فانی بدایونی

٭نام : محمد شوکت علی خان
٭تخلص : فانیؔ ( بدایونی)
٭ولادت : 13؍دسمبر1879ء بدایوں
٭وفات : 1941ء حیدرآباد ( احاطۂ درگاہ یوسفین میں تدفین)

فانی کے والد محمد شجاعت علی خان محکمہ پولس میں انسپکٹر تھے۔ روش زمانہ کے مطابق پہلے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انگریزی پڑھی اور 1901ء میں بریلی سے بی اے کیا۔کالج چھوڑنے کے بعد کچھ عرصہ پریشانی کے عالم میں گذرا۔ لیکن شعر و سخن کی دلچسپیاں ان کی تسلی کا ذریعہ بنی رہیں۔ 1908ء میں علی گڑھ سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔ لیکن وکالت کے پیشے سے انہیں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ صرف والد کے مجبور کرنے پر وکالت شروع کی اور کچھ عرصہ بریلی اور لکھنو میں پریکٹس کرتے رہے۔ لیکن قانون سے لگاؤ نہ ہونے کی وجہ سے بحیثیت وکیل کامیاب وکیل ثابت نہ ہوئے۔مجموعی طور سے فانی کی زندگی پریشانی میں گزری۔ لیکن جس وقار اور فراخ دلی کے ساتھ انہوں نے مصائب کو برداشت کیا وہ انہی کا کام تھا۔ ان کی اس پریشان حالی سے متاثر ہو کر مہاراجہ حیدر آباد نے انہیں اپنے پاس بلا لیا اور اسٹیٹ سے تنخواہ مقرر کر دی۔ پھر وہ محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے اور ہیڈ ماسٹرمقرر ہوئے اسی اثناء میں رفیقہ حیات فوت ہوگئیں۔ 1933ء میں جواں سال بیٹی کا انتقال ہوگیا۔ جس سے فانی کے دل کو ٹھیس لگی۔ آخر کار ساری زندگی ناکامیوں اور مایوسیوں میں بسر کرکے 1941ء میں وفات پائی۔

شعری مجموعے

(۱) باقیات فانی مع کلام فارسی
(۲) عرفانیات فانی [قدیم و جدید کلام کا مجموعہ](۳) وجدانیات فانی

اہم نکات

٭ رسالہ تسنیم : آگرہ سے ایک رسالہ ’’تسنیم‘‘ جاری کیا۔

٭ ہم عصر :

(۱) مہاراجہ کشن پرساد شادؔ(۲) شہزادۂ معظم جاہ بہادر شجیعؔ۔

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!