مجروح سلطان پوری

l نام : مجروح سلطان پوری
l اصل نام : اسرار الحسن خان
l قلمی نام : مجروح سلطانپوری
l ولادت : یکم اکتوبر1919ء، سلطان پور،اتر پردیش
l وفات : 24؍مئی 2000ء بمبئی[عمر ۸۰؍ سال)

مجروح سلطانپوری کا اصل نام’’ اسرارالحسن خان‘‘ تھا۔ان کے والد ایک سب انسپکٹر تھے۔مجروح نے صرف ساتویں جماعت تک اسکول میں پڑھاتھا۔ اس کے بعد انہوں نے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی تھی اورسات سالوں تک درس نظامی کا کورس مکمل کرنے کے بعد عالم قرار پائے ۔اس کے بعد لکھنؤ کے تکمیل الطب کالج سے یونانی طریقہ علاج میں تعلیم حاصل کی اورحکیم بن گئے۔ایک موقع پر سلطان پور میں مشاعرہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر مجروح نے غزل پڑھی جسے سامعین نے بے حد سراہا۔ یہیں سے حکمت پس منظر میں چلی گئی اور شاعری میدان عمل میں رہنما بن گئی۔ جگر مرادآبادی بھی مجروح کے مصاحبوں میں سے ایک تھے۔1945ء میں مجروح ایک مشاعرے میں شرکت کی غرض سے ممبئی آئے تھے۔ مشاعرہ گاہ میں انہیں خوب سراہا گیا تھا۔ مداح شرکا میں پروڈیوسر اے آر۔ کاردار بھی تھے۔ انہوں نے مجروح کو نوشاد سے ملایا۔ نوشاد نے مجروح کو ایک دھن سنائی اور اس پر ایک نغمہ لکھنے کو کہا۔ مجروح نے اس دھن پر یوں لکھا ؎

جب اس نے گیسو بکھرائے

نوشاد کو یہ گیت پسند آیا اور انہوں نے مجروح کے ساتھ فلم شاہ جہاں کے گیت لکھنے کا معاہدہ کیا۔ اس فلم کے گیت بے حد مقبول ہوئے۔مجروح پچاس سال فلمی دنیا سے جڑے رہے۔ انھوں نے300؍ سے بھی زائد فلموں میں ہزاروں گیت لکھے جو بے حد مقبول ہوئے۔مجروح کا 24؍ مئی 2000ء کوانتقال ہوا۔

شعری مجموعے

(۱) غزل 1982ء

(۲) مشعل ِجان 1991ء

ایوارڈ

فلمی دنیا کی مقبول نغمہ نگاری اور اردو شاعری کی لازوال خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مجروح کو بھارت کے دو عظیم فنی ایوارڈوں سے نوازا گیا۔
(۱) 1993ء میں اقبال سمّان ایوارڈ

(۲) 1994ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ
l غالب ایوارڈ

 

 

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!