فراق گورکھپوری
(رومانی تنقید کے باوا آدم)

٭نام : رگھو پتی سہائے
٭تخلص : فراقؔ
٭ولادت : 28؍اگست 1896ء گورکھپور
٭وفات : 3؍مارچ 1982ء دہلی

فراق گورکھپوری اُردو زبان کے مشہور شاعر، نقاد اور مترجم تھے۔اصل نام ’’رگھو پتی سہائے‘‘ ہے۔ فراق گورکھپوری کی ولادت 28؍ اگست 1896ء کو گورکھپور کے ایک کائستھ خاندان میں ہوئی تھی۔ان کی وفات تین مارچ 1982ء کو دہلی میں ہوئی۔جدید شاعری میں فراق کا مقام بہت بلند ہے۔ آج کے شاعری پر فراق کے اثر کو باآسانی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ بہترین شخصیت کے مالک تھے حاضر جوابی میں ان کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ بین الاقوامی ادب سے بھی شغف رہا۔ تنقید میں رومانی تنقید کی ابتداء فراق سے ہوئی۔فراق پی سی ایس اور آئی سی ایس (انڈین سول سروس) کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ لیکن گاندھی جی کی تحریک عدم تعاون کی مخالفت میں استعفیٰ دے دیا۔ جس کی پاداش میں انھیں جیل جانا پڑا۔ اس کے بعد وہ الٰہ آباد یونیورسٹی میں انگریزی زبان کے لکچرر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہیں پر انہوں نے بہت زیادہ اُردو شاعری کی۔جس میں آپ کی شہرۂ آفاق کتاب’’ گل نغمہ‘‘ بھی شامل ہے۔جس کو ہندوستان کا اعلیٰ معیار ادب’’ گیان پیٹھ‘‘ انعام بھی ملااور وہ آل انڈیا ریڈیو کے پروڈیوسر بھی رہے۔فراق نے اُردو نظم کی ایک درجن سے زائد اوراُردو نثر کی نصف درجن سے زائد جلدیں ترتیب دیںاور ہندی ادبی اصناف پر متعدد جلدیں تحریر کیں، ساتھ ہی ساتھ انگریزی ادبی وثقافتی موضوعات پر چار کتابیں بھی لکھیں۔

شعری مجموعے

(۱) گل نغمہ 1959ء ( کلیات فراق کا پہلا حصہ)
(۲) رمزو کنایات ( غزلیات کا دوسرا مجموعہ)
(۳) شعر ستان ( کلیات فراق جلد سوّم)
(۴) شب نمستان ( غزلوں کا مجموعہ)
(۵) شعلۂ ساز ( شعری مجموعہ) (۶) نغمہ نما (شعری مجموعہ)
(۷) پچھلی رات ( شعری مجموعہ ) (۸) روپ ( رُباعیاں)
(۹) رنگ و نور ( عشقیہ اشعار کا مجموعہ) (۱۰) روحِ کائنات
(۱۱) پچھلی رات (۱۲) گل رعنا
(۱۴) مثال (۱۵) روح ِقیامت
(۱۶) سر غم (۱۷) بزم زندگی رنگ شاعری

تصانیف

(۱) حاشیے : مضامین
(۲) اُردو بھاشا اور ساہتیہ (ہندی)

اعزازات

(۱) 1960ء: ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ
(۲) 1968ء: پدم بھوشن
(۳) 1968ء: سویت لینڈ نہرو ایوارڈ
(۴) 1969ء:گیان پیٹھ انعام، اردو شاعری میں پہلا گیان پیٹھ انعام
(۵) 1981ء:غالب اکیڈمی ایوارڈ

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!