کلیم عاجز

نام : کلیم عاجز
تخلص : عاجز
پیدائش : 1920، تلہارا ، نالندہ
وفات : 15 فروری2015
تعلیم : ابتدائی تعلیم کلکتہ اور پٹنہ سے ہوئی۔1956میں پٹنہ یونیورسٹی سے بی۔اے مکمل
کیا اور یہیں سے ایم۔اے اردو کیا۔
¦پروفیسر اختر اورینوی کی نگرانی میں ’’بہار میں اردو شاعری کا ارتقاء 1857 کے بعد‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کیا۔جو بعد میں ’’دفتر گم گشتہ‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
ملازمت : 1965 میں شعبہ اردو بی۔این کالج پٹنہ میں بحیثیت لکچرر تقرر ہوا.
1984میں بحیثیت ریڈر ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔

اعزازات و انعامات

¦گولڈ میڈل :بی اے اور ایم اے میں پٹنہ یونیورسٹی سے
¦پدم شری:صدر جمہوریہ ہند1989
¦امتیاز میر:کل ہند میر اکیڈمی لکھنؤ1981
¦مولانا مظہر الحق ایوارڈ:محکمہ راج بھاشا حکومت بہار2001
¦مولانا ابو الحسن ندوی ایوارڈ:رابطہ ادب اسلامی، دہلی
¦غالب ایوارڈ:غالب انسٹی ٹیوٹ دہلی2012
¦لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ :پٹنہ یونیورسٹی پٹنہ
¦میر تقی میر ایوارڈ: 2008

تصانیف

پانچ شعری مجموعے موجود ہیں۔
1 وہ جو شاعری کا سبب ہوا1976
2 جب فصل بہاراں آئی تھی1990
3 کوچۂ جاناں جاناں 2002
4 پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا2008
5 ہاں چھیڑو غزل عاجز2014
کلیم عاجزؔ کی نثری تصانیف
1 مجلس ادب 1960 (رپورتاز)
2 دفتر گم گشتہ (تحقیقی مقالہ)
3 جہاں خوشبوہی خوشبو تھی (خودنوشت)
4 ابھی سن لو مجھ سے (خودنوشت)
5 دیوانے دو (خطوط)
6 پہلو نہ دکھے گا (خطوط)
7 میری زبان میرا قلم حصہ اول (مضامین)
8 میری زبان میرا قلم حصہ دوم (مضامین)
9 یہاںسے کعبہ کعبہ سے مدینہ (سفر نامۂ حجاز)
10 اک دیس اک بدیسی (سفر نامۂ امریکہ)

 

 

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!