خواجہ میر درد کے منتخب اشعار

 

’’خواجہ میر دردؔ اُردو ادبیات میں صوفیانہ شاعری کے باوا آدم تھے۔‘‘

 

زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مرچلے

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

مٹ جائیں ایک آن میں کثرت نمائیاں
ہم آئینے کے سامنے جب جا کے ہو کریں

جگ میں آکر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا

ارض و سما کہاں تیری وسعت کو پاسکے
میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے

مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا
ہم سبھی مہماں تھے تو آپ ہی صاحب خانہ تھا

جگ میں آکر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا

نے گل کو ہے ثبات نہ ہم کو ہے اعتبار
کس بات پہ چمن !ہوس و رنگ و بو کریں

زندگی ہے ،یا کوئی طوفان ہے
ہم تو، اس جینے کے ہاتھوں مر چلے

آواز نہیں قید میں زنجیر کی ہر گز
ہر چند کی عالم میں ہوں عالم سے جدا ہوں

رات محفل میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منھ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!