معین اَحسن جَذبی
(ترقی پسند تحریک کے حامی اور سر پرست)

l نام : معین اَحسن
l تخلص : ملال ؔ ، جذبیؔ
l ولادت : 1912ء، مبارک پور
l وفات : 2005ء ،علی گڑھ

معین احسن جذبیؔ اترپردیش کے اعظم گڑھ ضلع میں مبارکپور میں1912ء میں پیدا ہوئے۔ مالی بدحالی اور سوتیلی ماں کی بدسلوکی کی وجہ سے وہ بچپن سے اداس رہا کرتے تھے۔ اپنی نجی زندگی سے نظر ہٹاکر انہوں نے اُردو شاعری کے لیے مشہور شخصیتوں کے کام کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے ابتدائی عمر سے ان کے اپنے شاعری لکھنے شروع کر دیا۔ 17؍ سال کی عمر میں انہوں نے ایک دل کو چھو جانے والی نظم لکھی تھی جس کا عنوان تھا’’فطرت ایک مفلس کی نظر میں‘‘۔انہوں نے 1929 ء میں ان کے ہائی اسکول کی پڑھائی پوری کی تھی۔ پھر انٹرمیڈیٹ سینٹ جان کالج، آگرہ سے کیا تھا۔ یہیں ان کی ملاقات مجازؔ سے ہوئی تھی۔پھر جذبیؔ نے دہلی کے اینگلو عربی کالج شمولیت اختیار کر لی اور یہیں سے ’’بی اے‘‘ مکمل کیا۔1941ء میں انہوں نے علی گڑھ کا رخ کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے’’ ایم اے‘‘ کیا ۔1945ء میں جذبیؔ کا علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے اُردو ڈپارٹمنٹ میں بطور لیکچرار تقرر ہوا۔تدریسی پیشے کے لوازم کے تحت انہوں سے ’’پی ایچ ڈی‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ 1956ء میں آپ نے مولانا حالیؔ کی زندگی کے اوپر تحقیقی مقالہ لکھا تھا۔ ملازمت کے استحکام کے ساتھ ہی ان کی زندگی میں شاعری کے لیے بھی خاصا وقت نکلنے لگا۔جذبیؔ نے اُردو ترقی پسند مصنفین تحریک کے ساتھ خود کو منسلک کیا گیا تھا۔ آپ کے شعری مجموعے ’’فروزاں‘‘، ’’سخن مختصر‘‘اور ’’گداز شب‘‘کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ جذبیؔ کی کلیات کو ساہتیہ اکادمی کی جانب سے بعد از مرگ شائع کیا گیا تھا۔ 44-1942 ء تک’’آج کل ‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔فروری 2005ء میں جذبی کا انتقال ہوگیا۔

شعری مجموعے

( ۱) فروزاں1951ء ( ۲) سخن مختصر1960ء
(۳) گداز شب1985ء (۴) خود نوشت
(۵) ہلال عید

تصنیفات

(۱) حالی کا سیاسی شعور 1959ء

 

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!