شہید وطن محمد حسین ولد حاجی محمد (مدّو سیٹھ)

حافظ محمد غفران اشرفی (جنرل سکریٹری سنّی جمعیۃ العوام)

 

شہید وطن محمد حسین کا آبائی وطن الہ آباد ضلع کا تحصیل شہراواں تھا، اُن کے والد محبّ وطن حاجی محمد ابن بیچو نقشبندی (مدّو سیٹھ) نہایت شریف النّفس اور سادہ طبعیت کے نیک آدمی تھے۔ علاقے کے ظالم ٹھاکر زمینداروں کے رویہ سے تنگ آکر باعزت زندگی گزارنے کے لیے ترک وطن کرکے مالیگاوں بھاوسار گلی میں کراے کے مکان میں سکونت اختیار کرکے رنگین ساڑیوں کا کاروبار شروع کیا۔ ساڑیاں تیار کرکے بیرون شہر  لے جا کر فروخت کرتے۔ آپ پوری محنت اور لگن سے کاروبار آگے بڑھاتے رہے بہت جلد اللہ نے محبّ وطن حاجی محمد نقشبندی (مدّو سیٹھ) کو اِس تجارت کے ذریعہ شہر کے اوّل درجہ کے بنکروں کی صف میں لا کر کھڑا کر دیا۔ مالی حالت مستحکم ہونے کے بعد سب سے پہلے آپ نے اپنی رہائش کے لیے مکان اور کچھ زمینیں خریدیں، زمینوں کو اُنہوں  نے دو مساجد کے لیے وقف کر دیں، دونوں مساجد (اسلام پورہ، سپاٹی بازار) مدّو سیٹھ کے نام سے مشہور ہیں۔

 

محبّ وطن حاجی محمد ولد بیچو نقشبندی (مدّو سیٹھ) نسبت کے لحاظ سے حضرت مولانا سید محمد برکت علی نقشبندی علیہ الرحمہ کے مرید تھے۔ اسلام پورہ میں خانقاہ (برکتیہ) کے قیام سے پہلے حضرت مولانا سیّد محمد برکت علی نقشبندی علیہ الرحمہ مدّو سیٹھ کے گھر پر ہی قیام فرماتے۔1886 میں آپ کے یہاں بیٹے کی ولادت ہوئی تو چونکہ حاجی محمد نقشبندی(مدّو سیٹھ) اولیاء اللہ اور اہل بیت سے محبّت و عقیدت رکھنے والے تھے، اِس لیے اپنے نومولود فرزند کا نام نواسہ رسول (امام حسین) کے نام پر محمد حسین نقشبندی رکھا۔ شہید وطن محمد حسین اپنے والدین کی اِکلوتی اولاد تھے اور اپنے والد کی طرح صوم و صلوۃ کے پابند، نیز اولیاے کرام سے عقیدت رکھتے تھے۔ جب مالیگاوں میں تحریک خلافت کی بنیاد رکھی گئی تو محبّ وطن حاجی محمد نقشبندی (مدّو سیٹھ) جہاں مالی تعاون کے ساتھ جسمانی طور پر رہے وہیں اُن کے جواں سال بہادر فرزند شہید وطن محمد حسین نقشبندی بھی تحریک خلافت کے کاموں میں آگے آگے رہے۔ آپ باضابطہ طور پر تحریک کے رضا کاروں کو یونیفارم کے ساتھ پریڈ کرواتے تھے۔ شہید وطن محمد حسین نقشبندی اپنے والد کے کاروباری معاون تھے، اِس لیے جو لوگ آزادی کے مخالف تھے اور ساڑیوں کا کاروبار کرتے تھے، شہید وطن محمد حسین نقشبندی سے اُن کے دل میں بغض و عناد کی آگ بھڑک رہی تھی۔

 

تحریک خلافت کے اجلاس میں شہید وطن محمد حسین نقشبندی انتظامی اُمور کو بحسن و خوبی نبھاتے۔ اِن کو اور اِن کے والد محبّ وطن حاجی محمد نقشبندی (مدّو سیٹھ) کو بھی 25 اپریل 1921 کے ہنگامے کے بعد مجاہدین کے ساتھ پولیس نے گرفتار کیا۔محبّ وطن حاجی محمد نقشبندی (مدّو سیٹھ) کو اُن کی ضعیف العمری کی بنا پر چھوڑ دیا گیا، مگر شہید وطن محمد حسین نقشبندی کو پانچ سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ جیل میں کڑی محنت اور پولیس کی زیادتیوں کی تاب نا لاتے ہوے 1922 میں ہی جیل کے اندر 36 سال کی عمر میں اپنے وطن عزیز ہندوستان کی عزت کی خاطر جان دے دی۔ انگریز حکومت سے بغاوت کے جرم میں محبّ وطن حاجی محمد نقشبندی (مدّو سیٹھ) کی ساری جائداد ضبط کرلی گئیں۔ حکومت کی طرف سے شہید وطن محمد حسین نقشبندی 1930/1947/1957کو اِن کا گورو کیا گیا۔

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!