید نگاری
- شبلی کے تنقیدی خیالات
- مولوی عبدالحق کی تنقید
- نیاز فتح پوری کی تنقید نگاری
- مجنوں گور کھپوری کی تنقید نگاری
- ابن رشیق کی تنقید نگاری
- آل احمد سرور کی تنقید نگاری
- احتشام حسین کی تنقید نگاری
- کلیم الدین احمد کی تنقید نگاری
- پروفیسر خورشید الاسلام کی تنقید نگاری
- محمد حسن عسکری کی تنقید نگاری
- پروفیسر محمد حسن کی تنقید نگاری
- پروفیسر گوپی چند نارنگ کی تنقید نگاری
- شمس الرحمن فاروقی کے تنقیدی نظریات
- وزیر آغا کے تنقیدی نظریات
- پروفیسر قمر رئیس کی تنقید نگاری
- سلیم احمد کے تنقیدی نظریات
- وحید الدین سلیم کی تنقید نگاری
- امداد امام اثر کے تنقیدی نظریات
- ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے تنقیدی نظریات
- عبدالقادرسروری کی تنقید نگاری
- سید سجاد ظہیر کی تنقید نگاری
- فراق گورکھپوری کی تنقید نگاری
- شکیل الرحمن کی تنقید نگاری
- سید شبیہ الحسن