کلیات حسرت: ردیف ’م‘ کی غزلیں

(1)

روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتشِ گُل سے چمن تمام

حیرت غرور ِ حسن سے شوخی سے اضطراب
دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام

اللہ ری جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود!!
رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام

دل خون ہو چکا ہے جگر ہو چکا ہے خاک
باقی ہو ں میں مجھے بھی کر اے تیغ زن تمام

دیکھو تو چشم یار کی جادو نگاہیاں
بیہوش اک منظر میں ہوئی انجمن تمام

ہے نازِحسن سے جو فروزاںجبینِ یار
لبریز آبِ نور ہے چاہ ذقن تمام

نشو ونما ئے سبز ہ وگل سے بہار میں
شادبیوں نے گھیر لیا ہے چمن تمام

اس ناز نیں نے جب سے کیا ہے وہاں قیام
گلزار بن گئی ہے زمین دکن تمام

اچھا ہے اہل جور کیے جائیں سختیاں
پھیلے گی یوں ہی شورشِ حبّ وطن تمام

سمجھے ہیں اہلِ شرق کو شاید قریبِ مرگ
مغرب کے یوں ہیں جمع یہ زاغ و زغن تمام

شیرینیٔ نسیمؔ ہے سوزوگداز ِ میرؔ
حسرتؔ ترے سخن پہ ہیَ لطفِ سخن تمام

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!