خان بہادر مولانا سید علی محمد شاد عظیم آبادی

 

٭ نام : سید علی محمد
٭ تخلص : شادؔ
l شاعری کے استاد : عبرتیؔ ، زخمی ؔ، اُلفت حسین فریاد ۔
l ولادت : 7؍جنوری 1846ء عظیم آباد، پٹنہ
l وفات : 8؍جنوری1927ء پٹنہ

شادؔ نے امارت اور ریاست کی آغوش میں آنکھ کھولی۔عربی، فارسی اور دینیات کی تعلیم لائق اساتذہ سے حاصل کی۔ شاعری میں الفت حسین فریاد عظیم آبادی سے تلمذ حاصل تھا۔ شادؔنے کچھ غزلوں پر صفیر بلگرامی سے بھی اصلاح لی تھی۔ میر انیسؔ اور مرزا دبیرؔ کی صحبتوں سے بھی بہت فیض یاب ہوئے۔ شاد ؔانگریزی اور ہندی زبان سے بھی واقف تھے۔ شاد ؔکا ننھیال پانی پت تھا۔ ایک مرتبہ وہ وہاں گئے اور الطاف حسین حالیؔ سے ملاقات کی۔ علی گڑھ بھی گئے اور سرسید سے ملاقات ہوئی۔ ان کے ہندو،دیوان اور خزانچی نے ان کی ریاست وجاگیر کا بڑا حصہ فروخت کردیااور روپیہ خرد برد کر دیا ۔جو شخص ہزاروں اور لاکھوں میں کھیلتا تھا اسے اپنی آخری زندگی صرف سوروپیہ ماہانہ کی امداد پر گزر بسر کرنا پڑی۔ شادؔ کئی سال تک پٹنہ میں آنریری مجسٹریٹ رہے۔ ان کی ادبی خدمات کے صلے میں سرکار سے ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب ملا۔ شاد کو اپنے زمانے کا میرؔ کہا گیا ہے۔’’ میخانۂ الہام‘‘ کے نام سے ان کا دیوان چھپ گیا ہے۔ مراثی، رباعیات، مثنویات اور نثر کی کئی کتابیں ان کی یادگار ہیں۔8؍جنوری1927ء کو پٹنہ میں انتقال کرگئے۔

مثنویاں

کل آٹھ مثنویاں ہیں :
(۱) نالۂ ؔ شاد (۲)نالۂ دلکش (۳)نغمۂ جانفزا (۴) یادِ حبیب
(۵)چشمۂ کوثر (۶) ثمرۂ زندگی (۷)نشانِ دلکش (۸) نوید ہند ۔

ان آٹھ مثنویوں کے علاوہ کئی ایک نایاب ہیںجیسے:مثنوی : مادرِ وطن۔

ناول

شاد نے کل تین ناول لکھے۔
۱) صورت الخیال 1876ء
l ناول صورۃ الخیال تین جلدوں میں ہے۔ پہلی جلد کا نام’’ صورۃ الخیال‘‘ ، دوسری کا’’ ہیئۃ المقال‘‘ اور تیسری کا ’’حلیتہ الکمال‘‘ نا م ہے۔
۲) بدھادا 1889ء
۳) افیونی1890-91 ء [غیر مطبوعہ]

تصانیف :

۱) پیر علی ایک ناول 1993ء[ پیر علی کتب فروش کا قصہ ، مرتب : نقی احمد ارشاد۔]۲) شانِ ریاست [نواب بہادر ولایت علی خان کی سوانح عمری]۳) تاریخ بہار 1876ء[ریاست بہار کی تاریخ، حسب ایمائے جناب کمشنر صاحب بہادر ۔]۴) نقشِ پائیدار [دو جلد ]ٌ۵) شاد کی کہانی شاد کی زبانی[خود نوشت سوانح حیات]مرتب : پروفیسر محمد مسلم عظیم آبادی۔
۶) نصائح الصیان[بچوں کے اخلاقی حالات درست کرنے کے لیے لکھی گئی کتاب۔]۷) نوائے وطن [ صوبۂ بہار کے لوگوں کی زبان، تحریر اور تقریر درست کرنے کے لیے لکھی گئی۔]۸) اُردو تعلیم [ نصابِ تعلیم اُردو ، فارسی اور عربی کی چھ کتابیں۔]۹) فارسی تعلیم [ نصابِ مذکورہ کے علاوہ۔]۱۰) الصرف ، النحو، المنطق[ تینوں کتابیں عربی تعلیم کے لیے لکھ کر نصاب مرتب کیا۔]۱۱) ذخیرۃُ الادب [اس میں ادب، فن شاعری ا ور زبان دانی پر بحث ہے]۱۲) کشکول [مختلف علما، شعرا اورمصنفین کی کتابوں سے لطائف و ظرائف]۱۳) ترجمۃ الاسلاف [اپنے خاندان کے بارے میں معلومات،حسب ایمائے جناب سر اسٹوارٹ بیلی صاحب]۱۴) مردم دیدہ [ جن جن نامی گرامی وغیر فانی باکمالوں اور شرفا کو مصنف نے دیکھا یا ان سے ملاقات رہی ہیںان سب کے مختصر حالات]۱۵) مجموعہ لیکچر تصحیح تاریخ [مہابھارت اور اس کے بعد کے راجائوں کے تک کے حالات پر لکچر]۱۶) رسالہ ٔ یومیہ [ مذہب شیعہ کے عقائد و اعمال ۔ عربی زبان میں ]۱۷) حیاتِ فریاد
ؔ۱۸) نغمہ ٔ الہام۔

شاعری

(۱) میخانۂ الہام[دیوان](۲) کلیات شاد : 1975 ء ، دو جلدیں، مرتب : کلیم الدین احمد
(۳) رباعیاتِ شاد عظیم آبادی
(۴) بادہ ٔ عرفان [علامہ شاہ عظیم آبادی کی غیر مطبوعہ غزلوں کا مجموعہ ،از: سید محمود علی](۵) فروغِ ہستی [مسدس:عمیق فلسفیانہ مسائل اور اخلاق آموز نکتے اس مسدس میں نظم کیے گئے ہیں۔](۶) سروشِ ہستی : شاہ عظیم آبادی کے قطعات کا مجموعہ
(۷) شاد عظیم آبادی : کلام اور شرح کلام ، شارح : نقی احمد ارشاد
(۸) مجموعہ مراثی و مولود : 48؍ مرثیے ، تین مولو داور بیس سلام۔
(۹) زبورِ عرفان : انتخاب کلام شاد عظیم آبادی

 

 

 

Back to top button
Translate »
error: Content is protected !!